• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صالح بیوی کی خصوصیات

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
حدیث کی روشنی میں صالح بیوی کی خصوصیات

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ ؟ قَالَ : الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ
سنن النسائی

ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا سب سے بہترین عورت کون ہے تو ارشاد فرمایا جو شوہر کو خوش کرے جب اسے دیکھے جو اطاعت کرے جب اسے شوہر حکم دے اور اپنے نفس و مال میں شوہر کی ناپسندیدہ تصرف سے مخالفت نہ کرے

سنن ابی داود میں اذا غاب عنھا حفظتہ کے الفاظ ہیں

وإذا غبت عنها حفظتك في نفسها ومالك
یہ الفاظ بھی مروی ہیں

اذا نظر الیھا سرتہ
جب شوہر اسے دیکھے تو خوش ہو
ایک نیک شوہر بیوی کو دیکھ کر کب خوش ہوگا اس کے تین پہلو ہیں
سب سے پہلے بیوی جسمانا اپنے آپ کو ایسا رکھے کہ شوہر کی نگاہیں اسی پر ٹکی رہیں وہ اسے دیکھ کر ہی خوش ہوتا رہے. جسمانا وہ فٹ ہو نہ موٹی ہو نہ بے ڈھنگی ہو شوہر کے دلپسند خوبصورت کپڑوں کا اہتمام کرتی ہو صرف دعوتوں اور شادیوں کے وقت تیار نہ ہوتی ہو شوہر جب گھر آئے تو صاف ستھری ہوکر اس کا استقبال کرے معطر ہوکر اس کا استقبال کرے. اور یہ کام صرف شادی کے شروع کے دن میں نہیں ہوں بلکہ وفات تک حسب استطاعت اس کا اھتمام کرے. یاد رہے شادی کے مقاصد میں سے سب سے اہم مقصد شرمگاہ کی حفاظت ہے نظروں کی حفاظت ہے

یا معشر الشباب من استطاع منکم الباءۃ فلیتزوج فانہ اغص للبصر و احصن للفرج

دیکھیے جوانوں کو اللہ کے رسول مخاطب کرتے ہے حکمت کیا بیان کررہے ہیں کہ تمھاری شھوت کا گھوڑا تمھارے قابو آئے گا. یہ اسلیے بیان کیا کہ جوان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے نسل کی افزائش تربیت اولاد یہ بعد کی باتیں ہیں.
تو جو بیوی جسمانی طور پر خود کو شوہر کے دل فریب اور جاذب نظر نہیں رکھتی تو یہ مقصد فوت ہوتا ہے پھر مرد شادی شدہ ہوکر بد نظری کرتا ہے دوسری شادی کی بھی وجوھات میں سے ایک یہ ہے.

دوسرا سماجی ہے وہ یہ کہ بیوی شوہر کی ضروریات و خواہشات کا اس کے کہے بغیر ایسا خیال رکھے کہ وہ شوہر کے لیے جائے سکون بن جائے. دنیا کی ٹینشنیں جھیلتے ہوے اس کو خیال آئے چلو اس کام سے فارغ ہوکر گھر جاوں گا جہاں مجھے سکون و محبت ملے گی. یہ بھی مقاصد نکاح میں سے ہے

ھو الذی جعل لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیھا

اس کے دماغ میں یہ ٹینشن نہ ہو کہ ابھی گھر جانا ہے پھر بیوی کی سو باتیں سننی ہیں شکوے سننے ہیں. بلکہ وہ گھر جانے کے لیے مشتاق ہو. بیویوں کو شکوی ہوتا ہے شوہر دوستوں کے ساتھ بہت رہتا ہے. کیا آپ نے غور کیا وہ کیوں رہتا ہے دوستوں کے ساتھ اس کو کیا ملتا ہے. وہ اس لیے جاتا ہے کہ وہ اپنی ٹینشنوں کی دنیا سے باہر کچھ وقت سکون کا بے فکری کا گزارنا چاہتا ہے ایسے لوگوں کے ساتھ گزارنا چاہتا ہے جو اس کی دل کی بات سنیں ہنسی مذاق کریں. اگر آپ چاہتی ہیں شوہر آپ کے ساتھ رہے تو یہ خصوصیات خود میں پیدا کریں. اور یاد رکھیں شوہر بظاہر کتنا ہی زن مرید کیوں نہ ہو اپنے بہن بھائیوں والدین سے محبت کرتا ہے آپ کے اس کے محبوبوں سے متعلق بے جا شکوے اسے تکلیف دیتے ہیں.

