1- الصِّبْيَانِعربی قواعد میں اس لفظ سے مراد کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کتنی عمر ہوتی ہے
عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے دادا سعید نے خبر دی ، کہا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ منورہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں بیٹھا تھا اور ہمارے ساتھ مروان بھی تھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے صادق و مصدوق سے سنا ہے آپ نے فرمایا کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھ سے ہو گی۔ مروان نے اس پر کہا ان پر اللہ کی لعنت ہو۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں چاہوں تو یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ وہ کس کس خاندان سے ہوں گے۔ پھر جب بنی مروان شام کی حکومت پر قابض ہو گئے تو میں(عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو ) اپنے دادا (سعيد بن عمرو)کے ساتھ ان کی طرف جاتا تھا۔ جب وہاں انہوں (سعيد بن عمرو) نے نوجوان لڑکوں کو دیکھا تو کہا کہ شاید یہ انہی میں سے ہوں۔ ہم نے کہا کہ آپ کو زیادہ علم ہے۔[صحيح البخاري: 9/ 47]۔
اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے حضرت ابو ھریرہ قریش کے ان لونڈو کے نام بھی جانتے تھے جن کے ہاتھوں امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تباہی ہونی ہے اور یقینی طور سے یہ نام اوران کے قبیلے کے نام ابوھریرہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائے ہوں گے لیکن وہ مروان کے آگے ان قریشی لونڈو کے نام نہیں بتانا چاہتے تھے لیکن ایک حدیث میں ابو عبیدہ بن جراح نے ان قریشی لونڈو میں سے اولین لونڈے کا نام ضرور ذکر کیا اور ساتھ ہی اس کے قبیلے کا نام بھی بتایا ہے
لسان الميزان میں یزید کے ذکر کے ضمن میں ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ
قال أبو يعلى في مسنده حدثنا الحكم بن موسى قال حدثنا الوليد عن الأوزاعي عن مكحول عن أبي عبيدة بن الجراح رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "لا يزال أمر أمتي قائماً بالسوي حتى يكون أول من يثلمه رجل من بني أمية يقال له يزيد
ابی عبیدہ بن جراح سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کا معاملہ اس وقت تک صحیح چلتا رہے گا جب تک بنی امیہ کا ایک شخص جسے یزید کہتے ہیں، اس میں رخنہ نہ پیدا کر دے۔
ابوھریرہ والی حدیث میں ابوھریرہ نے جانتے بوجھتے جس اولین امت محمدی کی تباہی کا سامان پیدا کرنے والے کا نام نہیں بتایا ابی عبیدہ بن جراح نے اس کا نام اور اس کے قبیلے کا نام بتادیا
کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یزید ہی وہ پہلا لونڈہ ہے جس کے دور حکومت سے ابوھریرہ پناہ مانگا کرتے تھے ؟؟؟
کیونکہ حضرت ابوھریرہ کو ان قریشی لونڈو اور ان کے قبیلے کے نام معلوم تھے
عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے دادا سعید نے خبر دی ، کہا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ منورہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں بیٹھا تھا اور ہمارے ساتھ مروان بھی تھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے صادق و مصدوق سے سنا ہے آپ نے فرمایا کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھ سے ہو گی۔ مروان نے اس پر کہا ان پر اللہ کی لعنت ہو۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں چاہوں تو یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ وہ کس کس خاندان سے ہوں گے۔ پھر جب بنی مروان شام کی حکومت پر قابض ہو گئے تو میں(عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو ) اپنے دادا (سعيد بن عمرو)کے ساتھ ان کی طرف جاتا تھا۔ جب وہاں انہوں (سعيد بن عمرو) نے نوجوان لڑکوں کو دیکھا تو کہا کہ شاید یہ انہی میں سے ہوں۔ ہم نے کہا کہ آپ کو زیادہ علم ہے۔[صحيح البخاري: 9/ 47]۔
اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے حضرت ابو ھریرہ قریش کے ان لونڈو کے نام بھی جانتے تھے جن کے ہاتھوں امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تباہی ہونی ہے اور یقینی طور سے یہ نام اوران کے قبیلے کے نام ابوھریرہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائے ہوں گے لیکن وہ مروان کے آگے ان قریشی لونڈو کے نام نہیں بتانا چاہتے تھے لیکن ایک حدیث میں ابو عبیدہ بن جراح نے ان قریشی لونڈو میں سے اولین لونڈے کا نام ضرور ذکر کیا اور ساتھ ہی اس کے قبیلے کا نام بھی بتایا ہے
لسان الميزان میں یزید کے ذکر کے ضمن میں ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ
قال أبو يعلى في مسنده حدثنا الحكم بن موسى قال حدثنا الوليد عن الأوزاعي عن مكحول عن أبي عبيدة بن الجراح رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "لا يزال أمر أمتي قائماً بالسوي حتى يكون أول من يثلمه رجل من بني أمية يقال له يزيد
ابی عبیدہ بن جراح سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کا معاملہ اس وقت تک صحیح چلتا رہے گا جب تک بنی امیہ کا ایک شخص جسے یزید کہتے ہیں، اس میں رخنہ نہ پیدا کر دے۔
ابوھریرہ والی حدیث میں ابوھریرہ نے جانتے بوجھتے جس اولین امت محمدی کی تباہی کا سامان پیدا کرنے والے کا نام نہیں بتایا ابی عبیدہ بن جراح نے اس کا نام اور اس کے قبیلے کا نام بتادیا
کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یزید ہی وہ پہلا لونڈہ ہے جس کے دور حکومت سے ابوھریرہ پناہ مانگا کرتے تھے ؟؟؟
کیونکہ حضرت ابوھریرہ کو ان قریشی لونڈو اور ان کے قبیلے کے نام معلوم تھے