• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سند میں صرف ایک ہی راوی کے مجروح ہونے سے روایت رد کیوں ؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
اگر ایک حدیث کو روایت کرنے والے پانچ یا سات آدمی ہوں اور ان میں سے ایک ،فاسق فاجر،کذاب ہو تو وہ روایت قابل قبول نہیں ہوتی۔اس کی کیا وجہ ہے۔
مثلا چار ثقہ شخص کہیں کہ فلاں گھر میں درخت ہے اور ایک کذاب شخص بھی کہے کہ فلاں گھر میں درخت ہے تو کیا اس کی بات کو رد کر دیا جائے گا۔یہ مسئلہ تفصیل سے سمجھائیں۔جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
السلام علیکم
اگر ایک حدیث کو روایت کرنے والے پانچ یا سات آدمی ہوں اور ان میں سے ایک ،فاسق فاجر،کذاب ہو تو وہ روایت قابل قبول نہیں ہوتی۔اس کی کیا وجہ ہے۔
مثلا چار ثقہ شخص کہیں کہ فلاں گھر میں درخت ہے اور ایک کذاب شخص بھی کہے کہ فلاں گھر میں درخت ہے تو کیا اس کی بات کو رد کر دیا جائے گا۔یہ مسئلہ تفصیل سے سمجھائیں۔جزاک اللہ خیرا
اگرآپ کی مراد یہ ہے کہ ایک حدیث کو کسی ثقہ شخص سے پانچ سات آدمی ایک ساتھ روایت کریں جن میں سےبعض ثقہ ہوں اوربعض کذاب تو ایسی صورت میں حدیث کو ضعیف کوئی نہیں کہتا ۔
مثلا کسی صحابی سے پانچ سات لوگ ایک ساتھ روایت کریں جن میں بعض ثقہ ہوں اوربعض کذاب ہوں تو یہ روایت بالکل صحیح ہوگی۔
کیونکہ کذاب کی تائید جب ثقہ رواۃ سے ہورہی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کذاب شخص یہاں جھوٹ نہیں بول رہا ہے ۔
لہٰذا جہاں بھی ایسا معاملہ ہوگا حدیث صحیح ہوگی ، اور ایسے حالات میں دنیا کا کوئی شخص بھی حدیث کو ضعیف نہیں کہتا۔

لیکن اگرآپ کی مراد یہ ہے کہ حدیث کی سند میں مختلف طبقات (ادوار) میں روایت کرنے والے جو رواۃ ہیں ان میں بعض ثقہ ہیں اور بعض کذاب تو ایسی صورت میں اس طرح کی روایت موضوع و من گھڑت ہوگی ۔
کیونکہ ایسی صورت میں کذاب کی تائید کرنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ وہ اپنے طبقہ (دور) میں اکیلا روایت کررہا ہے ۔

اس کو مثال سے یوں سمجھیں کہ :

آپ (ارسلان ) نے ، زید (جو کہ کذاب ہے ) سے نقل کیا اورزید نے خالد (جوکہ ثقہ ہے ) سے نقل کیا اورخالد نے بکر (جوکہ ثقہ ہے )سے نقل کیا اوربکر نے عمر (جوکہ ثقہ ہے )سے نقل کیا کہ عمرنے کہا : ’’فلاں گھرمیں درخت ہے‘‘۔

اس مثال میں دیکھیں کہ عمر نے جو یہ کہا کہ’’ فلاں گھرمیں درخت ہے‘‘ تو عمر سے یہ بات چار لوگوں کےذریعہ نقل ہوگئی ہے۔
  • بکر۔
  • خالد۔
  • زید(کذاب)۔
  • ارسلان۔

لیکن یہ چاروں ایک ساتھ مل کر کوئی بات نقل نہیں کررے ہیں کہ یہ کہہ دیا جائے کہ ایک جھوٹا ہو تو باقی تو سچے ہیں ۔
بلکہ ان چاروں میں سے ہر شخص الگ الگ حالت میں اکیلے ہی اس بات کو دوسرے اکیلے شخص سے نقل کررہاہے یعنی ہربار اسے نقل کرنے والا شخص اکیلا ہے اس کی تائید کرنے والا کوئی نہیں ۔

