• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سودی لین دین سے تائب شخص کی قرض کی ادائیگی کیلئے امداد کا حکم ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سودی لین دین سے تائب شخص کی قرض کی ادائیگی کیلئے امداد کا حکم ؟
سوال: کیا مجھے اجازت ہے کہ میں ان لوگوں کے سود کی وجہ سے بڑھنے والے قرضے کو اپنی زکاۃ سے ادا کر دوں جو سودی لین دین پر سخت نادم اور پشیمان ہیں، یا مجھے صرف اصل قرض چکانے کی اجازت ہے، سود کی وجہ سے بڑھنے والا قرض ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

الحمد للہ:

سودی لین دین سے مکمل توبہ کرنے والا شخص جس نے دوبارہ کبھی سودی لین دین نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور اپنے ماضی پر پشیمان بھی ہے، اور نظام ایسا ہے کہ سود دیے بغیر اس کی جان نہیں چھوٹ سکتی ، وگرنہ اسے جیل یا قید خانے میں ڈال دیا جائے گا، تو ایسا قرضہ چکانے کیلئے اس کی مدد میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اس سے مقروض کا فائدہ ہوگا، اور اس کا تعاون کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، کیونکہ اس نے تو مقروض بیچارے کی مصیبت ختم کر دی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:


(جو شخص کسی مسلمان کی مصیبت رفع کر دے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی مشکل رفع کر دے گا)

بخاری: (2442) مسلم: (2580)


ویسے بھی یہ مقروض شخص جتنی تاخیر کریگا اس کا قرض مزید بڑھتا جائے گا، اور سود ختم ہونے کا نام نہیں لے گا۔

اہل علم نے حرام ذریعے سے قرض اٹھانے والے کے بارے میں صراحت کی ہے کہ اگر وہ اللہ تعالی سے توبہ کر لے تو اس کا قرض زکاۃ کی مد سے چکایا جا سکتا ہے۔

شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"مسئلہ: جو شخص کسی حرام طریقے سے قرض لے، تو کیا ہم اسے زکاۃ دے سکتے ہیں؟

جواب:

اگر وہ توبہ کر لے تو ہم زکاۃ میں سے دے سکتے ہیں، وگرنہ نہیں، کیونکہ توبہ کے بغیر اس کا قرض چکانا حرام کام پر تعاون ہے، ویسے بھی توبہ کے بغیر اس کا تعاون کیا جائے گا تو وہ دوبارہ بھی سودی قرضہ لے گا"

انتہی"الشرح الممتع" (6/235)

اسی طرح ڈاکٹر عمر سلیمان اشقر کہتے ہیں:

"جو شخص سودی قرضہ لے تو زکاۃ کی مد میں اس کا قرض نہیں چکایا جا سکتا ہے، تاہم اگر سودی لین دین سے توبہ کر لے تو اس کا تعاون ہو سکتا ہے " انتہی


ماخوذ از: "أبحاث الندوة الخامسة لقضايا الزكاة المعاصرة" صفحہ: 210

اور اگر وہ شخص سودی لین دین سے توبہ نہ کرے بلکہ اپنے ذمہ موجودہ قرض چکا کر مزید سودی قرض لینے کا خواہش مند ہو تو ایسے شخص کو زکاۃ کی مد سے کچھ نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ یہ اس صورت میں گناہ کے کام پر تعاون شمار ہوگا، اس لیے یہ جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/210485
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15873417_1172005996201001_1092064795829738289_n.jpg

ہر قرض ، صدقہ ہے


(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

------------------------------------------​

(المعجم الأوسط للطبراني : 4/17 ، ، الترغيب والترهيب : 2/73 ، ،
الزواجر عن اقتراف الكبائر : 1/193 ، ، صحيح الترغيب : 899 ، ،
صحيح الجامع : 4542)


--------------------------------------​

(ضرورت مند لوگوں کو بوقت ضرورت قرض دے کر معاونت کرنا بہت بڑے اَجر کا باعث ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ اللہ اس کو قیامت کی سختیوں سے نجات دے کر اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائے تو اس کو چاہئے کہ مقروض (تنگدست) کو (آسانی سے ادائیگی تک کی) مہلت دے)

(الترغيب والترهيب : 2/74 ، ، صحيح الترغيب : 903)
 
Top