• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سہو کے سجدوں میں تکبیر کہنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1229
حدثنا حفص بن عمر،‏‏‏‏ حدثنا يزيد بن إبراهيم،‏‏‏‏ عن محمد،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال صلى النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتى العشي ـ قال محمد وأكثر ظني العصر ـ ركعتين ثم سلم ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد فوضع يده عليها وفيهم أبو بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ فهابا أن يكلماه وخرج سرعان الناس فقالوا أقصرت الصلاة ورجل يدعوه النبي صلى الله عليه وسلم ذو اليدين فقال أنسيت أم قصرت فقال ‏"‏ لم أنس ولم تقصر ‏"‏‏.‏ قال بلى قد نسيت‏.‏ فصلى ركعتين ثم سلم ثم كبر فسجد مثل سجوده أو أطول،‏‏‏‏ ثم رفع رأسه فكبر،‏‏‏‏ ثم وضع رأسه فكبر فسجد مثل سجوده أو أطول،‏‏‏‏ ثم رفع رأسه وكبر‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی نماز پڑھی۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ آپ اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جو (جلد باز قسم کے) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے۔ وہ باہر جا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔ ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے۔ وہ بولے یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں۔ ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔


حدیث نمبر: 1230
حدثنا قتيبة بن سعيد،‏‏‏‏ حدثنا ليث،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن الأعرج،‏‏‏‏ عن عبد الله ابن بحينة الأسدي،‏‏‏‏ حليف بني عبد المطلب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في صلاة الظهر وعليه جلوس،‏‏‏‏ فلما أتم صلاته سجد سجدتين فكبر في كل سجدة وهو جالس قبل أن يسلم،‏‏‏‏ وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس‏.‏ تابعه ابن جريج عن ابن شهاب في التكبير‏.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبداللہ بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبدالمطلب کے حلیف تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ کئے بغیر کھڑے ہو گئے۔ حالانکہ اس وقت آپ کو بیٹھنا چاہئے تھا۔ جب آپ نے نماز پوری کی تو آپ نے بیٹھے بیٹھے ہی سلام سے پہلے دو سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں اللہ اکبر کہا۔ مقتدیوں نے بھی آپ کے ساتھ یہ دو سجدے کئے۔ آپ بیٹھنا بھول گئے تھے، اس لیے یہ سجدے اسی کے بدلہ میں کئے تھے۔ اس روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے۔


کتاب السہو صحیح بخاری
 
Top