مذکورہ مثال میں غورکریں کہ آپ نے کسی بات کو ایک زید نامی جھوٹے شخص سے نقل کیا اورزید جوکہ جھوٹا ہے وہ ایک ثقہ کا حوالہ دے رہا ہے اوراس کے اوپر پوری سند پیش کررہاہے جس میں سب ثقہ ہیں۔
تو اس مثال میں زید کو چھوڑ کرسب ثقہ ہیں لیکن اس بات کو صحیح نہیں کہا جاسکتا کیونکہ یہ بات آپ سے بیان کرنے والا صرف ایک شخص زید ہے اوروہ جھوٹا ہے ، اورجب آپ کوبتانے والا ایک ہی ہے اورخود وہی جھوٹا ہے تو گویا اوپر وہ جتنے بھی حوالے دے رہا ہے وہ سب بے کار ہے کیونکہ جب وہ خود جھوٹا ہے تو اس کے دئے گئے حوالہ کا کیا اعتبار !!!
اسی طرح آپ ایک اکیلے جھوٹے شخص سے کوئی بات سن کربیان کریں پھر آپ سے ہزاروں لوگ سن کر اسی بات کربیان کرنے لگیں تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ ہزاروں لوگ اس بات کو بیان کررہے ہیں اس لئے یہ صحیح ہےکیونکہ ان ہزاروں نے اس بات کو آپ اکیلے شخص سے سنا ہے اورآپ نے اس بات کو اکیلے کذاب سے سناہے۔

امید ہے کہ بات واضح ہوگئی ہو گی ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
بہت زبردست وضاحت کی ہے آپ نے۔اللہ تعالی آپ کو خوش رکھے آمین۔

تھوڑی سی مزید وضاحت کر دیں کہ بات تو سچی ہے کہ درخت موجود ہے کیونکہ عمر ثقہ ہے لیکن میں زید سے سننے کی وجہ سے اس بات کو نہیں مانتا تو کیا میں نے صحیح بات کو محض کذاب آدمی سے سننے کی وجہ سے چھوڑ دیا؟

اور دوسری بات کہ میں زید سے بھی بات کو سن لیتا ہوں اور خالد سے بھی۔تو ایسی صورت میں کیا فیصلہ ہو گا؟خالد سے سننے کی وجہ سے بات اسلیے صحیح ہو گی کہ خالد ثقہ ہے اور زید سے سننے کی وجہ سے بات اس لیے غلط ہو گی کہ زید کذاب ہے۔

اور تیسری بات یہ کہ کسی آدمی کے ثقہ یا کذاب ہونے کا فیصلہ کون کرے گا؟

اللہ تعالیٰ آپ کے علم میں اضافہ فرمائے آمین۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
تھوڑی سی مزید وضاحت کر دیں کہ بات تو سچی ہے کہ درخت موجود ہے کیونکہ عمر ثقہ ہے لیکن میں زید سے سننے کی وجہ سے اس بات کو نہیں مانتا تو کیا میں نے صحیح بات کو محض کذاب آدمی سے سننے کی وجہ سے چھوڑ دیا؟
آپ کوکیسے پتہ چلا کہ بات تو سچی ہے کہ درخت موجود ہے؟؟؟؟؟؟
اورعمر ثقہ ہے لیکن یہ کہاں ثابت ہوا کہ اس نے مذکورہ بات کہی ہے ؟؟؟؟؟

دراصل یہ بات کہ ’’ درخت موجود ہے‘‘ اسے زید کذاب نقل کررہا ہے۔
اوراس بات کو عمر نے کہا ہے یہ چیز بھی زید کذاب ہی نقل کررہا ہے ۔
تو پھر یہ کیسے ثابت ہوا کہ عمر نے واقعی یہ بات کہی ہے ، اس لئے سچی ہے ؟؟
یادرہے مذکوہ بات کو اوراس کے ساتھ ساتھ بات کہنے والے کے نام کو اورسند کو یعنی ساری چیزیں آپ کو ایک کذاب ہی بتارہا ہے اس لئے کچھ بھی ثابت نہ ہوا۔


اس کو ایک دوسری مثال سے سمجھیں :
مجھ (کفایت اللہ) سے ممبئی میں زید (جوکہ کذاب ہے ) وہ بیان کرتے ہوئے کہے کہ: وہ پاکستان گیا اور ارسلان بھائی (جو کہ ثقہ ہیں ان)سے ملاقات کی تو ارسلان بھائی نے بتلایا کہ وہ شاکربھائی (جو کہ ثقہ ہیں ) کے پاس گئے گئے تھے تو شاکر بھائی نے انہیں بتایا کہ انہوں (شاکر بھائی ) نے دوسری شادی کرلی ہے۔

