ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 513
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
سیدنا یزید رحمہ اللہ کی شخصیت پر ایک مختصر مناظرہ
پہلا مناظر (جو حضرت معاویہ رضى الله عنه کو صحابی تسلیم کرتا ہے) :
"حضرت معاویہ رضى الله عنه کا بیٹا یزید شرابی تھا اور اپنے والد کی لونڈیوں کے ساتھ جن سے اس کے والد کی اولاد بھی تھی (يعنى "امهات الاولاد") نیز اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ زنا بھی کیا کرتا تھا(ینکح امہات الاولاد والبنات والاخوات ...)
دوسرا مناظر:
یزید کا "شرابی" اور "زانی" ہونا کسی بھی صحیح روایت سے ثابت نہیں.
پہلا مناظر:
میری دلیل یہ ہے کہ "طبرانی میں ہے کہ" حضرت معاویہ رضى الله عنه ابھی زندہ تھے کہ انہیں اپنے بیٹے کے بارے میں علم ہوا کہ وہ شراب پیتا ہے، تو انہوں نے اسے نرمی سے سمجھایا کہ بیٹا! ایسے کام دن کی روشنی میں نہیں کرنے چاہئیں بلکہ رات کے اندھیرے کا انتظار کرنا چاہیے...." جس سے ثابت ہوا کہ یزید تو اپنی جوانی کے زمانے سے ہی شرابی تھا .
دوسرا مناظر:
یہ روایت امام طبرانی کی کسی کتاب میں نہیں، لہٰذا اسے "طبرانی میں بتانا" غلط ہے، نیز یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے، اس کا ایک راوی "محمد بن زكريا الغلابي" جھوٹی حدیثیں بنایا کرتا تھا، امام ابن جوزی وغیرہ نے اس روایت کو خاص طور پر "موضوع" لکھا ہے، نیز مولانا اسماعيل ريحان نے اپنی "تاریخ امت مسلمہ" میں لکھا ہے کہ یہ روایت سبائی راویوں کی گھڑی ہوئی ہے اور اس سے حضرت معاویہ رضى الله عنه پر بہتان آتا ہے (اور تمہارے چیلے چانٹے خود اسماعيل ريحان صاحب کو "مؤرخ اسلام" کہتے ہیں، اور ان کی کتاب کو اپنے تخصص کے لڑکوں کو پڑھانے کی باتیں کرتے ہیں).
پہلا مناظر:
میں نے یہ روایت اپنے پاس سے تو نہیں بنائی، میں نے تو فلاں امام کی کتاب سے نقل کی ہے، اگر کچھ کہنا ہے تو اس اصل کتاب والے کو کہو.
دوسرا مناظر:
تم نے جو یہ روایت یہ ثابت کرنے کے لئے پیش کی ہے کہ یزید اپنے والد حضرت معاویہ رضى الله عنه کی زندگی میں ہی شرابی تھا اور اس بات کا علم حضرت معاویہ رضى الله عنه کو بھی ہوچکا تھا، تو تم نے یہ روایت "صحیح اور مستند" سمجھ کر پیش کی ہے یا من گھڑت یا جھوٹی سمجھ کر؟
پہلا مناظر:
آئیں بائیں شائیں.
دوسرا مناظر:
(بات جاری رکھتے ہوئے) اگر تو تم نے یہ روایت اپنی دلیل میں صحیح سمجھ کر پیش کی ہے تو اس کی ذمہ داری کیوں قبول نہیں کرتے؟ اور اس سے نکلنے والے نتیجے کو کیوں تسلیم نہیں کرتے؟ اور اگر تم خود بھی اس روایت کو من گھڑت اور جھوٹی سمجھتے ہو تو پھر اسے میری بات کے رد میں پیش کرنے کا کیا مطلب ہے؟
پہلے مناظر کے چیلے چانٹے:
ہمارے حضرت صاحب نے تو یہ روایت الزامی جواب کے طور پر پیش کی ہے.
دوسرا مناظر:
آپ کے حضرت صاحب نے میری کس بات کے "الزامی جواب" میں یہ روایت پیش کی ہے؟ میں نے کیا دلیل دی تھی جس کا الزامی جواب یہ ہے؟ پھر یہ بتاؤ کہ کیا ایک سنی کہلائے جانے والے مناظر کو الزامی جواب میں ایسی جھوٹی بات پیش کرنا زیب دیتا ہے جس سے ایک صحابی پر طعن آتا ہو، اور خاص طور پر جب وہ خود بھی اس روایت کو جھوٹی اور من گھڑت بھی سمجھتا ہو؟ اور ذرا یہ تو بتاؤ کہ! اس روایت سے مجھ پر کوئی الزام کیسے قائم ہوسکتا ہے؟ کیونکہ میں تو پہلے ہی على الاعلان کہتا ہوں کہ یہ روایت جھوٹی اور بکواس ہے.
پہلے مناظر کے چیلے:
(سانپ سونگھ گیا) اور بھونکنے لگے کہ ہمارے حضرت صاحب کی تعریف و توصیف فلاں فلاں گرگوں نے اوہ سوری "بزرگوں" نے کر رکھی ہے، وہ تو "حجة الله فى الارض" ہیں، تم "يزيدى" ہو، تم "ناصبى" ہو، تمہاری شکلیں بگڑ گئی ہیں، تمھاری صورت پر لعنت بر رہی ہے .....
خلاصہ:
اب فیصلہ آپ پر چھوڑا جاتا ہے۔