• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیرشاہ آبادی قوم: ایک تعارف

شمولیت
فروری 14، 2018
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
52
* شیرشاہ آبادی قوم: ایک تعارف *
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
تحریر: صادق جمیل تیمی
شیرشاہ شاہ آبادی قوم اپنی منفرد تہذیب و تمدن اور اچھوتے لب ولہجہ کے ساتھ گزشتہ کئی صدیوں سے اپنی زندگی کی نیا کو آگے بڑھا رہی ہے ،ابتدا ہی سے بانس کی بنی ہوئی ٹٹی اور خانہ بدوش کے طرز ہر پلاسٹک کے نیچے ہی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرتے آرہے ہیں ، مہمانی یا دوسری کسی اہم دعوتی تقریب میں بنگلادیشی لنگی اور گمچھا زیب تن کرنا ان کی اہم تہذیب میں شامل ہے ،کھری بولی کے ساتھ ساتھ ٹھیٹھ بنگالی زبان آپس میں بولتے ہیں ،زبان نہایت ہی سخت اور بعض الفاظ و جمل اور محاورے اپنے اندر بہت ہی فصاحت و بلاغت رکھتے ہیں،جو دوسری زبان میں نہیں پائی جاتی ہے ،یہ محض ایک بولی ہے اب تک اسے زبان کی حیثیت نہیں دی گئی ہے ،اکابر قوم ،ادب نواز افراد قوم کی تہذیب اور ان معاشرتی روایات کو محفوظ رکھنے کے لئے اسے ایک زبان کی حیثیت دینے کی شبانہ روز کی تگ ودو میں مصروف عمل ہیں -
جہاں تک اس کی ابتدائی مراحل کی بات ہے تو اس کے مستند شواہد اب تک تحریری شکل میں تاریخی طور پر دستیاب نہیں ہیں ،البتہ سینہ بہ سینہ اس کی ابتدا و ارتقا کے سلسلے میں جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ دو روایات ہیں جیسا کہ اس قوم کے کہنہ مشق و ممتاز قلم کار و صحافی اور ممتاز شاعر ابراہیم سجاد تیمی صاحب کے مطابق ،یہ ایک یہ ہے کہ یہ افغانستان سے ہجرت کرکے یہاں آئی ہے اس حثییت سے یہ افغانی النسل ہے -وطن عزیز ہندوستان کی آزادی سے قبل کی دستاویزات سے یہ بات دو آتشہ ہو جاتی ہے کہ اس برادری کے نام کے آگے "خان "لکھا رہتا تھا اور شیرشاہ سوری کی شاہی فوجی کی اعلی کمانڈن بھی انہیں کے ہاتھوں رہا کرتی تھی-انہیں لوگوں نے کئی بار مغلوں کو شکست دینے میں اپنی صلاحیت کا لوہا بھی لیا- دوسری یہ ہے کہ یی عربی النسل ہے اور دوسری روایت کہ یہ افغانی النسل ہے -عربی النسل اس اعتبار سے ہے کہ شیرشاہ سوری حج کے لئے گئے تو چند رہزنوں نے آپ کا راستہ روک لیا -حرمین شریفین کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لئے رہزنوں سے بات کی اور رہزنی کی وجہ دریافت کی تو بتایا کہ ہم حددرجہ غربت و افلاس کی وجہ سے رحمان و رحیم کے مہمنان کے ساتھ رہزنی کرتے ہیں -بادشاہ نے ان سے کہا کہ ایسا ہے آپ لوگ ہمارے ساتھ ہندوستان چلیں ہم آپ لوگوں کو اعلی عہدے و مناصب پر فائز کریں گے اور بڑی بڑی جاگیریں عطا کریں گے -کہتے ہیں کہ دو خاندان کے دو بھائیوں نے ان کی اس تجویز پر صاد کیا اور شیرشاہ سوری کے ساتھ ہندوستان آگیے (مجلہ "الفیصل "دسمبر 2017)
یہ روایت ابراہیم سجاد تیمی کے مطابق کچھ شواہد و قرائن کی بنیاد پر اقرب الی الصواب ہے پہلی یہ کہ یہ قوم ان علاقوں میں آباد ہے جو شاہی مقامات کی راجدھانی سہسرام کے مضافات میں واقع ہیں مثال کے طور پر سیمانچل کے تمام اضلاع یعنی کٹیہار پورنیہ ،کشن گنج ،ارریہ ،سپول ،صاحب گنج اس کے علاوہ مالدہ ،مرشدآباد ،بردوان ،اسی طرح ریاستی سطح پر بہار بنگال ،جھارکھنڈ اور آسام جیسی ہندوستان کی ریاستوں میں یہ قوم بستی ہے اور ملکی پیمانے پر ہندوستان ،بنگلہ دیش ،پاکستان اور نیپال جیسے اہم چار ملکوں میں بودوباش کرتی ہے -
