سدرہ منتہا
رکن
- شمولیت
- ستمبر 14، 2011
- پیغامات
- 114
- ری ایکشن اسکور
- 576
- پوائنٹ
- 90
یہ ایک شخص کی آب بیتی ہے جو کہتا ہے کہ:
میں مسجد میں تحیۃ المسجد ادا کر رہا تھا کہ سگریٹ کی ناگوار بدبو نے مجھے بے چین کر کے رکھ دیا،
خشوع و خضوع قائم رکھنا تو بعد کی بات تھی بدبو کی شدت سے نماز پوری کرنا بھی محال لگ رہا تھا۔
سلام پھیر کر دیکھا تو قریب ہی ایک آدمی نماز ادا کر رہا تھا۔ سگریٹ نوشی کی کثرت سے اس کے ہونٹ سیاہ پڑ چکے تھے۔
میں نے سوچا یہ نماز سے فارغ ہو چکے تو اس سے بات کرونگا، شاید میری نصیحت سے اس پر کوئی مثبت اثر پڑ جائے۔
لیکن مجھے اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب اس شخص کے ساتھ بیٹھے ایک نوجوان نے اسکی نماز سے فراغت پر مجھ سے پہلے ہی اس سے گفتگو کرنا شروع کی، سننے کیلئے میں نے بھی کان لگائے تو کچھ اس قسم کی بات چیت ہو رہی تھی:
نوجوان: السلام و علیکم، چچا آپ کون ہیں؟
وہ آدمی: میں ۔۔۔۔۔ ہوں۔
نوجوان: چچا، کیا آپ نے شيخ عبدا لحميد كشك کا نام سنا ہے؟
وہ آدمی: جی، میں جانتا ہوں انہیں۔
نوجوان: اچھا تو آپ شيخ جاد الحق کو بھی جانتے ہونگے؟
وہ آدمی: جی، میں انہیں بھی جانتا ہوں۔
نوجوان: تو آپ شيخ محمد الغزالی کو بھی جانتے ہیں؟
وہ آدمی: جی، میں انہیں بھی اچھی طرح جانتا ہوں۔
نوجوان: تو پھر آپ ان کی کیسٹیں اور فتاویٰ جات بھی سنتے ہونگے ناں؟
وہ آدمی: جی، میں ان کی کیسٹیں بھی سنتا ہوں اور انکے فتاویٰ جات بھی۔
نوجوان: آپ جانتے ہیں ناں یہ سارے شیوخ سگریٹ کو حرام کہتے ہیں، تو پھر آپ کیوں پیتے ہیں سگریٹ؟
وہ آدمی: (جو اب اس ساری گفتگو سے بیزاری سی محسوس کر رہا تھا) نہیں سگریٹ نوشی حرام نہیں ہے۔
نوجوان: نہیں، حرام ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد بھی تو یہی ہے ناں کہ (پلید چیزوں کو تم پر حرام کر دیا گیا ہے)۔
کیا کبھی سگریٹ شروع کرتے وقت آپ نے بسم اللہ پڑھی ہے یا سگریٹ ختم ہونے پر الحمدللہ کہی ہے؟
وہ آدمی: (تقریبا بھناتے ہوئے) مجھے قرآن شریف کی ایک آیت دکھا دو جس میں کہا گیا ہو کہ
(ويحرم عليكم الدخان) اور ہم نے تم پر سگریٹ نوشی حرام قرار دی ہے۔
نوجوان: چچا یقین کیجیئے اسلام میں سگریٹ نوشی بالکل ویسے ہی حرام ہے جس طرح سیب حرام ہے۔
اس آدمی کا صبر کا پیمانہ لبریز ہی ہو چکا تھا، جھلاتے ہوئے خونخوار لہجے میں بولا
اوئے لڑکے، تو ہوتا کون ہے کہ جس چیز کو چاہے حرام قرار دے اور جس چیز کو چاہے حلال قرار دیدے؟
وہ نوجوان نہایت ہی تحمل سے بولا کہ پھر لایئے اک آیت جس میں لکھا ہو کہ
(ويحل لکم التفاح) اور ہم نے تم پر سیب کو حلال کر دیا ہے۔
نوجوان کی گفتگو نے اس آدمی کو ششدر ہی کر کے رکھ دیا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ اب رویا کہ تب،
مسجد میں اقامت کی آواز گونج اٹھی تھی اور لوگ جماعت کیلیئے کھڑے ہو رہے تھے۔
نماز کے بعد وہ آدمی پھر اس نوجوان کی طرف متوجہ ہوا اور بولا
