• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرکِ تشریع اور وضعی قوانین کے بطلان پر شیخ صالح الفوزان کا واضح فتویٰ

ابو داؤد

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
795
ری ایکشن اسکور
219
پوائنٹ
111
شرکِ تشریع اور وضعی قوانین کے بطلان پر شیخ صالح الفوزان کا واضح فتویٰ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبی بعده، أما بعد:

اللہ تعالیٰ کے احکام کے مقابلے میں انسانوں کے وضع کردہ قوانین کو تسلیم کرنا اور ان قوانین کو وضع کرنے و نافذ کرنے والے حکمرانوں کی اطاعت کرنا شرکِ اکبر ہے۔ یہ بات سعودی عرب کے مفتی اعظم، رئیسِ ہیئۃ کبار العلماء و الرئاسۃ العامۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان نے اپنی کتاب "الإرشاد إلى صحيح الاعتقاد والرد على أهل الشرك والإلحاد" میں وضاحت کے ساتھ بیان فرمائی ہے۔

شیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں:

وقد فسر النبي صلى الله عليه وسلم فيه اتخاذ الأحبار والرهبان أربابا من دون الله بأنه ليس معناه الركوع والسجود لهم، وإنما معناه طاعتهم في تغير أحكام الله وتبديل شريعته؛ حيث نصبوا أنفسهم شركاء لله في التشريع، فمن أطاعهم في ذلك؛ فقد اتخذهم شركاء لله في التشريع والتحليل والتحريم،

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے "اتخاذ الأحبار والرهبان أربابا من دون الله" کی تفسیر اس طرح فرمائی کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگ ان کے لیے رکوع اور سجدہ کرتے تھے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ کے احکام کو بدلنے اور اس کی شریعت کو تبدیل کرنے میں ان کی اطاعت کرتے تھے، یعنی وہ جب حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دیتے، تو لوگ ان کی بات مان لیتے تھے۔ اور یہ طاعت دراصل اللہ کے سوا ان کی عبادت شمار ہوتی ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو تشریع (قانون سازی) میں اللہ کے شریک بنا لیا تھا، پس جس نے ان کی اس معاملے میں اطاعت کی، اس نے دراصل انہیں تشریع، تحلیل و تحریم کے معاملے میں اللہ کا شریک بنا لیا۔

وهذا من الشرك الأكبر؛ لقوله تعالى في الآية: {وَمَا أُمِرُوا إِلاّ لِيَعْبُدُوا إِلَهاً وَاحِداً لا إِلَهَ إِلاّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ} سورة التوبة، الآية: ٣١. ومثل هذه الآية قوله تعالى: {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ} سورة الأنعام، الآية: ١٢١.

اور یہ شرکِ اکبر میں سے ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمایا ہے: "اور انہیں حکم نہیں دیا گیا تھا مگر یہ کہ وہ ایک ہی اللہ کی عبادت کریں، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ پاک ہے اس شرک سے جو وہ کرتے ہیں۔" (سورۃ التوبہ: آیت ٣١) اور اس آیت کی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہے: "اور اس چیز کو مت کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، بیشک وہ (ایسا کرنا) فسق ہے، اور بیشک شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں یہ بات ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں، اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو تم بھی ضرور مشرک ہو جاؤ گے۔" (سورۃ الأنعام: آیت ١٢١)

ومن هذا طاعة الحكام والرؤساء في تحكيم القوانين الوضعية المخالفة للأحكام الشرعية في تحليل الحرام؛ كإباحة الربا والزنا وشرب الخمر، ومساواة المرأة للرجل في الميراث، وإباحة السفور والاختلاط، أو تحريم الحلال؛ كمنع تعدد الزوجات ... وما أشبه ذلك من تغيير أحكام الله واستبدالها بالقوانين الشيطانية؛ فمن وافقهم على ذلك ورضي به واستحسنه؛ فهو مشرك كافر والعياذ بالله
.

اور اسی شرک اکبر میں ایسے حکمرانوں اور سربراہوں کی اطاعت بھی داخل ہے جو اللہ کے شرعی احکام کے مخالف وضعی قوانین نافذ کرتے ہیں، اور حرام کو حلال کرتے ہیں جیسے سود کو جائز قرار دینا، زنا کو مباح کرنا، شراب نوشی کو حلال کرنا، یا عورت کو میراث میں مرد کے برابر کر دینا، اور پردہ چھوڑنے اور مرد و عورت کے اختلاط کو مباح کرنا، یا پھر حلال چیزوں کو حرام کرنا جیسے ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی لگانا، اور اسی قسم کے دیگر امور، جن میں اللہ کے احکام کو بدلا جاتا ہے اور ان کی جگہ شیطانی قوانین نافذ کیے جاتے ہیں۔ تو جو شخص ان حکمرانوں کی موافقت کرے، ان کے وضعی قوانین کے نفاذ پر راضی ہو، انہیں پسند کرے، یا ان کو اچھا سمجھے، وہ شرکِ اکبر کا مرتکب اور کافر ہے۔ والعیاذ باللہ۔

