• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈیا کا بڑھتا رجحان اور معاشرے پر اس کے اثرات((ظفر اقبال ظفر))

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562

سوشل میڈیا کا بڑھتا رجحان اور معشرے پر اس کے اثرات

((ظفر اقبال ظفر))


آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے‘کم و بیش ہر شخص جس کے پاس سمارٹ فون ہے وہ فیس بک ضروراستعمال کرتا ہے۔ جبکہ جو ذرا زیادہ تعلیم یافتہ اور سوشل میڈیا کے حوالے سے میں کمال مہارت رکھتے ہیں وہ ٹوئٹر، وٹس ایپ، انسٹا گرام وغیرہ بھی بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ صارف فیس بک کے ہیں جو کروڑوں میں ہیں، سوشل میڈیا ایک ایسا ٹول ہے جس نے کئی بار الیکٹرانک میڈیا کی بھی ایسی کی تیسی کردی، چھوٹے سے موبائل نے بڑے بڑوں کو حیران کر دیا ہے۔ہر چیز کے مثبت اور منفی استعمال ہوتے ہیں، سوشل میڈیا بھی اسی زمرے میں آتا ہے، بدقسمتی سے سوشل میڈیا باالخصوص فیس بک کا منفی استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، سوشل میڈیا شتر بے مہار بن چکا ہے اور حکومت پاکستان کا سائبر کرائم ایکٹ نوحہ کناں اور بے بس نظر آرہا ہے.سوشل میڈیا کا زیادہ تر استعمال سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن کر رہے ہیں، ان کا استعمال دیکھ کرانسان شرم کے مارے پانی ہو جاتا ہے۔ گویا بندر کے ہاتھوں میں استرا آگیا ہے، اخلاقیات، دین، ایمان، شرم و حیا وغیرہ کا جنازہ نکال دیا گیا ہے، اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ گھڑنے کے علاوہ شرفاء و معززین کی پگڑیاں بھی اچھالنا معمول بن گیا ہے.سیاسی مخالفین کے استہزاء آمیز کارٹونز، فوٹوشاپ کے ذریعے ایڈٹ شدہ تصاویر کے ذریعے مخالفین کو بدنام کرنا، من گھڑت الزامات پر مبنی تحریروں کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا، ایڈٹ شدہ وڈیوز کے ذریعے مخالفین کے خلاف پروپیگنڈہ وغیرہ، مختلف طریقوں سے اپنے حق میں زور صرف کیا جاتا ہے۔

حد یہ ہے کہ ان سب باتوں سے نہ تو تعلیمی ادارے و درس گاہیں ان چیزوں پرتوجہ دلاتے ہیں اور نہ ہی سرکاری سطح پر کوئی ایسا مکینزم ہے کہ یہ سلسلہ روکا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی سیاسی، سماجی، تجارتی، صحافتی و علمی اور مذہبی شخصیت کی عزت محفوظ نہیں ہے. سوچنا یہ ہے کہ ایسا کب تک چلے گا؟ کیا اخلاقیات اور شرم و حیا سے عاری ان نام نہاد سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کی کوئی اخلاقی تربیت بھی کرے گا یا یہ سوشل میڈیا پر شتر بے مہار غلاظت پھیلاتے رہیں گے؟ جی ہاں ملی میڈیا سیل اس طوفان بد تمیزی کو روکنے اور اس پرخطرو پرفتن دور میں معاشرے و نوجوان نسل کی رہنمائی کے لیے علماء حق کی زیر سرپرستی میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فریضے کو ادا کر رہا ہے اس حوالے سے ملی میڈیا سیل کی طرف سے میڈیا کے استعمال وافادیت اور اس کے مثبت و منفی اثرات کے حوالے سے ایک ہفتے کی تربیتی و اصلاحی اور تکنیکی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے جس کا آج 24/12/2018 بروز سوموار غالباً صبح 9 بجے آغاز ہو چکا ہے جس کا آج پہلا سیشن مکمل ہو چکا ہے جو رات 9 بجے ختم ہوا ہے۔ شرکاء کے لیے رہائش و طعام کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں میں سوشل میڈیا کا کرداراور ہماری ذمہ داریوں کےحوالے سے صحافت و پرنٹ میڈیا کی دنیا میں ابھرتے ہوئے دعوتی و اصلاحی میگزین (انوائیٹ) کےاسسٹنٹ ایڈیٹرمحترم وقاص عبداللہ بھائی: نے عشاء کی نماز کے بعد میڈیا ورکشاپس کے شرکاء کے سامنے ایک ڈاکومنٹری کے ذریعے اپنے لیکچر سے مستفید فرمایا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کے اللہ اس کار خیر کے فیوض و برکات سے ہمیں بھی مستفید ہونے کی توفیق عطاء فرمائے اوراس کے منتظمین کے لیے بھی نجاب کا ذریعہ بنائے.....آمین
 

