- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
ضعیف روایات کو بیان کرنےکی حقیقتایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ اما م ترمذی نے اس وہم والی ، اس خطاء ، غلط حدیث کوکیوں ذکر کیا َ؟؟؟
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 17 August 2014 01:49 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احادیث کی اکثر کتب میں صحیح احادیث کے ساتھ ضعیف احادیث بھی شامل ہیں۔ایسا کیوں ہوا؟ جب کہ محدثین کو ان کے ضعف کا پتہ تھا۔ پھر انہوں نے ضعیف روایات کو شامل رکھا کیا حکمت تھی؟ کیوں کہ آج کے زمانے میں باطل فرقے ان ہی ضعیف ر وایات سے دلیل لیتے ہیں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح ہوکہ ضعف کے مختلف درجات کے اعتبار سے ضعیف روایات کی پچاس سے زائد اقسام ہیں جن کی تفصیل ''توضیح الافکار'' میں موجود ہے۔ ہر قسم کے قبول ورد کا تعلق ضعف کی حیثیت کے ساتھ ہوتا ہے جو تفصیلی بحث کا متقاضی ہے۔
المختصر بعض ضعیف روایات ایسی ہیں جو کثرت طرق کی بناء پر کسی نہ کسی انداز میں قبولیت کا درجہ حاصل کرلیتی ہیں۔انور کچھ ضعیف ایسی بھی ہیں۔جن کے مدلول (مفہوم) پر عمل کرنے میں اہل علم کااتفاق ہے اور انہیں قبول کرکے ان پر عمل کرنا واجب ہوجاتا ہے۔مثالوں کے لئے ملاحظہ ہو(توضیح الافکار 1/254)
احادیث بیان کرنے کے اصول(علم المصطلح) اسماء الرجال اور علم جرح وتعدیل تو محدثین کرام کی مساعی جمیلہ کا عظیم امتیاز ہے فرق باطلہ چونکہ ان کےسمجھنے سے قاصر ہیں۔لہذا ان کامعترض ہونا کوئی انوکھی بات نہیں کیونکہ مقولہ مشہور ہے کہ آدمی ہمیشہ اس چیز کا دشمن ہوتا ہے جس سے وہ ناواقف ہو۔رب العزت ہم سب کی راہنمائی فرمائے۔آمین!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
ج1ص297
محدث فتویٰ