• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعه اور سنی کا نکاح۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شمولیت
مئی 13، 2016
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
13
السلام علیکم
آج کل هم مسلمان فرقوں میں بٹ گئے هیں
ایسے میں ایک سنی لڑکی کا نکاح شیعه سے جائز هے اور اگر وه لڑکی خود کو فرقوں میں بانٹتی هی نهیں خود کو مسلمان هی کهتی هے الله اور اسکے رسول کی سیرت پر هی عمل کرتی بغیر فرقوں میں پڑے ایسے میں اسے کس سے نکاح کرنا چاهیے ایک سنی؟؟؟ اور اس لڑکی کا نکاح کیا سنی سے صحیح هوگا یا شیعه سے؟؟؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1۔ ٖگو قرآن مسلمانوں کو فرقوں میں بٹنے سے صاف صاف منع کرتا ہے۔ تاہم احادیث میں یہ ”پیشنگوئی“ موجود ہے کہ امت مسلمہ 72 یا 73 فرقوں میں بٹ جائے گی، جو سب کے سب جہنم میں جائیں گے، سوائے اُن لوگوں کے جو (حدیث کے الفاظ میں) میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر چلیں گے (مفہوم)

2۔ مسلمانوں میں ایک نمایاں تقسیم ”شیعہ اور سنی“ کی ہے۔ (شیعوں اور سنیوں میں بھی آگے بہت سے مزید ذیلی فرقے ہیں)۔ عام طور سے یہ کہاجاتا ہے کہ جو شیعہ نہیں ہے، وہ سنی (یا اہل سنت والجماعت) ہے۔ شیعہ کے عقائد و اعمال واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت سے ”متصادم“ ہیں۔ ان کا ایمان، ان کی عبادت، ہی جدا نہیں ہے بلکہ ان کے ”احادیث کے ذخائر“ بھی جدا ہیں اور یہ ”موجودہ قرآن“ کو بھی ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے۔

3۔ چنانچہ ان سب ”حقائق“ کی روشنی میں شیعہ اور سنی کی شادی، ”سنیوں“ کے نزدیک جائز نہیں ہے۔ تاہم شیعہ ایسی شادی شوق سے کرتے ہیں کیونکہ ایسی شادیوں میں شیعہ لڑکا ہو یا لڑکی، اولاد ہمیشہ شیعہ ہی ہوتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1۔ ٖگو قرآن مسلمانوں کو فرقوں میں بٹنے سے صاف صاف منع کرتا ہے۔ تاہم احادیث میں یہ ”پیشنگوئی“ موجود ہے کہ امت مسلمہ 72 یا 73 فرقوں میں بٹ جائے گی، جو سب کے سب جہنم میں جائیں گے، سوائے اُن لوگوں کے جو (حدیث کے الفاظ میں) میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر چلیں گے (مفہوم)

2۔ مسلمانوں میں ایک نمایاں تقسیم ”شیعہ اور سنی“ کی ہے۔ (شیعوں اور سنیوں میں بھی آگے بہت سے مزید ذیلی فرقے ہیں)۔ عام طور سے یہ کہاجاتا ہے کہ جو شیعہ نہیں ہے، وہ سنی (یا اہل سنت والجماعت) ہے۔ شیعہ کے عقائد و اعمال واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت سے ”متصادم“ ہیں۔ ان کا ایمان، ان کی عبادت، ہی جدا نہیں ہے بلکہ ان کے ”احادیث کے ذخائر“ بھی جدا ہیں اور یہ ”موجودہ قرآن“ کو بھی ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے۔

3۔ چنانچہ ان سب ”حقائق“ کی روشنی میں شیعہ اور سنی کی شادی، ”سنیوں“ کے نزدیک جائز نہیں ہے۔ تاہم شیعہ ایسی شادی شوق سے کرتے ہیں کیونکہ ایسی شادیوں میں شیعہ لڑکا ہو یا لڑکی، اولاد ہمیشہ شیعہ ہی ہوتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا شیخ.
بہت عمدہ. آسان اور واضح.
اللہ آپکے علم میں اضافہ عطا فرماۓ.
آمین
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
اور اللہ ہم سب کو آزمائشوں میں ثابت قدم رکہے ۔ یہ دنیاوی زندگی کتنے دنوں کی؟
اهدنا الصراط المستقيم

آمين
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

@یوسف ثانی بھائی یہ تو ایک شیعہ لڑکی کا معاملہ ہے مگر معاملہ اس کے برعکس اگر سنی لڑکی شیعہ لڑکے سے شادی کرنا چاھے تو اس بارے میں آپ کیا کہے گے

اور ان كے فاسد عقائد ميں يہ بھى شامل ہے كہ:

اولياء اللہ غيب كا علم ركھتے ہيں، جو ہوگا اور جو ہوا ہے اس كا بھى علم ركھتے ہيں، اور يہ معصوم عن الخطاء ہيں ہونے كے ساتھ ساتھ بھولتے بھى نہيں، حالانكہ يہ سب كفر و گمراہى ہے.

