ابو داؤد
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 795
- ری ایکشن اسکور
- 219
- پوائنٹ
- 111
سوڈان کا قضیہ: پراکسی جنگ، سونا اور طاقتیں
از قلم: مفتی اعظم حفظہ اللہ
جن کو سوڈان کے تنازعے کا علم نہیں ان کو مختصر بتا دوں کہ سوڈان میں دو گروپ لڑ رہے ہیں ایک سوڈانی فوج ہے اور دوسرا رپیڈ سپورٹ فورس (قوات دعم السریع) جس نے فوج کے خلاف بغاوت کی یہ ایسا ہے جیسے پاکستانی ایف سی پاکستانی فوج کے خلاف اٹھ کھڑی ہو اور دونوں میں لڑائی چھڑ جائے۔
یہ لڑائی 2023 میں شروع ہوئی جب سوڈانی فوج نے اپنے حکومتی پارٹنر دعم السریع کو فوج میں مکمل شامل ہوکر حصہ بننے کا حکم پھر تنبیہ اور آخر میں زبردستی شامل کرنے کی کوشش کی جس پر جنگ کا آغاز ہوگیا یہ ایسے ہے جیسے موجودہ جولانی رجیم کردوں کی ایس ڈی ایف کو فوج کا حصہ بننے کا کہہ رہی اور وہ انکار کر رہے۔
سوڈانی فوج کو مصر اور ترکی سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ مخالف ریپڈ سپورٹ فورس کی متحدہ عرب امارات کھلم کھلا حمایت کر رہا ہے اور ان کو کرائے کے جنگجو اور اسلحہ بھی رے رہا ہے۔
سعودی عرب کا جھکاو سوڈانی فوج کی طرف ہے لیکن اس نے مخالف گروپ سے بھی تعلق رکھا ہوا ہے۔
روس نے پہلے مخالف گروپ کی حمایت کی سونے کے حصول کے وعدوں پر پھر یوٹرن لے کر سوڈانی فوج کی طرف ہوگیا ہے بندرگاہ کی تعمیر کے وعدے پر۔
اور بھی کئی ممالک دونوں طرف سے خفیہ یا ظاہری تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور ان سب کے پیچھے سوڈان میں زیر زمین بہتی سونے کی لہریں اور بے تحاشہ وسائل ہیں۔
سوڈان دنیا بھر میں سونے کے ذخائر کے لحاظ سے دس بڑے ممالک میں اتا ہے اور اس جنگی ماحول کے دوران بھی متحدہ عرب امارات اپنی ملیشیا کے زیر کنٹرول علاقوں سے دھڑا دھڑ سونا سمگل کر رہا ہے۔
جبکہ درمیان میں سوڈان کی غریب عوام کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے ان کی عورتوں کی عزتیں لوٹنے کے بعد قتل کیا جاتا ہے اور بچوں کو ماوں کی گود میں گولیں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں اطراف قتل عام کرتے ہوئے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگاتےہیں۔
میں ہمیشہ سے کہتا ہوں کہ اس امت کو سب سے زیادہ نقصان ان پراکسیز اور گروپس نے پہنچایا ہے جن کو مختلف ممالک اسلحہ دے کر جنگی مرغوں کی طرح لڑاتے ہیں اور درمیاں میں وہاں کے مسلمان پستے رہتے ہیں اس کا آغاز روس کے خلاف افغان جنگ سے ہوا جب سعودیہ متحدہ عرب امارات مصر امریکہ اور دیگر نے روس کے خلاف پراکسیز اتارے اور پاکستانی ائی ایس ائی کو ان کی تربیت اور مدد کا کام سونپا اور اس کو جہاد کا نام دے دیا بعد میں ان پراکسیز نے آپس میں ایک دوسرے کے خلاف وہ جہاد کیا کہ الآمان والحفیظ۔
پھر ان پراکسیز کو ختم کر کے امن قائم کرنے کےلئے پاکستان نے طالبان کی شکل میں ملا عمر کی قیادت میں اپنی پراکسی اتاری پھر اس کے بعد سے اس خطے میں اج تک اس کھیل کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔
یہی حال تمام اسلامی خطوں کا ہے مالی میں الجزائر اور فرانس نے القاعدہ کو پراکسی بنایا ہوا ہے جبکہ روس اور ترکی کا جنگی مرغ مالین فوج ہے اور دونوں ایک دوسرے کے خلاف لگے ہوئے ہیں۔ صومالیہ میں ایتھوپیا الشباب کے جنگی مرغوں کو صومالیہ سے لڑا رہا ہے جبکہ لیبیا میں بھی ترکی امارات اور مصر و الجزائر کے پراکسیز نے اپنے اپنے علاقے بانٹ رکھے ہیں اور لڑ رہے ہیں۔
اللہ تعالی اس امت پر رحم فرمائے اور ان تنظیموں اور پراکسیز کا خاتمہ کر کے اس امت کو ایک امام ایک پرچم اور ایک خلافت پر جمع کرے آمین۔