• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیرت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورگستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم-اسلام کی نظر میں

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
تمہید
دین اسلام چونکہ اللہ کا دین ہے وہ اللہ جو علم و حکمت والا ہے پس اسلام اور باقی ادیان میں کچھ امتیازی فرق پائے جاتے ہیں مثلا دین اسلام اپنی تعلیمات کا بنیادی محور انسانیت کی بجائے اللہ کی ذات کو بناتا ہے چنانچہ ارشاد ہے کہ​
وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون
اسلام انسانیت کے حقوق کا انکار نہیں کرتا بلکہ ان حقوق کو اللہ کا حکم سمجھتے ہوئے ہی پورے کرنے کا حکم دیتا ہے اسی لئے حدیث ہے کہ​
لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق
اسی طرح دین اسلام بیماریوں کے علاج کے لئے خالی دوا (یعنی احکام) ہی نہیں بتلاتا بلکہ ساتھ ساتھ اس دوا سے صحیح فائدہ حاصل کرنے کے لئے مواقف ماحول بھی پیدا کر کے دیتا ہے تاکہ اس دوا کا زیادہ سے زیادہ اثر ہو جبکہ باقی لوگوں کے بنائے گئے مذاہب میں یہ نہ ہونے کے برابر ہے مثلا اسلام جب دنیا میں فساد ختم کرنے کے لئے یہ حکم دیتا ہے کہ زنا یا چوری کو روکا جائے تو اسکے ساتھ ساتھ وہ پردے کے احکامات دے کر اور زکوۃ و صدات کے احکامات دے کر ایک مواقف ماحول بھی پیدا کر دیتا ہے بلکہ چوری اور زانی کی سزا یعنی حدود متعین کر کے مواقف ماحول کو اور مضبوط کر دیتا ہے تاکہ اسلام کی تجویز کردہ دوائی زیادہ سود مند ہو
اس تمہید کے بعد اب ہم اصل موضوع یعنی سیرت رسول ﷺ اور گستاخ رسولﷺ کی طرف آتے ہیں اور اس میں مندرجہ ذیل نمبروں پر بات کرتے ہیں
1.سیرت رسول کا معنی و مفہوم
2. سیرت رسول ﷺ کی اہمیت
3.سیرت رسول ﷺاور حرمت رسولﷺ کا اسلام سے تعلق
4.آپ ﷺ کی ذات یا تعلیمات کی گستاخی
5.گستاخ رسول ﷺکی سزا قرآن و حدیث سے
6.سزا پراعتراضات کے جوابات
7.حرمت رسولﷺ کے سلسلے میں ہمارے کیے جانے والے کام

جاری ہے------​
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
1.سیرت رسول ﷺ کا معنی و مفہوم
سیرت کا معنی راہ چلنا، طریقہ اختیار کرنا، راستہ اپنانا، حالت وغیرہ کے ہیں یعنی انسان جس طرح کا راستہ اختیار کرتا ہے اور جس طرح کی زندگی گزارتا ہے وہ اسکی سیرت کہلاتی ہے البتہ بعد میں سیرت کا لفظ سیرت النبی ﷺ کے متبادل استعمال ہونے لگا یعنی اللہ کے نبی ﷺ کی زندگی گزارنے کے طریقے، طرز عمل وغیرہ کا نام ہی سیرت پڑ گیا​
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
2.سیرت رسول ﷺ کی اہمیت
جب انسان کو پیدا کیا گیا تو فرشتوں کو بھی یہ شبہ ہوا تھا کہ
اتجعل فیھا من یفسد فیھا ویسفک الدماء
یعنی انسان تو فساد پیدا کرے گا مگر اللہ تعالی نے اس فساد کی راک تھام کے لئے ہی اپنی طرف سے احکامات بھیجنے کا وعدہ کیا اور کہا
فاما یاتینکم منی ھدی