دیکھو نوجوان، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آئندہ کبھی سگریٹ نوشی نہیں کرونگا۔
میں مسجد میں تحیۃ المسجد ادا کر رہا تھا کہ سگریٹ کی ناگوار بدبو نے مجھے بے چین کر کے رکھ دیا،
خشوع و خضوع قائم رکھنا تو بعد کی بات تھی بدبو کی شدت سے نماز پوری کرنا بھی محال لگ رہا تھا۔
سلام پھیر کر دیکھا تو قریب ہی ایک آدمی نماز ادا کر رہا تھا۔ سگریٹ نوشی کی کثرت سے اس کے ہونٹ سیاہ پڑ چکے تھے۔
میں نے سوچا یہ نماز سے فارغ ہو چکے تو اس سے بات کرونگا، شاید میری نصیحت سے اس پر کوئی مثبت اثر پڑ جائے۔
لیکن مجھے اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب اس شخص کے ساتھ بیٹھے ایک نوجوان نے اسکی نماز سے فراغت پر مجھ سے پہلے ہی اس سے گفتگو کرنا شروع کی، سننے کیلئے میں نے بھی کان لگائے تو کچھ اس قسم کی بات چیت ہو رہی تھی:
نوجوان: السلام و علیکم، چچا آپ کون ہیں؟
وہ آدمی: میں ۔۔۔۔۔ ہوں۔
نوجوان: چچا، کیا آپ نے شيخ عبدا لحميد كشك کا نام سنا ہے؟
وہ آدمی: جی، میں جانتا ہوں انہیں۔
نوجوان: اچھا تو آپ شيخ جاد الحق کو بھی جانتے ہونگے؟
وہ آدمی: جی، میں انہیں بھی جانتا ہوں۔
نوجوان: تو آپ شيخ محمد الغزالی کو بھی جانتے ہیں؟
وہ آدمی: جی، میں انہیں بھی اچھی طرح جانتا ہوں۔
نوجوان: تو پھر آپ ان کی کیسٹیں اور فتاویٰ جات بھی سنتے ہونگے ناں؟
وہ آدمی: جی، میں ان کی کیسٹیں بھی سنتا ہوں اور انکے فتاویٰ جات بھی۔
نوجوان: آپ جانتے ہیں ناں یہ سارے شیوخ سگریٹ کو حرام کہتے ہیں، تو پھر آپ کیوں پیتے ہیں سگریٹ؟
وہ آدمی: (جو اب اس ساری گفتگو سے بیزاری سی محسوس کر رہا تھا) نہیں سگریٹ نوشی حرام نہیں ہے۔
نوجوان: نہیں، حرام ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد بھی تو یہی ہے ناں کہ (پلید چیزوں کو تم پر حرام کر دیا گیا ہے)۔
کیا کبھی سگریٹ شروع کرتے وقت آپ نے بسم اللہ پڑھی ہے یا سگریٹ ختم ہونے پر الحمدللہ کہی ہے؟
وہ آدمی: (تقریبا بھناتے ہوئے) مجھے قرآن شریف کی ایک آیت دکھا دو جس میں کہا گیا ہو کہ
(ويحرم عليكم الدخان) اور ہم نے تم پر سگریٹ نوشی حرام قرار دی ہے۔
نوجوان: چچا یقین کیجیئے اسلام میں سگریٹ نوشی بالکل ویسے ہی حرام ہے جس طرح سیب حرام ہے۔
اس آدمی کا صبر کا پیمانہ لبریز ہی ہو چکا تھا، جھلاتے ہوئے خونخوار لہجے میں بولا
اوئے لڑکے، تو ہوتا کون ہے کہ جس چیز کو چاہے حرام قرار دے اور جس چیز کو چاہے حلال قرار دیدے؟
وہ نوجوان نہایت ہی تحمل سے بولا کہ پھر لایئے اک آیت جس میں لکھا ہو کہ
(ويحل لکم التفاح) اور ہم نے تم پر سیب کو حلال کر دیا ہے۔
نوجوان کی گفتگو نے اس آدمی کو ششدر ہی کر کے رکھ دیا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ اب رویا کہ تب،
مسجد میں اقامت کی آواز گونج اٹھی تھی اور لوگ جماعت کیلیئے کھڑے ہو رہے تھے۔
نماز کے بعد وہ آدمی پھر اس نوجوان کی طرف متوجہ ہوا اور بولا
دیکھو نوجوان، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آئندہ کبھی سگریٹ نوشی نہیں کرونگا۔