• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ روافض روئے زمین کے بد ترین کفار

شمولیت
اگست 16، 2017
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
55
بِسْمِ ٱللهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ

شیعہ کفار روئے زمین کے بد ترین کفار ہے جو اسلام اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے دشمن ہے اللہ تعالی جن صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں قرآن میں فرماتا ہے

وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْ ہُمْ بِاِحْسَانٍِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ وَاَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمْ

اور جو مہاجرین و انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیروکار ہیں اللہ تعالیٰ ان سب پہ راضی اور وہ اس پر راضی ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ عظیم کامیابی ہے۔

(سورۃ التوبہ ۱۰۰)

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق فرمایا :

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ تَابَعَهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَاضِرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم نے فرمایا: "میرے اصحاب کو بُرا بھلا نہ کہو کیونکہ تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ ان کے مد یا نصف مد کے برابر نہیں پہنچ سکتا۔ " حضرت جریر، عبداللہ بن داود، ابو معاویہ اور محاضر نے اعمش سے روایت کرنے میں شعبہ کی متابعت کی ہے۔

(صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ، حدیث ۳٦۷۳)

اللہ نے قرآن میں ان سے راضی ہونے اور ان کے لیے جنت کا وعدہ فرمایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا کہنے سے منع فرمایا لیکن یہ شیعہ روافض کفار انہی جنتی صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے کہتے ہیں

"جناب رسول ﷲ کی وفات کے بعد سب صحابہ مرتد ہو گئے تھے۔(العیاذ باﷲ تعالیٰ) مگر صرف تین۔(روای کا بیان ہے کہ) میں نے سوال کیا وہ تین کون تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مقداد بن الاسواد ابوذر غفاری اور سلمان فارسی اﷲ تعالیٰ کی ان پر رحمت اور برکتیں ہوں۔"

(فروع کافی ج ۸ ص۲۴۵، کتاب الروضة ص ۱۱۵)

یہ شیعہ رافضی کفار اہل بیت سے محبت کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں لیکن یہ کافر گروہ اہل بیت کا بھی دشمن ہیں چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جنہیں شیعہ کفار خلیفہ اول مانتے ہیں انہی علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا :

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ أَنْتَ قَالَ مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ

"حضرت محمد ابن حنفیہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد گرامی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے پوچھا: رسول اللہ کے بعد سب سےافضل کون ہیں؟ توانھوں نے جواب دیا: حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ میں نے پوچھا: پھر کون؟توا نھوں نے فرمایا: اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ مجھے اس بات کا اندیشہ ہوا کہ اب آپ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام ذکر کریں گے تو میں نے کہا: اس کے بعد پھر آپ (افضل) ہیں؟ یہ سن کر انھوں نے فرمایا: میں تو صرف عام مسلمانوں جیسا ایک آدمی ہوں۔"

(‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ، حدیث ۳٦۷۱)

اس حدیث میں خود علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو اپنے سے زیادہ افضل کرار دیا ہے لیکن شیعہ کفار علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت کرتے ہوئے انکی گستاخی کرتے ہیں

شیعہ کفار کا ایک بہت بڑا عالم ملا باقر مجلسی مرتد کافر خبیث اپنے دل کی نجاست کو باہر نکالتے ہوئے لکھتا ہے :

ہر دو ابو بکر وعمرؓ کافر بودنددہر کہ ایشان رادوست دارد کافراست
"ابوبکر و عمرؓ دونوں کافر تھے اور جو ان سے دوستی رکھے وہ بھی کافر ہے۔"

(حق الیقین ص ۵۲۲)

