• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شک کے مارے لوگ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ۚ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ - سورة الحَجّ - ﴿022:011﴾
‏ [جالندھری]‏ اور لوگوں میں بعض ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) خدا کی عبادت کرتا ہے اگر اسکو کوئی (دنیاوی) فائدہ پہنچے تو اس کے سبب مطمئن ہو جائے اور اگر کوئی آفت پڑے تو منہ کے بل لوٹ جائے (یعنی پھر کافر ہو جائے) اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی یہی تو نقصان صریح ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
شک کے مارے لوگ
"حرف" کے معنی شک کے ایک طرف کے ہیں۔ گویا وہ دین کے ایک کنارے کھڑے ہوجاتے ہیں فائدہ ہوا تو پھولے نہیں سماتے، نقصان دیکھا بھاگ کھڑے ہوئے۔ صحیح بخاری شریف میں (ابن عباس سے مروی ) ہے کہ اعراب ہجرت کرکے مدینے پہنچتے تھے اب اگر بال بچے ہوئے جانوروں میں برکت ہوئی تو کہتے یہ دین بڑا اچھا ہے اور اگرنہ ہوئے تو کہتے یہ دین تو نہایت برا ہے۔ ابن حاتم میں آپ سے مروی ہے کہ اعراب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے اسلام قبول کرتے واپس جاکر اگر اپنے ہاں بارش ، پانی پاتے، جانوروں میں، گھر بار میں برکت دیکھتے تو اطمینان سے کہتے بڑا اچھا دین ہے اور اگر اس کے خلاف دیکھتے توجھٹ سے بک دیتے کہ اس دین میں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں۔ اس پر یہ آیت اتری۔ بروایت عوفی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ ایسے لوگ بھی تھے جو مدینے پہنچتے ہی اگر ان کے ہاں لڑکا ہوتا یا ان کی اونٹنی بچہ دیتی تو انہیں راحت ہوئی تو خوش ہوجاتے اور ان کی تعریفیں کرنے لگتے اور اگر کوئی بلا، مصیبت آگئی ، مدینے کی ہوا موافق نہ آئی، گھر میں لڑکی پیدا ہوگئی ، صدقے کا مال میسر نہ ہوا توشیطانی وسوسے میں آجاتے اور صاف کہہ دیتے کہ اس دین میں تو مشکل ہی مشکل ہے۔
عبدالرحمن کا بیان ہے کہ یہ حالت منافقوں کی ہے۔ دنیا اگر مل گئی تو دین سے خوش ہیں جہاں نہ ملی یا امتحان آگیا فوراً پلہ جھاڑلیاکرتے ہیں ، مرتد کافر ہوجاتے ہیں ۔ یہ پورے بدنصیب ہیں دنیا آخرت دونوں برباد کرلیتے ہیں اس سے زیادہ اور بربادی کیا ہوتی ؟ جن ٹھاکروں، بتوں اور بزرگوں سے یہ مدد مانگتے ہیں، جن سے فریاد کرتے ہیں ، جن کے پاس اپنی حاجتیں لے کر جاتے ہیں ، جن سے روزیاں مانگتے ہیں وہ تو محض عاجز ہیں، نفع نقصان ان کے ہاتھ ہی نہیں ۔ سب سے بڑی گمراہی یہی ہے۔ دنیا میں بھی ان کی عبادت سے نقصان نفع سے پیشتر ہی ہوجاتا ہے۔ اور آخرت میں ان سے جو نقصان پہنچے گا اس کا کہنا ہی کیا ہے؟ یہ بت تو ان کے نہایت برے والی اور نہایت برے ساتھی ثابت ہوں گے۔ یا یہ مطلب کہ ایسا کرنے والے خود بہت ہی بد اور بڑے ہی برے ہیں لیکن پہلی تفسیر زیادہ اچھی ہے واللہ اعلم۔
 
Top