• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل


سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے فضائل میں سے دس فضائل درج ہیں۔

1۔ آپ اس سمندری جہاد میں بذات خود شامل تھے۔ جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کا پہلا لشکر ج سمندر میں جہاد کرے گا، ان ( مجاہدین) کےلیے ( جنت) واجب ہے۔ ( صحیح بخاری:2799۔2800، 2924)

2۔ آپ وحی لکھتے تھے یعنی کاتبین وحی میں سے ہیں۔ ( دلائل النبوۃ للبیہقی جلد2 ص243)

3۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بھائی یعنی خال المؤمنین ( مومنوں کے ماموں ) ہیں۔

4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ ! انھیں ( معاویہ کو) ہادی مہدی بنادے اور ان کے ذریعے سے لوگوں کو ہدایت دے۔ ( سنن ترمذی:3844 وقال حسن غریب)

5۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! معاویہ کو کتاب وحکمت سکھا اور انھیں عذاب سے بچا۔ ( مسند احمد جلد4ص 127 ح18152، صحیح ابن حزیمہ:1938 وسندہ حسن)

6۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے ( خلفائے راشدین کے بعد) معاویہ سے زیادہ، حکومت کےلیے مناسب کوئی نہیں دیکھا۔ ( تاریخ دمشق جلد62 ص121 وسندہ صحیح)

7۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: معاویہ نے صحیح کیا ہے، وہ فقیہ ہیں۔ (صحیح بخاری:3765)

8۔ سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کےلیے دعائے مغفرت کرتے تھے۔ (تاریخ بغداد جلد1 ص208۔209 وسندہ صحیح)

9۔ ایک شخص نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا کہا تو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اسے کوڑے لگوائے تھے۔ (تاریخ دمشق جلد62 ص145، وسندہ صحیح)

10۔ امام معافیٰ بن عمران الموصلی رحمہ اللہ نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بڑی تعریف فرمائی۔ تفصیل کےلیے دیکھئے فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم صحیح احادیث کی روشنی میں ص125۔130 سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے محبت۔
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
السلام علیکم
اور وہ حدیث کیسی ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اے معاویہ جب تو بادشاہ بن جانا... الخ
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
1۔ آپ اس سمندری جہاد میں بذات خود شامل تھے۔ جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کا پہلا لشکر ج سمندر میں جہاد کرے گا، ان ( مجاہدین) کےلیے ( جنت) واجب ہے۔ ( صحیح بخاری:2799۔2800، 2924)
کیا اس روایت میں صریحاََ لکھا ہے کہ آپ شامل تھے؟ اگر نہیں تو اس بات کا حوالہ کیا ہے کہ آپ اس لشکر میں شامل تھے؟
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
1۔ آپ اس سمندری جہاد میں بذات خود شامل تھے۔ جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کا پہلا لشکر ج سمندر میں جہاد کرے گا، ان ( مجاہدین) کےلیے ( جنت) واجب ہے۔ ( صحیح بخاری:2799۔2800، 2924)
کیا اس روایت میں صریحاََ لکھا ہے کہ آپ شامل تھے؟ اگر نہیں تو اس بات کا حوالہ کیا ہے کہ آپ اس لشکر میں شامل تھے؟
اس روایت کے راوی ثور بن یزید کلاعی شامی ہیں اور ان کے دادا صفین میں معاویہ کی فوج کے ساتھ تھے اور مارے گئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جس نے میرے دادا کو مارا اس سے میں محب نہی. کر سکتا ۔۔(طبقات ابن سعد ) ۔۔۔کیا یہ کلام ہونے کے بعد ان کی روایت قابل قبول ہو سکتی ہے؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس روایت کے راوی ثور بن یزید کلاعی شامی ہیں اور ان کے دادا صفین میں معاویہ کی فوج کے ساتھ تھے اور مارے گئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جس نے میرے دادا کو مارا اس سے میں محب نہی. کر سکتا ۔۔(طبقات ابن سعد ) ۔۔۔کیا یہ کلام ہونے کے بعد ان کی روایت قابل قبول ہو سکتی ہے؟؟
ثور بن یزید ثقہ راوی ہیں ، کئی ایک جلیل القدر علماء کرام نے ان کی توثیق کی ہے ۔
اور بخاری کی یہ روایت صدیوں سے قابل قبول ہے ، اگر محدثین نے اس پر یہ اعتراض کیا ہے تو پیش کریں ۔
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
ثور بن یزید ثقہ راوی ہیں ، کئی ایک جلیل القدر علماء کرام نے ان کی توثیق کی ہے ۔
اور بخاری کی یہ روایت صدیوں سے قابل قبول ہے ، اگر محدثین نے اس پر یہ اعتراض کیا ہے تو پیش کریں ۔
فضائلِ معاویہ میں شیعانِ معاویہ کی حدیث ناقبل قبول ہے جیسے فضائلِ علی میں شیعہ کی حدیث ناقبلِ قبول ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فضائلِ معاویہ میں شیعانِ معاویہ کی حدیث ناقبل قبول ہے جیسے فضائلِ علی میں شیعہ کی حدیث ناقبلِ قبول ہے۔
شیعان علی ایک باقاعدہ مذہب تھا ، جو بعد میں شیعہ یا رافضی مشہور ہوئے ، شیعان معاویہ کون سا مذہب یا مسلک تھا ؟ دکھائیں کتب ملل و نحل میں کہاں اس کا ذکر ہے ؟
دوسری بات ، جس بنا پر آپ انہیں ’ شیعان معاویہ ‘ بنا رہے ہیں ، وہ عبارت بمع حوالہ نقل کریں ۔
تیسری بات ، اس ب کے باوجود امام بخاری کا اس روایت کو نقل کرنا ، اسب اعتراضات کا شافی و کافی جواب ہے ۔
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
شیعان علی ایک باقاعدہ مذہب تھا ، جو بعد میں شیعہ یا رافضی مشہور ہوئے ، شیعان معاویہ کون سا مذہب یا مسلک تھا ؟ دکھائیں کتب ملل و نحل میں کہاں اس کا ذکر ہے ؟
دوسری بات ، جس بنا پر آپ انہیں ’ شیعان معاویہ ‘ بنا رہے ہیں ، وہ عبارت بمع حوالہ نقل کریں ۔
تیسری بات ، اس ب کے باوجود امام بخاری کا اس روایت کو نقل کرنا ، اسب اعتراضات کا شافی و کافی جواب ہے ۔
آپ سب سے پہلے تو اس بات کا جواب دیں نا کہ امام بخاری کا اس حدیث کو نقل کرنا کہاں سے حجت کے طور پر ثابت ہے۔۔ حدیث کو اصول ِ حدیث پر پرکھا جائے گا یا یہ دیکھا جائے گا کہ امام بخاری نے نقل کی ہےتو بات ختم۔ جو احادیث امام بُخاری نے نقل نہیں کی ہیں ان کا کیا ہوگا۔۔۔ اگر آپ بخاری و مسلم کے علاوہ تمام کتابوں کو نفی کردیں تو ان دونوں کتابوں کو آدھی سے زیادہ احادیث ویسے ہی ضعیف ہو جائیں گی۔۔۔
جہاں تک حوالے کی بات ہے تو آپ رجال کی کتابوں میں ثور بن یزید کے ترجمے میں پڑھ لیں۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔
ایک اور بات کا جواب کہ رافضی کا لفظ تو لگ بھگ 140 ھجری کے سامنے آیا۔۔ اس سے پہلے تو کہیں بھی کسی بھی جگہ صحیح سند سے یہ ثابت ہی نہیں کہ کسی نے صحابہ کو گالیاں دی ہوں۔ شیعہ اُسی کا کہا جاتا تھا جو افضلیت کے حوالے سے اختلاف رکھتا تھا اور مسئلہ افضلیت اختلافی ہی رہا ہے اہل سنت کے ہاں بھی حتٰی کہ حاکم نیشاپوری عمر کو افضل سمجھتے تھے۔اس لیے کم از کم اس دور سے پہلے کے جو راوی تھے جن پر تشیع کی جرح ہے وہ قابلِ قبول کیسے ہو سکتی ہے۔ اگر کسی صحیح سند سے ثابت ہو جائے کہ واقعی رفض اس سے پہلے موجود تھا تو بات بنتی ہے۔ ۔۔۔ صرف صحیح سند سے بتادیں ۔۔۔
 
Top