کہ اس فساد سے بچنے کے لئے میں اپنی طرف سے دوائی جو کچھ احکامات کا مجموعہ ہو گی وہ بھیجوں گا پس اسی سلسلے میں امت محمدیہ کے لئے اللہ تعالی نے محمد ﷺ پرقرآن نازل کیا اور ساتھ ساتھ آپ ﷺ کی ذات کو اس قرآن کا عملی نمونہ بنا دیا جیسا کہ مسند احمد میں روایت آتی ہے کہ کان خلقہ القران یعنی آپ کے اخلاق یا سیرت قرآن کی طرح تھی یعنی آپ چلتا پھرتا قرآن تھے اسی لئے پھر اللہ تعالی نے اس چلتے پھرتے نمونے کو ہمارے لئے بہترین نمونہ قرار دیا کہ
لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ
بلکہ دوسری جگہ پر اللہ تعالی نے اپنے رب ہونے کی قسم کھاتے ہوئے آپﷺ کے فیصلے (یعنی ساری سیرت ) کو من و عن اور دل و جان سے تسلیم کرنے کو اور اس پر کوئی ابہام بھی دل میں نہ رکھنے کو ایمان کی شرط قرار دے دیا چنانچہ فرمایا​
فلا وربک لایومنون حتی یحکموک فی ما شجر بینھم ثم لا یجدوا فی انفسھم حرجا مما قضیت ویسلموا تسلیما
پس اس سے پتا چلتا ہے کہ سیرت النبی ﷺ کا ایک مومن کی زندگی میں کیا مقام ہونا چاہئے​
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
3.سیرت رسولﷺ اور حرمت رسولﷺ کا اسلام سےتعلق
اللہ تعالی نے سیرت النبی ﷺ پر چلنے کو آسان بنانے کے لئے آپ ﷺ سے شدید محبت کا حکم دیا ہے کہ ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ محبت ان سے کرنی چاہئے تاکہ جب انکی سیرت پر چلیں گے تو پھر نفس یا کوئی اور ذات رکاوٹ نہ بن سکے اسی بارے بخاری کتاب الاَیمان والنذور میں روایت ہے کہ
عن عبداللہ ابن ہشام رضی اللہ عنہ قال کنا مع النبی ﷺ وھو اٰخذ بید عمر ابن الخطاب فقال لہ عمر یا رسول اللہ لانت احب الی من کل شئی الا من نفسی فقال النبی ﷺ لا والذی نفسی بیدہ حتی اکونَ احبَّ الیک من نفسک فقال عمر فانہ الان لانت احب الی من نفسی فقال رسول اللہ ﷺ الان یا عمر
یعنی پہلے عمر رضی اللہ عنہ نے اس وقت تک کی حقیقت بیان کی کہ مجھے اپنی ذات کے علاوہ آپ سب سے زیادہ محبوب ہیں مگر چونکہ اس سے سیرت النبی ﷺ پر عمل کرنے میں بہترین مواقف ماحول نہیں بن سکتا تھا پس اللہ کے نبی ﷺ نے انکی اصلاح کر دی
اسی تناظر میں جب ہم اللہ کے نبی ﷺ کی سیرت کو حرمت الرسول کے واقعات کے تحت دیکھتے ہیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے اور انکے صحابہ نے آپ ﷺ کی حرمت کے اوپر جو اصول و ضوابط بنائے ہیں انکا بھی سیرت النبی ﷺ پر بہترین طریقے سے عمل کرنے اور اسکے مواقف ماحول پیدا کرنے سے گہرا تعلق ہے کیونکہ جس سیرت کو ہم نے لوگوں کے سامنے ایک بہترین نمونہ بنا کر پیش کرنا ہے وہ تو چلتا پھرتا قرآن ہے پس جو انکی سیرت کو داغدار کرے گا وہ سمجھو کہ قرآن کو داغدار کرے گا اور یہ سیرت اور قرآن ہی ہمیں حقیقی دنیاوی فساد سے بچا سکتے تھے جیسا کہ پہلے آیت کا حوالہ دیا ہے کہ
فاما یاتینکم منی ھدی فمن تبع ھدی فلا خوف علیھم ولا ھم یحزنون
آج کفار یہی چاہتے ہیں کہ آپ کی ذات کو داغدار کیا جائے تاکہ قرآن بھی داغدار ہو جائے اور مسلمانوں کو سیدھا راستہ دکھانے والا منبع ہی لوگوں کی نظروں میں قابل اعتبار نہ رہے تو اس طرح اس دعوت کو پھیلنے سے روکا جا سکے​
