• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صابرین

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

صابرین

اللہ عزوجل فرماتے ہیں:
{وَاللّٰہُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ o} [آل عمران:۱۴۶]
'' اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَلْاِیْمَانُ: اَلصَّبْرُ وَالسَّمَاحَۃُ۔ ))1
'' ایمان صبر اور رواداری کا نام ہے۔ ''
صبر...: لغوی لحاظ سے رک جانے کا نام ہے۔ شرعی اصطلاح میں نفس کو ناراضی اور واویلا سے روکنا اور زبان کو شکوے سے اور اعضاء کو پریشانی سے روکنا۔
اس کی تین اقسام ہیں:
(۱) اللہ کی فرمانبرداری پر صبر
(۲) اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے رکنے پر صبر
(۳) اللہ کے امتحان اور آزمائش پر صبر۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں مصائب اور ناقابل برداشت صورتحال پر صبر کرنا اور آزمائش کے وقت حسن ادب کو ملحوظ خاطر رکھنا اور تقدیر پر معترض نہ ہونا بھی صبر ہے۔
صَابِرُوْنَ: ان کی کئی صفات ہیں:
(۱) وہ لوگ صابر ہیں جو اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ دین (اسلام) پر صبر کرتے، خواہ تنگی ہو یا آسانی، اس کو نہیں چھوڑتے۔ یہاں تک کہ ان کی موت اسلام پر ہی آتی ہے۔
(۲) عبادات پر ڈٹ جاتے ہیں۔
(۳) معاصی، شہوات، نفس کی خواہشات اور شیطانی قدموں کی پیروی نہ کرنے پر ڈٹ جاتے ہیں۔
(۴) جہاد پر صبر کرتے ہیں اور اللہ کے راستے میں جو مصائب پہنچتے ہیں، ان کی وجہ سے دشمنوں کے سامنے کمزوری نہیں دکھاتے اور نہ ہی ان کے آگے جھکتے ہیں اور نہ ہی موت سے بھاگتے ہیں، بلکہ اپنے نفوس کو کٹ مرنے پر ابھارتے ہیں۔
(۵) دنیا کی محبت کے ترک پر صبر اور دار آخرت میں رغبت رکھتے ہیں۔
(۶) امراض، آزمائش اور دین پر پابندی کرنے کی وجہ سے لوگوں کے مذاق پر صبر کرتے ہیں اور اس کے ثواب کی امید اللہ سے ہی رکھتے ہیں اور جب کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے تو إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ (بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں)، کہتے ہیں
نیز اس کے ساتھ ساتھ یہ دعا بھی کرتے ہیں۔
((اَللّٰہُمَّ أَجِرْنَا فِیْ مُصِیْبَتِنَا وَاخْلُفْ لَنَا خَیْرًا مِّنْہَا۔ ))2
'' اے اللہ! ہمیں اس مصیبت میں اجر سے نواز اور اس کے بدلے اس سے بہتر چیز ہمارے نصیب میں کر۔ ''
(۷) امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور جو تکالیف اس راستے میں آتی ہیں ان پر صبر کرتے ہیں۔
حسن توفیق اور سعادت مندی کی علامتوں میں سے ایک علامت عظیم مصائب اور حوادثات پر صبر کرنا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{إِِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ أَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ o} [الزمر:۱۰]
'' یقینا صبر کرنے والوں ہی کو ان کا پورا پورا اجر دیا جاتا ہے جو کہ بغیر حساب کے ہوتا ہے۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۲۷۹۲۔
2 مسلم، کتاب الجنائز، باب ما یقال عبد المصیبۃ ، حدیث: ۲۱۲۶۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top