دوسری وجہ یہ کہ شیرشاہ سوری نے مغربی بنگال کے جس علاقہ میں اس قوم کو بسایا تھا وہ نہایت ہی زرخیز تھا وہ علاقہ لال گولہ کے نام سے مشہور ہے. اس کی زرخیزی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بطور جاگیر کسی اس طرح کی زمین و علاقہ فراہم کیا جاسکتا ہے فی الوقت یہ ضلع مالدہ کے احاطہ میں آتا ہے -
تیسری یہ کہ یہ قوم نہایت ہی سادگی پسند ہے جیسا کہ میں اوپر لکھ آیا ہوں کہ یہ بنگلادیشی لنگی اور سفید یا حسب پسند کلر کا گمچھا اپنے کاندھے پر دیے پوری شان و شوکت کے ساتھ اپنی تہذیب کا پتا دیتی ہے وہی سادگی جو آج عرب کا مابہ الامتیاز ہے -
چوتھی یہ کہ اس قوم کی یہ خاصیت ہے کہ یہ زیادہ فطرت کے قریب رہتی ہے جیسا کہ عرب کا خاصہ رہا ہے مثال کے طور پر عرب مویشی میں اونٹ ،بکری ،و بھیڑ پالتے تھے اور یہاں آکر بھینس ،گائے اور بیل وغیرہ پالنے لگے -مذکورہ وجوہات کی بنا پر ہم کہ سکتے ہیں کہ یہ عربی النسل ہے لیکن یہاں فاضل مضمون نگار ابراہیم سجاد تیمی ایک سوال کرتے ہیں کہ "ہم عربی النسل ہیں لیکن یہ بات مجھے کچوٹتی ہے کہ ہماری زبان پھر بنگالی کیسے ہوگئی "؟ (مجلہ "الفیصل "دسمبر 2017)لیکن اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا گیا -
دوسری بات اگر یہ سوال کیا جائے کہ یہ قوم شیرشاہ سوری کے عہد میں اعلی فوجی عہدے و مناصب پر فائز تھی تو پھر فوجی سے یکایک کسان کیوں بن گئی ؟فاضل مضمون نگار اس کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ بات دراصل یہ کہ جب شیرشاہی حکومت ختم ہو گئی -مغلوں نے پورے ہندوستان پر اپنا تلسط جما لیا تو دھیرے دھیرے وہ اپنا عتاب ان لوگوں پر نازل کرنے لگا -ان پر ناقابل برداشت مظالم ڈھائے گئے ،ہر طرح سے انہیں زدوکوب کیا گیا -آخر کار یہ قوم قعر و ذلت کی اس دلدل سے نجات پانے کے لئے جنگلوں ،بیابانوں اور جھاڑیوں میں جاکر چھپ گئے تاکہ اس کا تعاقب مغل فوجی نہ کرسکے - شیر شاہ سوری کی حکومت ختم ہو جانے کے بعد یہ قوم خانہ بدوشی کی زندگی بسر کرنے لگے ،تعلیمی پسماندگی و ناخواندگی لوگوں اور آبادیوں سے دور ہونے کی وجہ زیادہ پائی جاتی تھی لیکن چند دہائیوں سے جب زمانہ نے کروٹ لیا ،دنیا ترقی کے گراف میں نہایت ہی سرعت رفتار کے ساتھ آگے بڑھنے لگی تو اس قوم کے اندر تعلیمی بیداری جاگ اٹھی -پھر دھیرے دھیرے بچے اسکول و کالج اور مدارس کا رخ کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی دیکھتے اپنے معاصر تعلیم یافتہ طبقے کی فہرست میں شامل ہونے لگے اور سماج میں ایک وقار بنایا -بڑے اعلی عہدے پر فائز ہوئے -تعلیمی اداروں کی بنیاد ڈالی گئی اور آج الله کے فضل سے ایک علمی جوت جاگ گئی ،ترقی کی راہ گامزن بھی ہے.لیکن اس سب کے باوجود آج تعلیمی پسماندگی و ناخواندگی کی شرح بہت بڑھی ہوئی ہے اس جانب سماج کے کرتا دھرتا لوگوں کو اپنی خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہئے....
جاری.............
 
Top