• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈیا کے فوائد و نقصانات

شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
سوشل میڈیا ایک ایسا آلہ ہے جو لوگوں کو اظہار رائے ، تبادلہ خیال ، تصاویر اور ویڈیوز شیئر ( Share ) کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ جس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہو گئی ہے ۔ سوشل ویب سائٹس میں سے زیادہ تر لوگ فیس بک ، ٹویٹر ، یو ٹیوب ، گوگل پلس اور لنکڈان وغیرہ استعمال کرتے ہیں ۔ ہمیں سوشل میڈیا کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے ۔
سوشل میڈیا سے اچھے مقاصد بھی سر انجام دیئے جا سکتے ہیں ۔ یوزرز ایک ، دوسرے سے رابطہ رکھتے اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں ۔ تصویر کا دوسرا رخ سامنے آتا ہے کئی مرتبہ نیوز چینلز بھی وہ معلومات نہیں دیکھاتے جو سوشل میڈیا کے ذریعے ہم تک پہنچ جاتی ہے ، مثلاََ : ’’ برما اور کشمیر وغیرہ کے حالات و واقعات ‘‘ ۔ قرآن و حدیث کی شیئرنگ اور عقیدے کی درستگی کا کام بھی کیا جا سکتا ہے البتہ تحقیق کر کے شیئر کرنا چاہیے ۔ تعلیم ، تفریح اور معاشرے کو متحرک بنانے کے ساتھ مشکل میں مدد کے امکان کا بھی سبب ہے ۔ ہمیں سوشل میڈیا کو اچھے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے ۔
سماجی میڈیا کے نقصانات سے بھی خبردار رہنا چاہیے ۔ سوشل میڈیا کے استعمال کی وجہ سے طالب علموں کا بہت سا وقت ضائع ہوتا ہے ، جس کے باعث عام طور پر نمبر کم آتے ہیں ۔ تحقیق سے پہلے ہیں خبر پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے ۔ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے ۔ فحاشی کو فروغ ، بے حیائی کا کھلے عام اظہار ، بے معنی ، ناشائستہ اور بے ہودہ زبان کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال کی وجہ سے لوگ اپنے والدین ، بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کو وقت نہیں دے پاتے ۔
آپ ایسے لوگوں سے خبردار رہیں جو سوشل میڈیا پر فساد ، بد امنی ، لڑائی جھگڑے ، بے حیائی اور غلط خبریں پھیلاتے ہیں ۔ کوئی بھی بات بغیر تحقیق کے شیئر نہ کریں ۔ آپ ہمیشہ سماجی ویب سائٹس پر اچھی اور حق و صداقت پر مبنی چیزیں شیئر کریں ۔ جو آپ کے لیے صدقہ جاریہ بھی ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ : ’’ سوشل میڈیا پر جعلی اکاونٹس رکھنے اور دہشتگردی پھیلانے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دے ۔ ‘‘
 
Top