• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شعیب ملک کی شادی اور میڈیا

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شعیب ملک کی شادی اور میڈیا

محمد عطاء اللہ صدیقی​
آغا شورش کاشمیریؒ نے دورِ حاضر کی سیاست کو ایک ایسی طوائف سے تشبیہ دی تھی جو تماش بینوں میں گھری ہوئی ہے۔ کچھ اس طرح کا معاملہ ہمارے حال ہی میں آزاد ہونے والے میڈیا کا بھی ہے۔ بعض اوقات معمولی واقعات کواس قدر غیر معمولی کوریج دی جاتی ہے کہ دیکھنے والے حیران و پریشان ہوجاتے ہیں کہ آیا یہی سب سے بڑا قومی مسئلہ ہے؟
مختلف ٹی وی چینلز پر گذشتہ کئی ہفتوں سے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کے معاملے کو جس انداز میں دکھایا جارہا ہے، یہ میڈیا کے کارپردازان کے لیے بھی ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ آخر اس کا کوئی جواز بھی ہے؟ تعلیم اور تفریح تو ایک طرف، اس معاملے میں گلیمر (Gleamour) کا عنصر بھی اس قدر نہیں ہے جس قدر کہ اسےGleamourکیا جارہا ہے۔ آج کل کی اسپورٹس میں جس درجہ کے کھلاڑی کو واقعی ’سٹارز‘ کی حیثیت دی جاتی ہے، شعیب ملک اور ثانیہ مرزا میں وہ بات بھی نظر نہیں آتی۔ شعیب ملک مخصوص حالات میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا کپتان تو بنا مگر اس کی کپتانی ہمیشہ سوالیہ نشان رہی۔ اپنے ہم عصر کرکٹ کے کھلاڑیوں میں اُسے کبھی بھی غیر معمولی مقام حاصل نہیں ہوسکا۔ کھیل کے علاوہ اس کی شخصیت میں بھی کوئی خاص بات نہیں ہے جودوسروں کو متاثر کرسکے۔ ایک مصنوعی اسٹار کا تاثر ہے جو اس کے بارے میں اُبھارا جارا ہے۔ یہی حال ثانیہ مرزا کا ہے۔ ٹینس کی خواتین کھلاڑیوں میںاس کی رینکنگ اب سو سے بھی اوپر چلی گئی ہے۔ وہ دنیا کی ٹینس اسٹار لڑکیوں کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑی ہونے کے قابل نہیں ہے۔ نجانے وہ اتنی بڑی ’ٹینس سٹار‘ کیوں سمجھ لی گئی ہے؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شعیب ملک نے اگر کرکٹ کی وجہ سے کچھ عزت کمائی تھی، وہ گذشتہ ہفتوں میں عائشہ صدیقی کے ساتھ اس کے نکاح کے خبروں کی تصدیق ہوگئی تو اس کے کریکٹرکا فریب انگیز پہلو بھی سامنے آگیا۔ میڈیا نے اس کا سابقہ بیان دکھا دیا جس میں اس نے خود اعلان کیا تھا کہ عائشہ سے اس کا نکاح ہوگیا ہے۔ حیدر آباد،دکن میں عائشہ کے والدین سے ملاقات اور اس کے گھر قیام کے بارے میں بھی کسی کو شک نہیں رہا۔ عائشہ صدیقی نے پنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ اُسے اسقاطِ حمل بھی کروانا پڑا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ شعیب ملک کے اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات رہے ہیں۔ اگر عائشہ صدیقی اسقاطِ حمل نہ کراتی اور ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوجاتا کہ شعیب ملک ملوث ہے تو اس کانتیجہ کیا ہوتا؟ شعیب یا تو انسان بن کر اقرار کرلیتا یا پھر قانون کے تحت فوجداری مقدمہ کا سامنا کرتا۔ شعیب ملک میڈیا پر مسلسل انکار کرتا رہا کہ عائشہ سے اس کا نکاح ہوا ہے مگر بالآخر اُس نے ’طلاق‘ دے کر اس معاملے کو نمٹانے میں عافیت سمجھی۔ جب اُس نے مان لیا کہ اس کا نکاح تھا تو پھر اس نے یہ اعتراف بھی کرلیا کہ وہ جھوٹ بول رہا تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر پاکستان میں ایک لڑکا، ایک پاکستانی لڑکی کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کرتا ہے، تو کیا میڈیا اس کو ہیرو اور اسٹار بنا کر پیش کرے گا اور قوم کو اس کے بارے میں پاگل کردینے والی کوریج دکھائے گا؟ کیا ایسا کرکٹر ایک مسلمان اور نظریاتی ملک کی نوجوان نسل کے لیے ’ہیرو‘ کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے؟ یہ ذرا سنجیدگی سے غور کرنے والی بات ہے۔ کیا یہ کسی قومی کھلاڑی کی غیر ملکی لڑکی سے پہلی شادی ہے جو اس قدر دیوانگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے! اس سے پہلے عمران خان نے جمائمہ سے شادی کی۔ کرکٹ کے مشہور کھلاڑی وسیم راجہ آسٹریلیا سے ایک سفید فام خاتون کو بیاہ لائے جس کا نام عائشہ رکھا گیا۔ مدثر نذر نے بھی ایک غیر ملکی گوری خاتون سے شادی کی۔ محسن خان نے رینا رائے سے ازدواجی بندھن قائم کیا۔ رینا رائے بھارت کی مشہور اداکارہ تھی۔ سرفراز نواز نے اداکارہ رانی سے معاشقہ کے بعد شادی کی تھی۔ ان شادیوں کو میڈیا نے اس قدر کوریج نہیں دی تھی تو آج کیا خاص حالات پیدا ہوگئے ہیں جن سے مجبور ہوکر شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کو اس قدر ہوا دی جارہی ہے؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اگر ہماری قوم اور میڈیا کے وابستگان کا حافظہ کمزور نہیں ہے تو ہم یاد دلاتے ہیں کہ ثانیہ مرزا مغربی میڈیا کی توجہ کاباعث کیونکر بنی؟ آج سے چار پانچ سال پہلے جب ثانیہ مرزا ٹینس کی کھلاڑی کے طور پر سامنے آئی تو بھارت کے مسلمانوں نے اس کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔ انہیں اعتراض تھا کہ ایک مسلمان لڑکی کے لیے یہ ہرگز مناسب نہیں کہ وہ ’شارٹ‘کپڑے پہن کر ٹینس کھیلے۔ وہ اسے عورت کے لباس کے متعلق اسلام کی تعلیمات کے منافی سمجھتے تھے۔ مغربی لبرل ازم کے علمبرداروں نے اسے لبرل روایات پر حملہ سمجھا اور ثانیہ مرزا کی حمایت میںنکل کھڑے ہوئے۔ امریکہ اور یورپ کے ٹی وی چینلز اور اخبارات میں ثانیہ مرزا کے حق میں زبردست مہم شروع کی گئی۔ امریکہ کے صدر جارج بش نے ثانیہ مرزا کو ساؤتھ ایشیا کے ترقی پذیر معاشرے کی نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈل قرار دیا اور اس کی بھرپور تعریف کی۔ ثانیہ مرزا پر تنقید کرنے والوں کو رجعت پسند اور جدید ترقی کا دشمن قرار دیا گیا۔ ثانیہ مرزا جہاں بھی کھیلی، اس کی بھرپور تشہیر کی گئی۔ ومبلڈن ٹینس چمپئن شپ میں جب وہ کھیلنے گئی تو عالمی میڈیا کی آنکھ کا تارا بنی رہی۔ اُسے مشہور اور اہم ترین کھلاڑیوں سے زیادہ کوریج ملی۔ البتہ وہ کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکی۔ پہلے ہی راؤنڈ میں شکست کھا کر باہر ہوگئی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
برطانوی اخبار’ گارڈین‘ نے اُس کی شکست پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ وہ ومبلڈن کی گراؤنڈ میں شکست کھا گئی ہے مگر ساؤتھ ایشیا کے تہذیبی میدان میں اُس نے اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔ اُس نے اپنے سماج کی پرانی فرسودہ روایات کو توڑ کر نئی نسل کے لیے آگے بڑھنے کی نئی راہیں ہموار کردی ہیں۔ مختصراً یہ کہ مغرب جو ترقی پذیر معاشروں بالخصوص اسلامی معاشروں کی عورتوں کو گھروں سے نکال کر ہر میدان میں مردوں کے برابر لاکھڑا کرنا چاہتا ہے، ثانیہ مرزا کی صورت میں اُسے ایک دلچسپ تشہیری گڑیا ہاتھ لگی۔
۲۲؍اپریل کو جب شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی جوڑی کراچی ایئرپورٹ پراُتری تو چاہنے والوں کا ایک ہجوم پہلے سے ان کے انتظار میں تھا۔ ایک دن پہلے سے ٹی وی چینلز پر Tickers چل رہے تھے جن میں ان کی آمد کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔ عوام کا ایک طبقہ ایسا ضرور ہوتا ہے جو میڈیا کی تشہیر کا غیرمعمولی اثر قبول کرتا ہے۔ یہ معاملات پر کوئی زیادہ غوروخوض کا قائل نہیں ہوتا۔ یہ تماش بینی کے مواقع کو حتی الامکان کوشش کے ذریعے انجوائے کرنا پسند کرتا ہے۔ پوری دنیا میں میڈیا کے غیرسنجیدہ عناصر ان کے جذبات کا استحصال کرکے اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر جو مناظر دکھائے گئے، اس سے صاف ظاہرہورہا تھا کہ میڈیا زبردستی hype پیدا کررہا ہے۔ ثانیہ مرزا گھبرائی ہوئی بلی کی طرح پریشان نظر آتی تھی اور شعیب ملک کے چہرے سے بھی پریشانی صاف دکھائی دے رہی تھی۔ اُنہیں خود معلوم نہیں ہورہا تھا کہ آخر ان کی شادی کو اتنی زیادہ تشہیر کیوں دی جارہی ہے؟ دونوں ایک صوفے پر بیٹھے اداس و پریشان نظر آتے تھے۔ ابھی وہ کراچی ایئرپورٹ پر اسلام آباد جانے والی رابطہ کی پرواز کے منتظر تھے کہ میڈیا پر خبریں آنا شروع ہوگئیں کہ اسٹارز کی اس جوڑی کو سربراہِ ریاست کا پروٹوکول دیا جائے گا۔ اسلام آباد میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے ان کے اعزاز میں عشائیہ دینے کے انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔ خبر دی گئی کہ ایوانِ صدر میں بھی ان کو استقبالیہ دیا جائے گا۔ کمال یہ ہے کہ اس دوران ایک معروف ٹی وی چینل (جیو) لاہور میں آواری ہوٹل کے مناظر پیش کررہا تھا جہاں پر ایک دن کے بعد ان ’شاہی مہمانوں‘ نے قیام کرنا تھا۔ اس ہوٹل کا وہ سیلون دکھایا جارہا تھا جس کی ان کے لیے صفائی اور آرائش ہورہی تھی، بتایا جارہا تھا کہ یہ وہ سیلون ہے جس میں سربراہانِ ریاست قیام کرتے ہیں اور اس کاایک دن کا کرایہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ اس سیلون کے واش روم کو بھی ناظرین کو دکھانا ضروری سمجھا گیا۔ خوبصورت اور مہنگے فرنیچر اور کلاسیکل اشیا کی نمائش کی جارہی تھی۔ سیکورٹی کے انتظامات کو بیحد مبالغہ آمیز انداز میں رپورٹ کیاجارہا تھا۔ ناظرین حیران ضرور ہوئے ہوں گے کہ آخر یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے۔ اس کی ضرورت کیا ہے؟ دیکھتے ہی دیکھتے دیگر ٹی وی چینلز بھی میدان میں کود پڑے اور باقی ساری دنیا جہاں کی خبریں چھوڑ کر ستاروں کی اس جوڑی کی خبریں دینے میں مصروف ہوگئے۔ راقم الحروف بھی اہل پاکستان کی طرح حیرت میں ڈوبا یہ منظر دیکھتا رہا۔ بقول غالب
ع خامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیا لکھیے​
۲۴؍ اپریل کو خبر چلی کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر سے بھی ملے ہیں۔ موصوف نے کمال مہربانی سے شعیب ملک کو بھارت یاترا کا ایک سال کا ویزا عطا کیا۔ باخبر لوگ بھارت کے ویزا کے حصول میں حائل مشکلات سے واقف ہیں۔ اُنہیں بھی بھارتی سفیر کی اس ’دریا دلی‘ پر حیرانگی ضرور ہوئی ہوگی۔ ابھی تو چند روز پہلے بھارت میں شعیب ملک کے خلاف مقدمات اور اس کی ممکنہ گرفتاری کی خبریں چل رہی تھیں اور یکایک فلک نے یہ کیا انقلاب دیکھا کہ پورے سال کا ویزا عطا کیا جارہا ہے۔ کیا یہ سب رواروی میں ہوگیا؟ ایسا ہوتا نہیں ہے…!!