[الإرشاد إلى صحيح الاعتقاد والرد على أهل الشرك والإلحاد، ص : ٦١-٦٢]

IMG-20251024-WA0000.jpg

IMG-20251024-WA0001.jpg

شیخ صالح الفوزان کی اس عبارت «حيث نصبوا أنفسهم شركاء لله في التشريع، فمن أطاعهم في ذلك؛ فقد اتخذهم شركاء لله في التشريع» سے واضح ہو گیا کہ جو لوگ وضعی قوانین کو تسلیم کرتے اور طاغوتی حکمرانوں کی اطاعت کرتے ہیں، وہ دراصل شرکِ اکبر کے دلدل میں گر چکے ہیں کیونکہ شرک صرف غیر اللہ کو سجدہ و رکوع کرنے کا نام نہیں، بلکہ کسی کو اللہ کے حق تشریع میں شریک ماننا بھی عبادت میں شرک ہے۔

آج کے وہ حکمران، قانون ساز، پارلیمنٹ اور عدالتیں جو اللہ کے احکام چھوڑ کر انسانی قوانین بناتے ہیں اور وہ عوام جو ان کے قانون کو جائز مان کر ان کی اطاعت کرتے ہیں دراصل انہی احبار و رہبان کے بندے ہیں جنہیں قرآن نے "ارباب من دون اللہ" کہا۔ یہ اطاعت، عبادت ہی کی ایک صورت ہے کیونکہ تشریع صرف خالق کا حق ہے۔

قرآن نے صاف اعلان کر دیا:{وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ} اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے۔ [الأنعام: ١٢١]

یہ آیت فیصلہ کن دلیل ہے کہ اللہ کے حکم کے مقابلے میں کسی انسان کی اطاعت عبادتِ غیر اللہ ہے۔ چنانچہ جو کوئی جمہوری یا سیکولر قانون کو شرعاً جائز مانے، یا غیراللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی طرف فیصلے کے لیے رجوع کرے، وہ اللہ کے توحیدی حق پر ڈاکہ ڈالتا ہے۔ یہ صرف "فسق" نہیں، بلکہ شرک اکبر ہے جیسا کہ شیخ صالح الفوزان نے فرمایا «وهذا من الشرك الأكبر»۔

اس کے بعد شیخ صالح الفوزان نے واضح اور فیصلہ کن انداز میں بیان کر دیا کہ «ومن هذا طاعة الحكام والرؤساء في تحكيم القوانين الوضعية ... فمن وافقهم على ذلك ورضي به واستحسنه؛ فهو مشرك كافر والعياذ بالله.» اس سے ثابت ہوا کہ جو حکمران اللہ کے بجائے اقوامِ متحدہ، مغرب یا انسانی عقل کے بنائے ہوئے قوانین نافذ کرتے ہیں، وہ تشریع کے حق میں اللہ کے شریک بن جاتے ہیں۔ اور جو عوام یا علماء ان پر راضی ہیں، ان کے لیے دستِ اطاعت دراز کرتے ہیں، ووٹ دیتے ہیں، یا ان نظاموں کو قبول کرتے ہیں «فهو مشرك كافر» وہ کافر و مشرک ہیں۔

پس! شریعتِ الٰہیہ کے مقابل ہر قانون خواہ اسے جمہوریت کے نام پر لایا جائے، یا ترقی و آزادی کے عنوان سے پیش کیا جائے طاغوتی قانون ہے۔ اور جو شخص اسے تسلیم کرے، اس کے نفاذ پر راضی ہو، یا اس کے محافظ حکمرانوں کی اطاعت کرے، وہ اسلام کے دائرے سے خارج ہو چکا ہے، اگرچہ اپنی زبان سے ہزار بار "مسلمان" ہونے کا دعویٰ کرے۔

یہی وہ شرک ہے جس نے گزشتہ امتوں کو ہلاک کیا، یہی وہ گمراہی ہے جس نے یہود و نصاریٰ کو ربّانی اطاعت سے نکال کر علماء و راہبوں کی عبادت میں ڈال دیا۔ اور آج یہی مرض اُن مسلمانوں کو لاحق ہے جو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے ہوتے ہوئے انسانی آئین کے سامنے سر جھکاتے ہیں۔

تشریع کا حق صرف اللہ کے لیے ہے۔ جو کوئی اس حق میں کسی کو شریک ٹھہراتا ہے، وہ دراصل ربوبیت و الوہیت دونوں میں شرک کرتا ہے۔ ایسے وضعی قوانین کو ماننا یا ان پر راضی ہونا ایمان نہیں بلکہ کفرِ بواح ہے؛ اور ایسے طاغوتی حکمرانوں کی اطاعت درحقیقت شرکِ اکبر ہے۔

لہٰذا لازم ہے کہ مومن، اپنے دل، قول اور عمل سے ہر طاغوت، ہر وضعی قانون، اور ہر باطل نظام سے کامل براءت ظاہر کرے، اور صرف اور صرف اللہ کی توحید اور اس کی نازل کردہ شریعت کو اپنی زندگی کا مقصد بنائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين۔
 
Top