شرط کے ذریعے تخصیص:
تعریف: یہاں پر شرط سے لغوی شرط مراد ہے۔اور لغوی شرط کہتےہیں ”ایک چیز کو دوسری چیز کے ساتھ لٹکا دینا، معلق کردینا“
کلمات شرط بہت سارے ہیں، ’إِنْ‘ اور ’إِذَا‘ انہی میں سے ہیں۔ مثال کے طور پر: «إن نجح زيد فأعطه جائزة» اگر زید کامیاب ہوا تو میں اسے انعام دوں گا۔
گزشتہ مثال میں شرط کے ذریعے تخصیص کرنے کی صورت یہ ہےکہ اس شرط کے ذریعے زید کے مختلف حالات میں سے ناکامی والی حالت کو نکال دیا گیا ہے۔ کیونکہ اگر شرط نہ ہوتی تو زید کو ہر حال میں انعام دینا ضروری ہوجاتا۔
اللہ رب العالمین کا فرمان گرامی ہے: ﴿ وَإذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيسَ عَلَيكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ ﴾ [النساء:101] اور جب تم زمین پر چلو (یعنی سفر کرو)تو نماز قصر کرنے میں تم پر کوئی حرج (گناہ) نہیں۔
تو یہاں پر نماز قصر کرنے کو سفر کرنے کی شرط کے پورا ہونے پر معلق رکھا گیا ہے۔ تو اگر یہ شرط نہ ہوتی تو سفر ہو یا حضر ہر حال میں قصر کرنا جائز ہوتا۔ لیکن اس (نماز قصر کرنے)کو حالت سفر کے ساتھ خاص کیا گیا ہے۔
شرط کے ذریعے تخصیص کرنے کےلیے شرط کا مشروط سے ملا ہونا شرط ہے جیسا کہ استثناء میں بھی یہ شرط ہے۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر