• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شراب زندگیاں نگل گئی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شراب زندگیاں نگل گئی


اکمل فاروق

آپ پورے قرآن کا بغور مطالعہ کر لیں ،گہرائی میں اتر کر عنبر و کافور سے زیادہ خوشبودار ،نبی کریم ﷺکے ہونٹوں سے نکلنے والے ایک ایک صحیح قول کو پڑھ لیں۔ آپ کو پورے قرآن میں سے ایک بھی آیت اور تمام کی تمام صحیح احادیث میں سے ایک بھی فرمان مصطفیﷺ ایسا نہیں ملے گا،جو اپنے دامن میں انسانیت کے لیے نقصان یا ضرر رسانی کا ساماں لیے ہوئے ہو۔مثلاََ آپ اسلام کے حلال اور حرام کردہ احکامات پہ نظر دوڑائیں ،اسلام نے جن چیزوں کو حلال کہاہے ،وہ تمام کی تمام بنی نوع انساں کے لیے فائدہ مند اور جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے،وہ سب کی سب نسل آدم کے واسطے نقصان دہ ہیں۔اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں آج تک کوئی ریسرچ ،کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی ،جو یہ ثابت کر سکے کہ اسلام کا حرام قرار دیا کوئی ایک حکم انسانوں کے لیے خیر سے لبالب بھرا ہویا جسے اسلام حلال کہتا ہے ،وہ لوگوں کے لیے سراپا شر ہو۔

اسلام کے نزدیک تمام منشیات حرام ہیں اور آج ہم منشیات کی متعدداقسام میں سے صرف ایک قسم شراب کا ذکر کریں گے۔ کیونکہ چند روز قبل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں شراب پینے کے باعث 18 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ شراب میں سپرٹ اور آفٹر شیو جیسے کیمیکل کی مقدار تھی۔ شراب جیسی بھی ہو اس کی مضرت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قرآن نے اس کو باعث نقصان کہا ہے۔

ابھی فاران کی چوٹیوںسے اسلام کا سورج طلوع نہیں ہواتھا ،ہر طرف جاہلیت کا دور دورہ تھا،جزیرہ نمائے عرب کے تقریباََہر گھر میں شراب تیار کی جاتی تھی اور لوگ اسے ”سافٹ ڈرنک“ کے طور پہ استعمال کرتے تھے۔ عرب، شراب کے کس قدر متوالے تھے،آپ اس کا اندازہ اس بات سے کر لیں کہ عربی زبان میں ان کے اس ”قومی مشروب“ کے سو کے لگ بھگ نام موجود تھے۔آپ کسی بھی جاہلی شاعر کا کلام اٹھا کر دیکھ لیں ،وہ آپ کو شراب کی خصوصیات اور ساغرومینا کی محفلوں کا ذکر بڑے اہتمام سے کر تا نظر آئے گا۔گویا شراب اہل عرب کے رگ و پے میں پوری طرح سرایت کیے ہوئے تھی۔یہی وجہ کہ اسلام نے انتہائی حکیمانہ انداز میں بتدریج اس کی حرمت کے حوالے سے احکامات نازل کیے۔اس سلسلے کا پہلا حکم سورہ بقرہ میں بیان کیا۔ارشاد فرمایا،

( اے نبیﷺ) آپ سے پوچھتے ہیں ،شراب اور جوئے کاکیا حکم کہہ دیجئے: ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے۔اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں ،مگر ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔(سورہ بقرہ: آیت نمبر219)

یہ حکم جب نازل ہوا تو کئی لوگوں نے شراب نوشی ترک کر دی ،کہ اس آیت میں شراب سے کراہت کا اظہار کیا گیا ہے۔ لہٰذا یہ کوئی اچھی چیز نہیں ۔دوسرا حکم سورہ نساءمیں نازل ہوا،فرمایا،

”اے ایمان والو!جب تم نشے کی حالت میں ہوتو نماز کے قریب نہ جاؤ۔اس حکم کے بعد مزید کئی لوگوں نے شراب نہ پینے کا خود سے عہد کیا،کیونکہ ان کاکہناتھا کہ اگر اس کو پی کر نماز نہ پڑھنے کا حکم ہے تو یقینایہ اللہ کے نزدیک کوئی پسندیدہ چیز نہیں ۔اس سلسلے کا آخری حکم سورہ مائدہ میں نازل ہوا۔ارشاد فرمایا،اے ایمان والو!شراب اور جوااوریہ آستانے اور پانسے،یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ،ان سے پرہیز کرو،امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہو گی۔ (سورہ مائدہ: آیت نمبر 90)

جب سورہ مائدہ کی یہ آیات اتریں تو مدینہ میں کئی جگہوں پہ شراب کی محفلیں برپا تھیں ،لوگ جام بھر بھر کے پی اور پلا رہے تھے ۔جب ان آیات کی منادی پورے مدینہ میں کر وائی گئی توجس جس کان نے انہیں سنا ،اس کے ہاتھ وہیں رک گئے،ہونٹوں سے لگے جام الگ ہو گئے،گھروں میں موجود شراب کی مشکیں پھاڑ دی گئیں اور مٹکے توڑ دیے گئے۔وہ شراب جس کے یہ رسیا تھے ،اب گندے پانی کی طرح گلیوں،بازاروں اور نالیوں میں بہہ رہی تھی،مگر کوئی اس کی طرف آنکھ اٹھاکر نہیں دیکھ رہا تھا۔کبھی یہ عرب والے اپنی محفلوں کو شراب کے بغیر نامکمل،بے کیف اور پھیکی پھیکی سمجھتے تھے اور اب انہیں اس سے اس قدر نفرت تھی کہ یہ اس کا نام سننا بھی گوارا نہیں کرتے تھے۔اسی لیے بیسویں صدی کے انتہائی متعصب مستشرق ولیم میور،جس نے پیارے رسولﷺ کی ذاتی، بالخصوص ازدواجی زندگی پہ انتہائی رکیک حملے کیے ہیں، کہتا ہے ،”اسلام فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ ترک مے خواری میں جس طرح وہ کامیاب ہوا،کوئی اور مذہب نہیں ہواہے“۔اسی طرح صحت و صفائی کے مشہور یورپی ماہر ،پروفیسر ہرش کا کہنا ہے،اسلام نے شراب پہ پابندی لگا کر انسانیت اور انسانی تہذیب و تمدن کو تباو ہونے سے بہت پہلے بچا لیا۔

اسلام شراب کو ام الخبائث یعنی برائیوں کی جڑ قرار دیتاہے۔شراب نوشی کے حوالے سے احادیث میں انتہائی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ۔پیارے پیغمبرﷺ نے فرمایا،جو شخص اللہ اور یوم آخرت پہ یقین رکھتا ہے،اسے چاہیے کہ کسی ایسے دسترخواں پہ نہ بیٹھے ،جہاں شراب کا دور چل رہا ہو،ایک اور جگہ فرمایا،اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت کی پاک شراب نہیں پلائے گا ،جو دنیا کی شراب پیے گا۔ایک مقام پہ کہا،اللہ کا حق ہے کہ چار طرح کے لوگوں کی بخشش نہ کرے ،ان میں سے ایک شراب نوش ہے۔

آج جدید میڈیکل سائنس بھی شراب کو انسانی جسم کے لیے مضر قرار دیتی ہے۔ماہرین طب کے مطابق جب کوئی شراب پیتا ہے اور یہ شراب حلق کے راستے معدہ میں جاتی ہے تویہ معدے کی استری جھلی میں سے گزر کر براہ راست خون میں شامل ہو جا تی ہے،جس سے دل کی ڈھرکن اور سانس تیز ہو جا تی ہے، خون کی باریک رگیں پھیل جاتی ہیں ،جسم کی حرارت غزیزی کم ہو جاتی ہے اور آخر میں انسان کی اپنے شعور پہ گرفت کمزور پڑجاتی ہے اور ایسے میں اس کی زبان کیا اوٹ پٹانگ بکتی ہے ،اسے کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شراب کے عادی لوگوں کے گردے،پھیپھڑے ،جگراور معدہ عام افراد کی نسبت بہت جلد ناکارہ ہو جاتے ہیں ۔جسم کی قوت مدافعت کم ہو جاتی اور یہ لوگ ہارٹ اٹیک،فالج جیسے مہلک امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ماہرین نفسیات بھی تسلیم کرتے ہیں کہ جو لوگ شراب نوشی کے عادی ہوتے ہیں، وہ بے شمار نفسیاتی عوارض کا شکار ہو جاتے ہیں۔جن میں چڑچڑاپن،غصہ،ذہنی دباؤ،فریسٹریشن اور چھوٹی چھوٹی باتوں پہ بھڑک اٹھنا وغیرہ شامل ہیں۔

جو لوگ مے نوشی کرتے ہیں ،انہیں سوچنا چاہیے کہ شراب پی کر خود کو چند ثانیے محظوظ کرنے کی یہ کس قدر قیمت چکاتے ہیں۔ یہ اپنے جسم کو اپنے ہاتھو ں برباد کرتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اپنی آخرت کو ۔کیا یہ گھاٹے کا سودا نہیں ؟سوچیے گا ضرور۔
 
Top