تواس مثال میں ارسلان اور شاکر بھائی ثقہ کا نام لیا گیا تو کیا یہ بات سچ ثابت ہوگئی ؟؟
دراصل مجھ سے بیان کرنے والا زید ہی کذاب ہے اوراس نے جو یہ کہا کہ میں پاکستان گیا ۔
اسی طرح جو یہ کہا پاکستان میں جاکر ارسلان سے ملا ۔
اسی طرح جو یہ کہا کہ ارسلان سے سنا وہ شاکر بھائی کے پاس گئے۔
اسی طرح جو یہ کہا ارسلان نے شاکر بھائی سے یہ بات سنی ۔

یہ ساری کی ساری چیزیں ، یعنی کہی جانے والی بات اور یہ کس کس کے ذریعہ اس تک پہونچی یہ سب کچھ ایک کذاب زید بتلارہا ہے ۔
تو چونکہ میری نظر میں ارسلان بھائی اور شاکر بھائی دونوں ثقہ ہیں تو کیا میں یہ سچ مان لوں کہ زید واقعی پاکستان گیا ارسلان سے ملا ، اورارسلان بھائی سے فلاں ایسی بات سنی جس میں انہوں نے شاکر بھائی سے اپنی بات ملاقات ذکر کی اورشاکر بھائی سے ان کی دوسری شادی کے بارے میں سنا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہرگز نہیں میں گرچہ ارسلان بھائی اورشاکر بھائی کو ثقہ مانوں لیکن چونکہ مجھے ایک کذاب شخص یہ باتیں بتلارہا ہے اور وہی ان کے حوالے دے رہا ہے اس لئے میری نظر میں نہ تو یہ بات ثابت ہے اورنہ ہی یہ حوالے ۔


اور دوسری بات کہ میں زید سے بھی بات کو سن لیتا ہوں اور خالد سے بھی۔تو ایسی صورت میں کیا فیصلہ ہو گا؟خالد سے سننے کی وجہ سے بات اسلیے صحیح ہو گی کہ خالد ثقہ ہے اور زید سے سننے کی وجہ سے بات اس لیے غلط ہو گی کہ زید کذاب ہے
اگرآپ کی ملاقات ڈائریکٹ خالد سے ہوجائے اوراس سے ملنے کے بعد خالد بھی اعتراف کرلے کہ اس نے یہ بات بکر وعمر کے حوالے سے سنی ہے اور زید کو بتایا ہے تو زید کذاب کی بات سچ مانی جائے گی ۔
لیکن خالد سے ملنے کے بعد اگروہ انکار کردے کہ نہیں اس نے ایسی بات نہیں کہی ہے یعنی اس نے نہ تو بکر و عمر کے حوالے سے ایسی بات سنی ہے اورنہ ہی خالد کو بتائی ہے تو واضح ہوجائے گا کہ خالد نے یہ بات جھوٹ کہی ہے ، یعنی درخت والی بات بھی جھوٹ ہے اوراس کے ساتھ اس عمر ، بکر اورخالد کے جو حوالے دئے تھے یعنی سند پیش کی تھی یہ سب بھی اس نے جھوٹ کہا تھا ۔

اور تیسری بات یہ کہ کسی آدمی کے ثقہ یا کذاب ہونے کا فیصلہ کون کرے گا؟
یہ الگ سوال ہے اس کو نئے دھاگہ میں پیش کریں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آپ کوکیسے پتہ چلا کہ بات تو سچی ہے کہ درخت موجود ہے؟؟؟؟؟؟
اورعمر ثقہ ہے لیکن یہ کہاں ثابت ہوا کہ اس نے مذکورہ بات کہی ہے ؟؟؟؟؟

دراصل یہ بات کہ ’’ درخت موجود ہے‘‘ اسے زید کذاب نقل کررہا ہے۔
اوراس بات کو عمر نے کہا ہے یہ چیز بھی زید کذاب ہی نقل کررہا ہے ۔
تو پھر یہ کیسے ثابت ہوا کہ عمر نے واقعی یہ بات کہی ہے ، اس لئے سچی ہے ؟؟
یادرہے مذکوہ بات کو اوراس کے ساتھ ساتھ بات کہنے والے کے نام کو اورسند کو یعنی ساری چیزیں آپ کو ایک کذاب ہی بتارہا ہے اس لئے کچھ بھی ثابت نہ ہوا۔


