• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صالحین کے لیے لفظ "عارف باللہ" کا اطلاق

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
[video=youtube;0aqy1UZFDj8]http://www.youtube.com/watch?v=0aqy1UZFDj8&feature=youtu.be[/video]​
سوال:
فضیلۃ الشیخ وفقکم اللہ ، کیا بعض صالحین کے لیے لفظ "عارف باللہ" کا اطلاق کیا جاسکتا ہے؟
جواب:
یہ تو تزکیہ (اپنے آپ کی پارسائی بیان کرنا) ہے، العارف باللہ یہ تزکیہ ہے (جو کہ ناجائز ہے) ([1])۔ اور یہ صوفیوں کی عبارات میں سے ہے۔ "العارفین" یا "العارف باللہ"۔
(شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے فتاوی نورعلی الدرب 7139)​
[1] جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يُزَكُّوْنَ اَنْفُسَھُمْ ۭ بَلِ اللّٰهُ يُزَكِّيْ مَنْ يَّشَاۗءُ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا﴾ (النساء: 49) (کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو اپنی پاکیزگی اور ستائش خود کرتے ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے پاکیزہ کرتا ہے کسی پر ایک دھاگے کے برابر ظلم نہ کیا جائے گا)
اورفرمایا:
﴿هُوَ اَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّةٌ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ ۚ فَلَا تُزَكُّوْٓا اَنْفُسَكُمْ ۭ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى﴾ (النجم: 32) (وہ تمہیں بخوبی جانتا ہے جبکہ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے ، پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو۔ وہی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے)۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
بنیادی بات یہ ہے کہ کیاکوئی شخص خود کو عارف باللہ کہتاہے جوفلاتزکواانفسھم کی آیت پڑھی جائے
یادوسرے لوگ کہتے ہیں
تودوسرے لوگ توفضیلۃ الشیخ سماحۃ الشیخ ومعالی الشیخ اورپتانہیں کیاکیاشیخ بولتے ہیں اس کے علاوہ دیگر القاب وآداب بھی عرض کئے جاتے ہیں۔کیایہ تزکیہ نہیں ہے؟
صاف اورسیدھی بات یہ ہے کہ سائل کا سوال ہی غلط ہے۔ کوئی شخص خود کو عارف باللہ نہیں کہتا۔دوسرے لوگ کہتے ہیں دوسروں کے کہنے سے کسی شخص پر کوئی حکم کیسے لگایاجاسکتاہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بنیادی بات یہ ہے کہ کیاکوئی شخص خود کو عارف باللہ کہتاہے جوفلاتزکواانفسھم کی آیت پڑھی جائے
یا دوسرے لوگ کہتے ہیں
تودوسرے لوگ توفضیلۃ الشیخ سماحۃ الشیخ ومعالی الشیخ اورپتانہیں کیاکیاشیخ بولتے ہیں اس کے علاوہ دیگر القاب وآداب بھی عرض کئے جاتے ہیں۔کیایہ تزکیہ نہیں ہے؟
صاف اورسیدھی بات یہ ہے کہ سائل کا سوال ہی غلط ہے۔ کوئی شخص خود کو عارف باللہ نہیں کہتا۔دوسرے لوگ کہتے ہیں دوسروں کے کہنے سے کسی شخص پر کوئی حکم کیسے لگایاجاسکتاہے۔
محترم بھائی!
﴿ فلا تزکوا أنفسكم ﴾ میں أنفسكم سے مراد اپنا تزکیہ بھی ہے اور دوسرے مسلمانوں کا بھی، لہٰذا دونوں کی ہی ممانعت ہے۔ اور مفتی صاحب نے بھی اس سے عمومی تزکیہ ہی مراد لیا ہے (خواہ اپنا ہو یا کسی اور کا۔) ویڈیو سے شیخ صاحب کے عربی الفاظ سن کر دیکھ لیں۔

جیسے آیت کریمہ ہے: ﴿ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۔۔۔ ١١
کہ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔۔۔ ترجمہ مولانا مودودی﷫
یہاں بھی أنفسكم سے مراد دیگر مسلمان بھائی ہیں، کیونکہ کوئی اپنے آپ کو الزام نہیں دیتا۔

امام قرطبی﷫ نے سورۃ النجم کی درج بالا آیت کریمہ ﴿ فلا تزكوا أنفسكم ﴾ کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس﷜ کا قول نقل فرمایا ہے: ما من أحد من هذه الأمة أزكّيه غير رسول اللهﷺ ۔۔۔ الجامع لأحكام القرآن
کہ میں پوری امت میں سے نبی کریمﷺ کے سوا کسی کا تزکیہ نہیں کر سکتا۔
علاوہ ازیں سورۃ النساء کی آیت کریمہ ﴿ ألم تر إلى الذين يزكون أنفسهم بل الله يزكي من يشاء ﴾ کی تفسیر میں مفسرین نے اس نکتے کو نہایت وضاحت سے بیان کیا ہے۔ ملاحظہ کیجئے!

