• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ روافض کے علماء جاہل و زندیق ہیں

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
شیعہ روافض کے علماء جاہل و زندیق ہیں

انتقاء وترجمہ : حافظ محمد طاهر

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (٧٢٨ھ) فرماتے ہیں :

لَيْسَ فِي شُيُوخِ الرَّافِضَةِ إِمَامٌ فِي شَيْءٍ مِنْ عُلُومِ الْإِسْلَامِ لَا عِلْمِ الْحَدِيثِ وَلَا الْفِقْهِ وَلَا التَّفْسِيرِ وَلَا الْقُرْآنِ، بَلْ شُيُوخُ الرَّافِضَةِ إِمَّا جَاهِلٌ وَإِمَّا زِنْدِيقٌ كَشُيُوْخِ أَهْلِ الكْتَابِ.

"روافض کے شیوخ میں کوئی بھی علوم اسلامیہ میں سے کسی میں امام نہیں، نہ علم حدیث میں نہ فقہ میں نہ تفسیر میں اور نہ علومِ قرآن میں، بلکہ ان کے شیوخ یہود و نصاری کے شیوخ کی طرح یا تو جاہل ہیں یا زندیق۔"

[منهاج السنة النبوية : ٢٨٦/٧ - ٢٨٧، طبع جامعة الإمام محمد بن سعود]

شیخ مقبل بن ھادی الوادعي رحمہ اللہ (١٤٢٢ھ) فرماتے ہیں :

إن الله سبحانه وتعالى حفظ الدين بأهل السنة؛ فالمعتزلة اشتغلوا بالفلسفة ونبذوا شرع الله، والرافضة كتبهم تشبه كتب اليهود والنصارى ليس لها أسانيد: (وقال عليه السلام، وقال أبوعبد الله عليه السلام)، وإن أسندوا فعن رافضي عن قبوري عن جويهل عن كذاب، أناس مجهولون أسانيدهم مجهولة. وأهل السنة رجالهم كأنّها النجوم في السماء: شعبة بن الحجاج، سفيان الثوري، محمد بن مسلم الزهري، سعيد بن المسيب.

اللہ سبحانہ وتعالی نے اہل سنت کے ذریعے دین کی حفاظت فرمائی ہے، معتزلہ تو فلسفے میں مشغول ہو کر رہ گئے اور انہوں نے شریعت الہی کو پس پشت ڈال دیا، اور روافض کی کتب تو یہود و نصاریٰ کی کتب کی طرح ہیں جن کی کوئی أسانيد نہیں ہوتیں، بس قال علیہ السلام وقال أبو عبداللہ علیہ السلام اور اگر سند بیان بھی کریں تو عن رافضی عن قبوری عن جويهل عن كذاب؛ مجہول لوگ اور مجہول سندیں۔

اور اھل سنت کے رجال تو گویا کہ آسمان میں ستاروں کی مانند ہیں : شعبہ بن الحجاج، سفيان الثوري، محمد بن مسلم الزھری، سعيد بن المسيب. رحمهم اللہ۔

[تحفة المجيب علی أسئلة الحاضر والغريب : ٣٨٧]
 
Top