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
4.آپ ﷺ کی ذات یا تعلیمات کی گستاخی
یہ بات سمجھنا ہمارے لئے بہت اہم ہے کہ کفار کو شروع دن سے ہی کسی رسول کی ذات سے دشمنی نہیں رہی بلکہ انکی تعلیمات اور سیرت سے ہی دشمنی رہی ہے چنانچہ تمام کافر اقوام ہر نبی کی بعثت سے پہلے انکی بڑی عزت کرتے تھے مثلا عیسی علیہ السلام کو وہی بنی اسرائیل والے پہلے مسیح یعنی نجات دہندہ کہتے تھے بعد میں جب اللہ کا پیغام یعنی دعوت شروع کی تو انکو سولی چڑھوانے کی کوششیں کرنے لگے اسی طرح آپ ﷺ کو بھی مکہ والے صادق و امین کہتے تھے حتی کہ ہجر اسود لگانے کے وقت آپ کے فیصلے کو بے چون و چراں تسلیم کر لیا حالانکہ اس وقت جس قبائلی حمایت پر تلواریں نکالی تھیں اس قبائلی حمایت میں وہ جان دے دیتے تھے مگر تلوار اندر نہیں کرتے تھے مگر آپ کے فیصلے پر بات مان لی یعنی وہ سارے آپ کے اخلاق اور کردار سے بہت محبت کرتے تھے آج بھی جن کفاروں نے آپ کی تعریف میں کتابیں لکھیں ہیں وہ آپ کی تعلیمات کے درست ہونے میں نہیں لکھیں بلکہ آپ کی ذات کے متاثر کن ہونے اور بہترین کردار کے مالک ہونے اور عوام کے خیر خواہ ہونے کے بارے لکھی ہیں
پس یہ ثابت ہوا کہ جس نے بھی آپ ﷺ سے دشمنی اورا گستاخی کی ہے تو وہ آپ ﷺ کی ذات سے دشمنی اور گستاخی نہیں بلکہ تعلیمات سے دشمنی اور گستاخی کی ہے اسکی گواہی قرآن بھی دیتا ہے کہ کفار مکہ پہلے تو آپ کی قدر کرتے تھے اور آپکی تصدیق کرتے تھے مگر جب آپ نے انکو اللہ کی آیات اور اسلام کی تعلیمات کی دعوت دی تو انہوں آپ کی تکذیب شروع کر دی تو آپ ﷺ کو عجیب لگا کہ یہ کیا معاملہ ہے پہلے تو یہ مجھے صادق ق امین سمجھتے تھے اور اب میرے ساتھ یہ الٹا معاملہ کیسے شروع کر دیا گیا ہے تو امام ترمذی روایت لائے ہیں کہ ابوجہل نے آپﷺ کو کہا کہ ہم آپ کو نہیں جھٹلاتے ہم تو اس پیغام کو جھٹلاتے ہیں جو آپ لائے ہیں چنانچہ اسی بارے اللہ تعالی نے فرمایا کہ​
انھم لا یکذبونک ولکن الظلمین بایات اللہ یجحدون
یعنی کفار مکہ آپ کی ذاتی کردارکو نہیں جھٹلاتے اسکو تو وہ صادق و امین کہتے تھے بلکہ انکی دشمنی تو اللہ کی آیات یعنی اسلام کی تعلیمات سے ہیں
اب چونکہ آپ ﷺ کی سیرت ساری کی ساری قرآن ہے یعنی وہی پیغام جس سے باطل کو دشمنی ہمیشہ سے رہی ہے تو آج بھی باطل مغرب آپﷺ کی ذات کے نمبر ایک ہونے پر تو کتابیں لکھتا ہے جیسا کہ مائیکل ہارٹ وغیرہ نے کیا ہے تو دوسری طرف آپ کی تعلیمات یعنی وہ سیرت جو چلتا پھرتا قرآن ہے اسکی گستاخی کی جاتی ہے پس جو بھی کارٹون بنائے جاتے ہیں وہ آپ کی تعلیمات کے اوپر بنائے جاتے ہیں آپﷺ کی اپنی ذات کے اوپر نہیں بنائے جاتے چنانچہ آپ آج دیکھتے ہیں کہ یہی گستاخی کرنے والے اور انکے ہمنوا کفار ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے پائے جاتے ہیں کہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو پھر اس قرآن کو بھی جلانا پڑے گا کیونکہ انکے نزدیک اسکا اصل منبع نعوذ باللہ قرآن اور سیرت النبی ہے
جاری ہے------​
 
Last edited:
Top