تیسرا پہلو دینی ہے
ایک دیندار شوہر کو سچی خوشی تب حاصل نہیں ہوتی جب وہ دنیاوی علوم کی ماہر ہوگئی ساری دنیا کو سمجھتی ہے سب دنیا اس سے استفسار کرتے ہیں بلکہ اس کی سچی خوشی اسے تب ملتی ہے جب اس کی بیوی دین میں ترقی کررہی ہو دینی علوم میں توجہ دے رہی ہو عبادات کی شوقین معاملات میں ازواج مطھرات اور بنات رسول کی سنتوں کا مظھر ہو اس کا ہر معاملہ دین کی روشنی میں ہو. وہ خوش ہوتا ہے کہ مجھے دین کا ساتھی مل گیا جو میری مدد کرے گا جو میری اصلاح کرے گا جو میرا ساتھ دے گا جو میرا ہاتھ تھام کر جنت کی راہ پر چلے گا. اسے دیکھ لر ہر بار اس کا خون سیروں بڑھے گا کہ یہ میری اولاد کی ماں ہے میری اولاد امت کی خادم ہوگی میری اولاد دین کے سپاہی ہوں گے میری اولاد ظائفہ منصورہ کی بشارت حاصل کرنے والے ہوں گے. وہ خوش ہوتا ہے کہ اب میرے گھر کا ماحول مزید دینی ہوگا.

دوسری صفت ہے
اذا امرھا اطاعتہ
اور جب شوہر اسے حکم دے تو اطاعت کرے
یاد رہے اسلام میں اللہ سبحانہ و تعالی نے خاندان کی سربراہی کی ذمہ داری مرد کو عطا کی ہے
الرجال قوامون علی النساء
مرد عورتوں پر قوام ہیں
اس قوامیت کا سب سے پہلا تقاضہ یہ ہے کہ اطاعت مرد کی ہوگی گھر کے اصول و ضوابط مرد بنائے گا اختلافی مسائل میں مرد کی رائے مانی جائے گی
اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد قوی ہے قوت فیصلہ کا حامل ہے اور کمانے کی ذمہ داری اسکی ہے جبکہ عورت کمزور عقل و دین میں ناقص اور جذباتی ہے.
جب کسی گھر میں عورت رعب ڈالنے کی کوشش کرتی ہے اپنی مرضی کی کوشش کرے گی شوہر کی اطاعت نہیں کرے گی تو گھر کا سکون رخصت ہوجائے گھر کا نظام درھم برھم ہوجائے گا جیسے کہ حدیث میں بھی آتا ہے کہ وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس کی سربراہ عورت ہو
تو عورت کا وظیفہ اطاعت ہے وہ مرد کے پاس بمنزلہ قیدی ہے جیسا کہ اللہ کے رسول نے حج الوداع کے موقع پر فرمایا اور مرد کا کام عورت کے ساتھ حسن سلوک ہے

یہاں پر ایک اور بات بھی بتانا لازمی ہے کہ اسلام کا مزاج یہ ہے کہ ہر بندہ اپنا فرض نبھائے اگر جھگڑا ہوجائے تو اپنا حق مصالح کے لیے چھوڑ دے یہ اسلام کا مزاج نہیں کہ تم میرے حقوق دو گے تو میں تمھارے حقوق دوں گا یا دوں گی. آپ نے اپنا فرض ادا کرنا ہے اس لیے نہیں کہ بدلہ میں آپ کو اپنا حق ملے بلکہ اس لیے کہ اللہ کا عائدہ کردہ فرض ہے. اگر آپ اپنے حقوق چاہتی ہیں تو فرائض میں کوتاہی نہیں کریں گی بلکہ شریعت کے بتائے ہوے طریقے کے مطابق بڑوں کے سامنے اپنا مقدمہ رکھیں گی قاضی سے اپنا حق لیں گی.
تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہر مباح امر میں شوہر کی اطاعت فرض ہے
یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ معاشرتی معاملات میں اجتھادی معاملات (جن میں دونوں مواقف کے دلائل برابر قوی ہوں) میں کس کی بات فیصلہ کن ہوگی تو یہاں پر بات شوہر کی مانی جائے گی شوہر اگر اجازت دے تو الگ بات ہے.

تیسری صفت جو بیان ہوی
اذا غاب عنھا حفظتہ
جب وہ غائب ہوجائے کسی سفر پر گیا ہو تو اس کی غیر موجودگی میں اپنی و شوہر کی عزت اولاد و مال کی حفاظت کرتی ہے.
شوہر کے بنائے ہوے گھر کے نظام کی حفاظت کرتی ہے. گویا وہ شوہر کی خلیفہ ہوتی ہے. اپنی و شوہر کی عزت کی حفاظت میں یہ بھی شامل ہے کہ کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے شوہر کی عزت پر حرف آئے شوہر کی غیبتیں نہ کرے ایسے لوگوں سے نہ ملے جس سے شوہر نے منع کیا ہو یا جو شوہر کو ناپسند ہوں ایسے مقامات پر نہ جائے جو حیاء کے منافی ہوں جہاں اس کی عزت پر حرف آئے، شوہر کی غیر موجودگی میں نامحرموں سے سخت پردہ کرے وغیرہ. اولاد کی حفاظت میں یہ بھی شامل ہے کہ اولاد کی تربیت ویسی ہی کرے جیسے شوہر چاہتا ہے. اور مال کی حفاظت میں مال کو دانائی کے ساتھ شوہر کی منشاء کے مطابق خرچ کرنا بھی شامل ہے.
 
Top