muntazirrehmani
مبتدی
- شمولیت
- فروری 24، 2015
- پیغامات
- 72
- ری ایکشن اسکور
- 20
- پوائنٹ
- 18
ہندوستان کے مشہور مفسر قران شمس پیرزادہ اپنی تفسیر دعوۃ القران میں سورہ نور کی تفسیر کرتے ھوئے صاف الفاظ میں واقعہ افک کا انکار کرتے ھیں وہ لکھتے ھیں,,
رھی وہ روایات جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت کا قصہ بیان ھوا ھے تو قران سے اسکی تائید نھیں ھوتی کیونکہ قران کا بیان عام مومن عفیفہ عورتوں سے ھے جیسا کہ آیت 12.لولا اذ سمعتموہ ظن... اور 23.ان الذین یرمون المحصنت... سے واضح ھے. اس میں کوئی اشارہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کی طرف نھیں ھے .اگر واقعہ عائشہ رضی اللہ عنہ پر تہمت لگانے کا ہوتا تو تہمت لگانے والوں کا جرم اور سنگین ہوتا کہ یہ لوگ مومنوں کی ماں کی شان میں گستاخی کے مرتکب ھوئے ھیں نیز انھوں نے اپنی اس حرکت سے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچائی ھے اور خاندان نبوت کی بدنامی کا باعث ھوئے ھیں. لیکن اس قسم کی کوئی بات ان آیات میں اشارۃ بھی مذکور نھیں ھے پھر ان روایات پر اسناد کے لحاظ سے بھی کلام کی گنجائش ھے.... پھر پیرزادہ صاحب نے امام زھری کے متعلق لکھا ھے کہ وہ شیعہ زھنیت رکھتے تھے..اور انھی روایات کے راوی ھیں جو عائشہ رضی اللہ عنھا اور خلفائے راشدین کو معرض بحث میں لاتے ھیں... پھر انھوں نے انکی تدلیس نقل کی ھے اور لمبی چوڑی بحث کی ھے...
علمائے حدیث سے التماس ھے کہ اسکا جواب دیں..
رھی وہ روایات جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت کا قصہ بیان ھوا ھے تو قران سے اسکی تائید نھیں ھوتی کیونکہ قران کا بیان عام مومن عفیفہ عورتوں سے ھے جیسا کہ آیت 12.لولا اذ سمعتموہ ظن... اور 23.ان الذین یرمون المحصنت... سے واضح ھے. اس میں کوئی اشارہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کی طرف نھیں ھے .اگر واقعہ عائشہ رضی اللہ عنہ پر تہمت لگانے کا ہوتا تو تہمت لگانے والوں کا جرم اور سنگین ہوتا کہ یہ لوگ مومنوں کی ماں کی شان میں گستاخی کے مرتکب ھوئے ھیں نیز انھوں نے اپنی اس حرکت سے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچائی ھے اور خاندان نبوت کی بدنامی کا باعث ھوئے ھیں. لیکن اس قسم کی کوئی بات ان آیات میں اشارۃ بھی مذکور نھیں ھے پھر ان روایات پر اسناد کے لحاظ سے بھی کلام کی گنجائش ھے.... پھر پیرزادہ صاحب نے امام زھری کے متعلق لکھا ھے کہ وہ شیعہ زھنیت رکھتے تھے..اور انھی روایات کے راوی ھیں جو عائشہ رضی اللہ عنھا اور خلفائے راشدین کو معرض بحث میں لاتے ھیں... پھر انھوں نے انکی تدلیس نقل کی ھے اور لمبی چوڑی بحث کی ھے...
علمائے حدیث سے التماس ھے کہ اسکا جواب دیں..