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104

سوشل میڈیا کا بڑھتا رجحان اور معاشرے پر اس کے اثرات

((ظفر اقبال ظفر))


آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے‘کم و بیش ہر شخص جس کے پاس سمارٹ فون ہے وہ فیس بک ضروراستعمال کرتا ہے۔ جبکہ جو ذرا زیادہ تعلیم یافتہ اور سوشل میڈیا کے حوالے سے میں کمال مہارت رکھتے ہیں وہ ٹوئٹر، وٹس ایپ، انسٹا گرام وغیرہ بھی بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ صارف فیس بک کے ہیں جو کروڑوں میں ہیں، سوشل میڈیا ایک ایسا ٹول ہے جس نے کئی بار الیکٹرانک میڈیا کی بھی ایسی کی تیسی کردی، چھوٹے سے موبائل نے بڑے بڑوں کو حیران کر دیا ہے۔ہر چیز کے مثبت اور منفی استعمال ہوتے ہیں، سوشل میڈیا بھی اسی زمرے میں آتا ہے، بدقسمتی سے سوشل میڈیا باالخصوص فیس بک کا منفی استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، سوشل میڈیا شتر بے مہار بن چکا ہے اور حکومت پاکستان کا سائبر کرائم ایکٹ نوحہ کناں اور بے بس نظر آرہا ہے.سوشل میڈیا کا زیادہ تر استعمال سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن کر رہے ہیں، ان کا استعمال دیکھ کرانسان شرم کے مارے پانی ہو جاتا ہے۔ گویا بندر کے ہاتھوں میں استرا آگیا ہے، اخلاقیات، دین، ایمان، شرم و حیا وغیرہ کا جنازہ نکال دیا گیا ہے، اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ گھڑنے کے علاوہ شرفاء و معززین کی پگڑیاں بھی اچھالنا معمول بن گیا ہے.سیاسی مخالفین کے استہزاء آمیز کارٹونز، فوٹوشاپ کے ذریعے ایڈٹ شدہ تصاویر کے ذریعے مخالفین کو بدنام کرنا، من گھڑت الزامات پر مبنی تحریروں کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا، ایڈٹ شدہ وڈیوز کے ذریعے مخالفین کے خلاف پروپیگنڈہ وغیرہ، مختلف طریقوں سے اپنے حق میں زور صرف کیا جاتا ہے۔

حد یہ ہے کہ ان سب باتوں سے نہ تو تعلیمی ادارے و درس گاہیں ان چیزوں پرتوجہ دلاتے ہیں اور نہ ہی سرکاری سطح پر کوئی ایسا مکینزم ہے کہ یہ سلسلہ روکا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی سیاسی، سماجی، تجارتی، صحافتی و علمی اور مذہبی شخصیت کی عزت محفوظ نہیں ہے. سوچنا یہ ہے کہ ایسا کب تک چلے گا؟ کیا اخلاقیات اور شرم و حیا سے عاری ان نام نہاد سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کی کوئی اخلاقی تربیت بھی کرے گا یا یہ سوشل میڈیا پر شتر بے مہار غلاظت پھیلاتے رہیں گے؟ جی ہاں ملی میڈیا سیل اس طوفان بد تمیزی کو روکنے اور اس پرخطرو پرفتن دور میں معاشرے و نوجوان نسل کی رہنمائی کے لیے علماء حق کی زیر سرپرستی میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فریضے کو ادا کر رہا ہے اس حوالے سے ملی میڈیا سیل کی طرف سے میڈیا کے استعمال وافادیت اور اس کے مثبت و منفی اثرات کے حوالے سے ایک ہفتے کی تربیتی و اصلاحی اور تکنیکی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے جس کا آج 24/12/2018 بروز سوموار غالباً صبح 9 بجے آغاز ہو چکا ہے جس کا آج پہلا سیشن مکمل ہو چکا ہے جو رات 9 بجے ختم ہوا ہے۔ شرکاء کے لیے رہائش و طعام کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں میں سوشل میڈیا کا کرداراور ہماری ذمہ داریوں کےحوالے سے صحافت و پرنٹ میڈیا کی دنیا میں ابھرتے ہوئے دعوتی و اصلاحی میگزین (انوائیٹ) کےاسسٹنٹ ایڈیٹرمحترم وقاص عبداللہ بھائی: نے عشاء کی نماز کے بعد میڈیا ورکشاپس کے شرکاء کے سامنے ایک ڈاکومنٹری کے ذریعے اپنے لیکچر سے مستفید فرمایا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کے اللہ اس کار خیر کے فیوض و برکات سے ہمیں بھی مستفید ہونے کی توفیق عطاء فرمائے اوراس کے منتظمین کے لیے بھی نجاب کا ذریعہ بنائے.....آمین
 
Last edited:
Top