شیعوں نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ لگاتے ہوئے ہمیشہ ہر دور میں ہر جگہ میں امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف یہود و نصاری اور دیگر دشمنان اسلام کی طرف سے ہونے والی ہر جارحیت اور حملے میں ان کا ساتھ دیا ہے۔ یہ سب حقائق کے باوجود کچھ سادہ مسلمان ایسے ہیں جو اب بھی شیعوں سے دھوکے میں مبتلا ہیں اور ان کو کافر کہنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔
ایسے ہی لوگوں کے لیے ہم یہاں سلف صالحین رحمہم اللہ کے انتہائی اختصار کے ساتھ فتاوی پیش کر رہے ہیں جن میں انہوں نے شیعوں کے کافر ہونے کے فتاوی جاری کرکے امت مسلمہ کو کئی صدیوں پہلے مسلمانوں کو کافروں کی اس نئی نسل شیعہ کی اصلیت بتاتے ہوئے ان سے خبردار کیا۔

امام الفریابی رحمہ اللہ کا فرمان ہے

عن موسی بن هارون بن زياد قال: سمعت الفريابي وهو محمد بن يوسف الفريابي ورجل يسأله عمن شتم أبا بكرٍ قال: كافر، قال: فيصلى عليه؟ قال: لا، وسألته كيف يُصنع به وهو يقول: لا إله إلا الله؟ قال: لا تمسوه بأيديكم، ارفعوه بالخشب حتى تواروه في حفرته

“موسی بن ھارون بن زیاد روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام محمد بن یوسف الفریابی سے سنا کہ ان سے ایک شخص نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دینے والے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا کہ وہ کافر ہے۔ اس نے پوچھا کہ کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے تو آپ نے جواب دیا: نہیں۔ میں نے پھر آپ سے پوچھا کہ(اگر اس کی نمازہ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی) تو پھر اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جائے گا جبکہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اس کے جسم کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے۔ لکڑی کے ذریعے اسے اٹھا کر اس کی قبر میں ڈال دو۔”

(کتاب السنة للخلال، روایت نمبر: ۷۹۴)

(یعنی شیعی کافر پلید کی لاش کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے)

الخلال نے ابو بکر المروذی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ کو یہ بتاتے ہوئے سنا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:

الذي يشتم أصحاب النبي صلی اللہ عليہ وسلم ليس لھم اسم أو قال : نصيب في الإسلام.

“جو نبی کے صحابہ کو گالی دیتے ہیں ان کا برائے نام بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی حصہ ہے۔”

(السنۃ، للخلال، ج ۲/ ص ۵۵۷)

امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اللہ تعالی کے اس فرمان {محمد رسول اللہ والذين معہ أشداء علی الكفار} سے لیکر اس فرمان الہی تک {ليغيظ بھم الكفار} کی شرح میں لکھا ہے کہ:

ومن ھذه الآيۃ انتزع الإمام مالك رحمۃ اللہ عليہ في روايۃ عنہ بتكفير الروافض الذين يبغضون الصحابۃ رضي اللہ عنھم قال : لأنھم يغيظونھم ومن غاظ الصحابۃ رضي اللہ عنھم فھو كافر لھذهہالآيۃ ووافقہ طائفۃ من العلماء رضي اللہ عنھم علی ذلك۔

“اس آیت سے امام مالک رحمہ اللہ نے صحابہ رضی اللہ عنھم سے بغض رکھنے والے روافضہ (شیعہ) کی تکفیر کا استنباط کیا ہے کیونکہ یہ صحابہ کرام کو غیظ دلاتے ہیں اور جو صحابہ کو غیظ دلائے تو وہ اس آیت کی رو سے کافر ہے۔ علماء کی ایک جماعت اللہ ان سے راضی ہو نے اس پر امام مالک کی موافقت کی ہے۔”

(تفسير ابن كثير: ج ۴/ ص ۲۱۹)

مسلمان کہلوا کر اسلام سے خارج کرنے والے امور کا ارتکاب کرنے والے کو مسلمان نہیں بلکہ کافر کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کا انکار کرنے والے، امہات المؤمنین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دشمن شیعہ کسی بھی لحاظ سے نہ مسلمان ہیں اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی تعلق ہے اور یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین نے شیعہ روافض کو کافر قرار دیتے ہوئے ان شیعہ کفار کی تکفیر کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کو شیعیت کے کفر سے بچائے اور ان شیعہ روافض کفار کی تکفیر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمیں​
 
Top