صحیح بخاری میں حدیث مبارکہ بھی ہے: أن رجلا ذكر عند النبي ﷺ فأثنى عليه رجل خيرا ، فقال النبي ﷺ: « ويحك ، قطعت عنق صاحبك - يقوله مرارا - إن كان أحدكم مادحا لا محالة فليقل: أحسب كذا وكذا ، إن كان يرى أنه كذلك ، والله حسيبه ، ولا يزكي على الله أحدا » ۔۔۔ صحيح البخاري
کہ نبی کریمﷺ کے پاس ایک صاحب کا تذکرہ کیا گیا تو اس کے متعلق ایک صحابی نے اچھے کلمات کہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تجھ پر افسوس، تونے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی (یہ بات آپ نے بار بار فرمائی) اگر تم میں سے کوئی کسی کی تعریف کرنا ہی چاہے تو کہے کہ میں فلاں کو ایسا اور ایسا گمان کرتا ہوں اگر وہ اُسے واقعی ایسا خیال کرتا ہے، اور اللہ ہی اس (کے اچھے برے اعمال کو جانتے ہیں اور وہی اس) کا حساب لینے والے ہیں۔ وہ اللہ پر کسی کا تزکیہ نہ کرے۔‘‘

لہٰذا کسی کو عارف باللہ کیسے کہا جا سکتا ہے؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
محترم بھائی!
﴿ فلا تزکوا أنفسكم ﴾ میں أنفسكم سے مراد اپنا تزکیہ بھی ہے اور دوسرے مسلمانوں کا بھی، لہٰذا دونوں کی ہی ممانعت ہے۔ اور مفتی صاحب نے بھی اس سے عمومی تزکیہ ہی مراد لیا ہے (خواہ اپنا ہو یا کسی اور کا۔) ویڈیو سے شیخ صاحب کے عربی الفاظ سن کر دیکھ لیں۔

جیسے آیت کریمہ ہے: ﴿ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۔۔۔ ١١
کہ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔۔۔ ترجمہ مولانا مودودی﷫
یہاں بھی أنفسكم سے مراد دیگر مسلمان بھائی ہیں، کیونکہ کوئی اپنے آپ کو الزام نہیں دیتا۔

امام قرطبی﷫ نے سورۃ النجم کی درج بالا آیت کریمہ ﴿ فلا تزكوا أنفسكم ﴾ کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس﷜ کا قول نقل فرمایا ہے: ما من أحد من هذه الأمة أزكّيه غير رسول اللهﷺ ۔۔۔ الجامع لأحكام القرآن
کہ میں پوری امت میں سے نبی کریمﷺ کے سوا کسی کا تزکیہ نہیں کر سکتا۔
علاوہ ازیں سورۃ النساء کی آیت کریمہ ﴿ ألم تر إلى الذين يزكون أنفسهم بل الله يزكي من يشاء ﴾ کی تفسیر میں مفسرین نے اس نکتے کو نہایت وضاحت سے بیان کیا ہے۔ ملاحظہ کیجئے!

صحیح بخاری میں حدیث مبارکہ بھی ہے: أن رجلا ذكر عند النبي ﷺ فأثنى عليه رجل خيرا ، فقال النبي ﷺ: « ويحك ، قطعت عنق صاحبك - يقوله مرارا - إن كان أحدكم مادحا لا محالة فليقل: أحسب كذا وكذا ، إن كان يرى أنه كذلك ، والله حسيبه ، ولا يزكي على الله أحدا » ۔۔۔ صحيح البخاري
کہ نبی کریمﷺ کے پاس ایک صاحب کا تذکرہ کیا گیا تو اس کے متعلق ایک صحابی نے اچھے کلمات کہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تجھ پر افسوس، تونے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی (یہ بات آپ نے بار بار فرمائی) اگر تم میں سے کوئی کسی کی تعریف کرنا ہی چاہے تو کہے کہ میں فلاں کو ایسا اور ایسا گمان کرتا ہوں اگر وہ اُسے واقعی ایسا خیال کرتا ہے، اور اللہ ہی اس (کے اچھے برے اعمال کو جانتے ہیں اور وہی اس) کا حساب لینے والے ہیں۔ وہ اللہ پر کسی کا تزکیہ نہ کرے۔‘‘

لہٰذا کسی کو عارف باللہ کیسے کہا جا سکتا ہے؟
سبحان اللہ کیا بات آپ کے فہم کی- اور فضیلۃ اشیخ اللہ اکبر
 
Top