• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

: سورۃ الفاتحہ کی تفسیر سورۃ الفاتحہ کا بیان

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وسميت أم الكتاب أنه يبدأ بكتابتها في المصاحف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويبدأ بقراءتها في الصلاة‏.‏ والدين الجزاء في الخير والشر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كما تدين تدان‏.‏ وقال مجاهد بالدين بالحساب ‏ {‏ مدينين‏}‏ محاسبين‏.‏

ام، ماں کو کہتے ہیں۔ ام الکتاب اس سورۃ کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ قرآن مجید میں اسی سے کتابت کی ابتداء ہوتی ہے۔ (اسی لیے اسے فاتحۃ الکتاب بھی کہا گیا ہے) اور نماز میں بھی قرآت اسی سے شروع کی جاتی ہے اور ”الدین“ بدلہ کے معنی میں ہے۔ خواہ اچھائی میں ہو یا برائی میں جیسا کہ (بولتے ہیں) ”کماتدین تدان“ (جیسا کرو گے ویسا بھرو گے) مجاہد نے کہا کہ ”الدین“ حساب کے معنیٰ میں ہے۔ جبکہ ”مدینین“ بمعنیٰ ”محاسبین“ ہے۔ یعنی حساب کئے گئے۔


حدیث نمبر: 4474
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا يحيى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني خبيب بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن حفص بن عاصم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سعيد بن المعلى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال كنت أصلي في المسجد فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم أجبه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقلت يا رسول الله إني كنت أصلي‏.‏ فقال ‏"‏ ألم يقل الله ‏ {‏ استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم‏}‏ ثم قال لي لأعلمنك سورة هي أعظم السور في القرآن قبل أن تخرج من المسجد ‏"‏‏.‏ ثم أخذ بيدي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما أراد أن يخرج قلت له ألم تقل ‏"‏ لأعلمنك سورة هي أعظم سورة في القرآن ‏"‏‏.‏ قال ‏"‏ ‏ {‏ الحمد لله رب العالمين‏}‏ هي السبع المثاني والقرآن العظيم الذي أوتيته ‏"‏‏.


ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی حالت میں بلایا، میں نے کوئی جواب نہیں دیا (پھر بعدمیں، میں نے حاضر ہو کر) عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا اللہ تعالیٰ نے تم سے نہیں فرمایا ہے۔ ((استجیبواللہ وللرسول اذادعاکم)) (اللہ اور اس کے رسول جب تمہیں بلائیں تو ہاں میں جواب دو) پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے ایک ایسی سورت کی تعلیم دوں گا جو قرآ ن کی سب سے بڑی سورت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلنے لگے تو میں نے یاد دلایا کہ یا رسول اللہ ! آپ نے مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتانے کا وعدہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((الحمدللہ رب العالمین)) یہی وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

صحیح بخاری
کتاب التفسیر
 
Top