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جس دن شعیب اور ثانیہ کی جوڑی کا کراچی میں ورودِ مسعود ہوا، اُسی دن لاہور ایئرپورٹ پر ’امن کی آشا‘ کا قافلہ بھی پورے طمطراق کے ساتھ اُترا،یا زیادہ درست یوں ہوگا کہ اُتارا گیا۔ کیا یہ محض حسن اتفاق تھا کہ ان دو قافلوں کے لیے ایک ہی دن چنا گیا۔ آپ بھلے سے اسے حسن اتفاق کہئے، مگر واقعاتی شہادتیں اسے منصوبہ بندی کا نام دیں گی۔ ہمارے خیال میں اس ’حسن اتفاق‘ کو پیدا کرنے کے لیے بہت ساری منصوبہ بندی کی ضرورت پیش آئی ہوگی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آج سے چند سال پہلے جب امریکہ کے صدر بل کلنٹن کا جہاز جس دن اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا، عین اُسی دن واہگہ بارڈر پر نرمیلا دیش پانڈے کی سربراہی میں بھارتی این جی اوز کی خواتین کا سفارتی قافلہ بھی نمودار ہوا تھا جس کے استقبال کے لیے پاکستان کی این جی اوز کی خواتین نے والہانہ انداز میں کیکلی کا رقص پیش کیا تھا۔ اس دفعہ جو بھارتی وفد آیا ہے اس کی قیادت ایک ریٹائرڈ ایڈمرل فرما رہے ہیں، ان کے ساتھ بھارتی افواج کے ریٹائرڈ افسر اور دانشور آئے ہیں۔
’امن کی آشا‘ کے اس وفد کی آمد کو ذرا ان بیانات سے ملا کر پڑھیے جس میں کہا جارہا ہے کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے قیام کے لیے معاون ثابت ہوگی۔ یہ سارے واقعات ایک ہی ڈرامے کے مختلف ایکٹ نظر آتے ہیں۔ اس ڈرامے کا پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کون ہے؟ اگر یہ راز طشت ازبام ہوجائے تو پھر اس ڈرامے کی ساری سنسنی خیزی ختم ہوجائے گی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
۲۵؍ اپریل کونئے شادی شدہ جوڑے کو سیالکوٹ میں استقبالیہ دیا گیا۔ اس استقبالیے کے اسٹیج کو تیار کرنے کے لیے ۲۰ لاکھ روپے خرچ کئے گئے، مکمل خرچہ یقینا کروڑوں میں ہوگا۔اس کے کارڈز دس دس ہزار میں بلیک میں فروخت ہوئے۔ کھانوں کی اقسام اور لذتوں کاجو بیان میڈیا میں آتا رہا، اچھے خاصوں کی رال ٹپکانے کے لیے کافی تھا۔ کیا ایسی تقریبات میں ون ڈش کی پابندی ضروری نہیں ہے؟ اس کی وضاحت کے متعلق عوام کو کچھ نہیں بتایا گیا۔ یہ استقبالیہ اس قدر بدانتظامی اور ہڑبونگ کا شکار ہوگیا کہ ثانیہ مرزا روپڑی اور اپنے دلہن ہونے کا احساس کئے بغیر شعیب ملک سے اُلجھ پڑی کہ وہ اسے کس مصیبت میں لے آیا ہے؟ اخبارات اور ٹی وی چینلز نے رپورٹ کیا کہ ثانیہ مرزا کے والدین نے احتجاجاً سیالکوٹ میں شعیب ملک کے گھر جانے سے معذرت کرلی اور لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔ شعیب ملک بھی پھٹ پڑا۔ اس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا : ’’آخر ہمارے ہاں لیڈیزکے ساتھ اس طرح چمٹ کرنہیں چلا جاتا، لیڈیز کا خیال کرنا چاہئے۔‘‘ ہم یہی کہیں گے:
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا !؟​
