• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کا یہ عمل صحیح سند سے ثات ہے یا نہیں؟

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ہمیں خبر دی ابن ناصر نے،انہوں نے کہا:ہمیں خبر دی ابومحمد بن سراج نے،انہوں نے کہا:ہمیں خبر دی ابو طاہر محمد بن علی العلاف نے، انہوں نے کہا:ہمیں خبردی ابوالحسین ابن اخی میمی نے،انہوں نے کہاں ہمیں بیان کیا ابوعلی بن اصفوان نے انہوں نے کہا: ہمیں بیان کیا ابوبکر بن ابی الدنیا نے نہوں نے کہا ہم سے بیان کیا محمد بن صالح القریشی نے انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا علی بن محمد القریشی نے انہون نے روایت کیا یونس بن ابواسحاق سے،انہوں نے کہا جب اہل کوفہ کو خبر ملی حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ تشریف لے آئے ہیں۔اور انہوں نے یزید بن معاویہ کی بیعت نہیں کی تو ان کی طرف سے آپ کے پاس وفود آئے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ اور مسیب بن نجبہ نے آپ کو خط لکھے۔
(الکامل 19:4) یا پھر شاہد طبری
(الکامل 20:4)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى597)نے کہا:
أخبرنا ابن ناصر، قال: أنبأ أبو محمد بن السراج، قال: أنبأ أبو طاهر محمد بن علي العلاف، قال: أنبأ أبو الحسين ابن أخي ميمي، قال: ثنا أبو علي بن صفوان، قال: ثنا أبو بكر بن أبي الدنيا، قال: ثنا محمد بن صالح القرشي، قال: ثنا علي بن محمد القرشي، عن يونس بن أبي إسحاق، قال: لما بلغ أهل الكوفة نزول الحسين بمكة وأنه لم يبايع ليزيد بن معاوية خرج منهم وفد إليه، وكتب إليه سليمان بن صرد ، والمسيب بن نجبة ، ووجوه أهل المدينة يدعونه إلى بيعته وخلع يزيد، وقالوا: إنا تركنا الناس متطلعة أنفسهم إليك وقد رجونا أن يجمعنا الله بك على الحق، وأن ينفي عنهم (بك) ما هم فيه (من الجور) ، فأنتم (أولى بالأمر من) يزيد الذي غصب الأمة فيها وقتل خيارها) فدعا مسلم بن عقيل، وقال: (اشخص إلى الكوفة، قال: (فإن) رأيتَ منهم اجتماعاً فاكتب إليَّ) [الرد على المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد لابن الجوزي ص: 49]

یہ روایت ثابت نہیں ہے۔
دیکھئے میری کتاب :
یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ : ص 410 تا 411 مع حاشیہ

نوٹ:
اس سند سے متعلق دیگر اہل علم کے پاس بھی جو معلومات ہوں ، یہاں پوسٹ کردیں ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 
Top