اس کو ایک دوسری مثال سے سمجھیں :
مجھ (کفایت اللہ) سے ممبئی میں زید (جوکہ کذاب ہے ) وہ بیان کرتے ہوئے کہے کہ: وہ پاکستان گیا اور ارسلان بھائی (جو کہ ثقہ ہیں ان)سے ملاقات کی تو ارسلان بھائی نے بتلایا کہ وہ شاکربھائی (جو کہ ثقہ ہیں ) کے پاس گئے گئے تھے تو شاکر بھائی نے انہیں بتایا کہ انہوں (شاکر بھائی ) نے دوسری شادی کرلی ہے۔

تواس مثال میں ارسلان اور شاکر بھائی ثقہ کا نام لیا گیا تو کیا یہ بات سچ ثابت ہوگئی ؟؟
دراصل مجھ سے بیان کرنے والا زید ہی کذاب ہے اوراس نے جو یہ کہا کہ میں پاکستان گیا ۔
اسی طرح جو یہ کہا پاکستان میں جاکر ارسلان سے ملا ۔
اسی طرح جو یہ کہا کہ ارسلان سے سنا وہ شاکر بھائی کے پاس گئے۔
اسی طرح جو یہ کہا ارسلان نے شاکر بھائی سے یہ بات سنی ۔

یہ ساری کی ساری چیزیں ، یعنی کہی جانے والی بات اور یہ کس کس کے ذریعہ اس تک پہونچی یہ سب کچھ ایک کذاب زید بتلارہا ہے ۔
تو چونکہ میری نظر میں ارسلان بھائی اور شاکر بھائی دونوں ثقہ ہیں تو کیا میں یہ سچ مان لوں کہ زید واقعی پاکستان گیا ارسلان سے ملا ، اورارسلان بھائی سے فلاں ایسی بات سنی جس میں انہوں نے شاکر بھائی سے اپنی بات ملاقات ذکر کی اورشاکر بھائی سے ان کی دوسری شادی کے بارے میں سنا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہرگز نہیں میں گرچہ ارسلان بھائی اورشاکر بھائی کو ثقہ مانوں لیکن چونکہ مجھے ایک کذاب شخص یہ باتیں بتلارہا ہے اور وہی ان کے حوالے دے رہا ہے اس لئے میری نظر میں نہ تو یہ بات ثابت ہے اورنہ ہی یہ حوالے ۔




اگرآپ کی ملاقات ڈائریکٹ خالد سے ہوجائے اوراس سے ملنے کے بعد خالد بھی اعتراف کرلے کہ اس نے یہ بات بکر وعمر کے حوالے سے سنی ہے اور زید کو بتایا ہے تو زید کذاب کی بات سچ مانی جائے گی ۔
لیکن خالد سے ملنے کے بعد اگروہ انکار کردے کہ نہیں اس نے ایسی بات نہیں کہی ہے یعنی اس نے نہ تو بکر و عمر کے حوالے سے ایسی بات سنی ہے اورنہ ہی خالد کو بتائی ہے تو واضح ہوجائے گا کہ خالد نے یہ بات جھوٹ کہی ہے ، یعنی درخت والی بات بھی جھوٹ ہے اوراس کے ساتھ اس عمر ، بکر اورخالد کے جو حوالے دئے تھے یعنی سند پیش کی تھی یہ سب بھی اس نے جھوٹ کہا تھا ۔



یہ الگ سوال ہے اس کو نئے دھاگہ میں پیش کریں ۔
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
آپ کی گفتگو سے یہ ثابت ہوا کہ:
1) کذاب کی نقل کردہ بات کے ساتھ ساتھ بیان کردہ سند بھی قابل اعتبار نہیں۔
2) ایک ثقہ شخص اپنے جیسے ثقہ آدمی سے سن کر اس بات کا اقرار کر لے کہ میں نے یہ بات کذاب کو بھی بتائی ہے تو کذاب کی بات قابل اعتبار ہے۔
3) لیکن اگر ثقہ شخص اس بات کی تردید کر دے تو کذاب کی بات ناقابل قبول ہے۔
4) آخر میں بیان کردہ بات اہم ہے جسے آپ نے الگ دھاگے میں پیش کرنے کو کہا تو اس ملاحظہ فرمائیں:


کسی راوی کے ثقہ یا کذاب ہونے کا فیصلہ کون کرے گا؟
 
Top