بعض لوگوں کا خیال تھا کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا میڈیا میں اس فقید المثال کوریج کے بعد خوشی سے پاگل ہوگئے ہوں گے، ان کے قدم زمین پر نہیں ٹکتے ہوں گے، وہ اپنے آپ کو کسی کوہ قاف جیسے پرستان کے باسی سمجھنا شروع ہوگئے ہوں گے۔ شاید ایسا نہیں ہوا۔ ایک حد تک تو اُنہیں خوشی ضرور ہوتی، مگر پاپا رازیوں (صحافی، کیمرہ مین) نے جب اُنہیں اپنے نرغے میں لے لیا تو ان کے اعصاب نے جواب دے دیا۔ ان کی باڈی لینگویج سے یوں لگتا تھا جیسے وہ شدید نفسیاتی خوف اور بے چینی کا شکار تھے۔ ثانیہ مرزا کہہ چکی تھی کہ وہ پاکستان کی بہو نہیں، صرف شعیب کی بیوی ہے، مگر اس کا یہ بیان بھی پاپا رازیوں کو دور ہٹانے میں مؤثر ثابت نہ ہوا۔ آج سے چند سال پہلے شہزادی ڈیانا بھی انہی پاپا رازیوں کے مجنونانہ تعاقب کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوئی تھی اور جان دے بیٹھی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہ بات ایک حقیقت ہے کہ جب کسی کو میڈیا میں اتنا زیادہ فوکس کردیا جائے، تو وہ دہشت گردوں کے لیے ہائی ویلیو ٹارگٹ بن جاتاہے۔ شاید یہ بات بھی ثانیہ مرزا اور اس کے خاندان کو پریشان کررہی تھی۔ یہی شعیب ملک جوچند مہینے پہلے لاہور جیسے شہرمیں آزادانہ پھرا کرتا تھا، جب ثانیہ مرزا کے ساتھ آیا تو فائیو سٹار ہوٹل میں محصور ہوکر رہ گیا اور پولیس کی اجازت کے بغیر اپنی بیوی کو لاہور دکھانے کے لیے باہر تک نہیں نکل سکتا تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پاکستانی عوام کے ذہنوں میں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں مگر ان کے جوابات کوئی نہیں دے رہا۔ وہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ ہمارے میڈیا نے ایک شادی جیسے ذاتی مسئلہ کو اس قدر تشہیر کیوں دی؟ کیا اس میں ان کا کوئی مالی مفاد وابستہ ہے؟ اُنہیں اپنی ہردل عزیزی بڑھانے کے لیے اس واقعہ کو اچھالنے کی ضرورت پیش آئی؟کیا کسی بین الاقوامی طاقت یاایجنسی نے اُنہیں یہ ایجنڈا دیا ہے؟ آخر یہ ایجنڈا کیوں دیاگیا، کیا یہ کوئی سازش ہے؟ کیا میڈیا کے ذمہ داران پاکستانی عوام کو خوشی کے مواقع دکھا کر ان کی ذہنی پریشانی کو کم کرنے کے مشن کو پورا کررہے تھے؟ کیا واقعی اس طرح کی میڈیا کی دیوانگی سے پاکستانی عوام کی پریشانیاں کم ہوسکتی ہیں؟ کیا پاکستانی عوام جو اس وقت شدید مہنگائی اور مالی پریشانیوں کا شکار ہیں، ان کے لیے اس ’گلیمر‘ اور بے جا اسراف میں کوئی دلچسپی اور جمالی کا عنصر پایا جاتا ہے؟ کیا ہمارے معاشرے میں ’گلیمر‘ ہی سب کچھ ہے، دیگر تہذیبی اقدار کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ کیا ہمارا میڈیا یورپی میڈیا کے اتباع میںاس طرح کے پروگرامات پیش کرنے کا کوئی جواز رکھتا ہے؟ کیا کسی کی ذاتی زندگی میں اس طرح کی مداخلت جائز ہے؟
 
Top