لہذا جس كسى كا بھى يہ عقيدہ ہو جب تك وہ اس سے توبہ نہ كر لے اس سے نكاح كرنا جائز نہيں، كيونكہ كسى بھى ايسى عورت سے نكاح كرنا جائز نہيں جو كفر كو اپنا دين بنائے، اور اسى پر رہے.

اور اگر وہ ان عقائد ميں سے كوئى عقيدہ نہ ركھتى ہو يا پھر وہ ان عقائد پر تو تھى ليكن توبہ كر چكى ہے، تو اصلا اس كے ساتھ نكاح كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اسى ميں اس كى خير ہے اور اسے اس كے خاندان كے عقائد سے چھٹكارا دلانا ہے ليكن اگر خدشہ ہو كہ اس كا خاندان اس پر يا اس كى اولاد پر اثرانداز ہوگى تو بلاشك و شبہ ايسى عورت سے شادى نہ كرنا ہى بہتر ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 44549 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

جب يہ لڑكى كہتى ہے كہ وہ شيعہ كا مذہب چھوڑ كر اہل سنت كا مسلك اختيار كر لے گى جب يہ معاملہ ايسے ہى مكمل ہوا تو اس كا معنى ہے كہ يہ لڑكى اپنے مذہب كے ليے متعصب نہيں، اور غالبا وہ جس شيعى مسلك پر چل رہى ہے اسے اس كے بارہ ميں تفصيلى علم بھى نہيں ہے، تو پھر آپ اس فرصت و موقع سے فائدہ كيوں نہيں اٹھاتے، اور اہل سنت اور شيعہ كے مابين فرق پر بحث كيوں نہيں كرتے.

پھر جب حق واضح و ظاہر ہو جائے تو اس كى اتباع كرنى واجب ہے، اور اسى ميں آپ اور اس كے ليے خير و بھلائى ہے،


كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" آپ كے ذريعہ اللہ تعالى كسى ايك شخص كو ہدايت نصيب كر دے تو يہ تمہارے ليے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2942 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2406 ).
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شیعہ لڑکے سے سنی لڑکی کے نکاح کا حکم

شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 09 October 2013 10:39 AM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته :

کیا ایسے شیعہ لڑکے سے جو مسلک دیوبند کے مطابق کوئی کفریہ عقیدہ نہیں رکھتا ہو کسی دیوبندی لڑکی کا نکاح جائز ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں نہیں سمجھتا کہ کوئی لڑکا شیعہ ہو کر دیو بندی عقائد کا حامل ہو،ممکن ہے کہ وہ شادی کی غرض سے تقیہ کر رہا ہو ،لہذا کسی بھی سنی لڑکے یا لڑکی کا شیعہ لڑکی یا لڑکے سے نکاح جائز نہیں ہے،اورنکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوگا۔ کیونکہ جو شخص کفریہ عقیدہ رکھتا ہو،

مثلاً:

قرآنِ کریم میں کمی بیشی کا قائل ہو، یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتا ہو، یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو صفاتِ اُلوہیت سے متصف مانتا ہو، یا یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ حضرت جبریل علیہ السلام غلطی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی لے آئے تھے، یا کسی اور ضرورتِ دِین کا منکر ہو، ایسا شخص تو مسلمان ہی نہیں، اور اس سے کسی سنی عورت کا نکاح دُرست نہیں۔ شیعہ اثناعشریہ تحریفِ قرآن کے قائل ہیں، تین چار افراد کے سوا باقی پوری جماعتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کو (نعوذ باللہ) کافر و منافق اور مرتد سمجھتے ہیں، اور اپنے اَئمہ کو انبیائے کرام علیہم السلام سے افضل و برتر سمجھتے ہیں، اس لئے وہ مسلمان نہیں اور ان سے مسلمانوں کا رشتہ ناتا جائز نہیں۔ کیونکہ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح غیر مسلم سے نہیں ہو سکتا۔

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا رافضہ سے شادى كرنا جائز ہے ؟

شيخ الاسلام كا جواب تھا:

" الرافضة المحضة هم أهل أهواء وبدع وضلال ، ولا ينبغي للمسلم أن يزوِّج موليته من رافضي .

وإن تزوج هو رافضية : صح النكاح ، إن كان يرجو أن تتوب ، وإلا فترك نكاحها أفضل ؛ لئلا تفسد عليه ولده "مجموع الفتاوى ( 32 / 61 ).

" رافضى لوگ خالصتا بدعتى اور گمراہ لوگ ہيں، كسى بھى مسلمان شخص كو اپنى ولايت ميں موجود کسی عورت كا نكاح رافضى سے نہيں كرنا چاہيے. اور اگر وہ خود رافضى عورت سے شادى كرے تو اس صورت ميں اس كا نكاح صحيح ہو گا جب اس عورت سے توبہ كى اميد ہو، وگرنہ اس سے نكاح نہ كرنا ہى افضل ہے؛ تا كہ وہ اس كى اولاد كو خراب نہ كرے"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی
فتوی کمیٹی

http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/9089/199/
 
Top