• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ کا سنن ابن ماجہ کی روایت سے استدلال کی حقیقت اور حدیث کی صحت درکار ہے

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیعہ سنن ابن ماجہ کی حدیث سے باطل استدلال کرتے ہیں اس کی حقیقت واضح کر دیں اور اس حدیث کی صحت بتلا دیں البانی رحمہ نے حسن کہا ہے اس حدیث کو

حدثنا أبو سلمة يحيى بن خلف قال: حدثنا عبد الأعلى، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الله بن أبي بكر، عن عمرة، عن عائشة، وعن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، عن عائشة، قالت: «لقد نزلت آية الرجم، ورضاعة الكبير عشرا، ولقد كان في صحيفة تحت سريري، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وتشاغلنا بموته، دخل داجن فأكلها»

اسکین
14657282_228520724228825_1843866059065086417_n.jpg

جزاک اللہ خیراً
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیعہ سنن ابن ماجہ کی حدیث سے باطل استدلال کرتے ہیں اس کی حقیقت واضح کر دیں اور اس حدیث کی صحت بتلا دیں البانی رحمہ نے حسن کہا ہے اس حدیث کو
امام الحسين بن إبراهيم الجورقاني (المتوفى: 543 ھ) اپنی کتاب (الاباطیل و المناکیر حدیث رقم 541) میں لکھتے ہیں :
قال: حدثنا محمد بن يزيد بن ماجه، قال: حدثنا أبو سلمة يحيى بن خلف، قال: حدثنا عبد الأعلى، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الله بن أبي بكر، عن عمرة، عن عائشة، وعن محمد بن إسحاق، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، عن عائشة، قالت: «لقد نزلت آية الرجم ورضاعة الكبير عشرا، ولقد كانت صحيفة تحت سريري، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وتشاغلنا بموته، فدخل داجن فأكلها» .
هذا حديث باطل، تفرد به محمد بن إسحاق، وهو ضعيف الحديث، وفي إسناد هذا الحديث بعض الاضطراب

( الأباطيل والمناكير )
ترجمہ :۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی آیت اتری، اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پہ لکھی ہوئی تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے ایک بکری آئی اور وہ کاغذ کھا گئی۔
علامہ جوزقانی فرماتے ہیں :
یہ حدیث باطل ہے ، اس کو بیان کرنے میں محمد بن اسحاق منفرد ہے، اور وہ ضعیف ہے ) اور اس حدیث کی اسناد میں اضطراب پایا جاتا ہے ،انتھی؛
اور مسند احمد کی تخریج میں علامہ شعیب الارناؤط لکھتے ہیں :(ج 43 ص343 )
(إسناده ضعيف لتفرد ابن إسحاق - وهو محمد - وفي متنه نكارة، )
اور شیخ عبد الرحمن الفقیہ ( ملتقی اہل الحدیث ) پر اس کی تحقیق میں لکھتے ہیں :
فتبين لنا مما سبق أن هذه الرواية المنكرة قد تفرد بها محمد بن إسحاق وخالف فيها الثقات ، وهي رواية شاذة منكرة )
کہ یہ منکر روایت ہے ، ابن اسحاق اس میں منفرد ہے ، اور اس نے اس روایت کے بیان میں ثقات
کی مخالفت کی ہے ،لہذآ یہ شاذ اور منکر روایت ہے "
 
Top