ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 569
- ری ایکشن اسکور
- 176
- پوائنٹ
- 77
صحابہ پر اعتراض کرنے والا منافق اور دائرہ اسلام ہی نہیں بلکہ دائرہ انسانیت سے خارج ہے
تحریر: جلال الدین القاسمی
واذ قیل لھم آمنوا کما آمن الناس ،قالوا انؤمن کما آمن السفھاء،الا انھم ھم السفھاء،ولکن لایعلمون
سورہ بقرہ
اور جب ان سے کہاجاتا ہے کہ ایمان لاؤجیسا کہ لوگ ایمان لائے، تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم ایمان لائیں جیسا کہ بیوقوف ایمان لائے، جان لو کہ یہی بیوقوف ہیں، مگر یہ نہیں جانتے
الناس سے مراد صحابہ ہیں
ناس پر، الف ولام داخل ہے یہ جنس کا ہے، زمخشری کہتا ہے۔ کانھم الناس علی الحقیقة، یعنی انسان تو حقیقت میں صحابہ کرام ہیں ومن عداھم کالبھائم، اور جو ان کے منھج پر نہیں ہیں وہ جانوروں جیسے ہیں
اس ایت سے معلوم ہوا کہ صحابہ پر زبان طعن دراز کرنے والا پاکستان کا مرزا جاہل جہلمی منافق بھی ہے اور دائرہ انسانیت سے خارج بھی ہے۔
سفیہ کا نکتہ۔ کہا جاتا ہے، ثوب سفیہ،اذا کان ردئ النسج۔ جس کپڑے کی بناوٹ میں ردی اور خراب دھاگے لگے ہوئے ہوں اس کپڑے کو،ثوب سفیہ، کہا جاتا ہے یعنی ان کے ذہن خراب ہوگئے ہیں ظاہر ہے کہ ان کی سوچ بھی خراب ہی ہوگی
حرف الا،کی تحقیق۔
ھمزہ استفہام انکاری ہے جو نفی معنی کے لئے ہے اور لاالنافیہ،نفی کے لئے ہے،پس نفی،نفی مل کر اثبات ہے،یہ بطریق برہانی تحقیق کا معنی دینے میں اپنے غیر سے زیادہ بلیغ ہے
بلاغت کا قاعدہ۔
الا انھم ھم السفھاء۔ لازم فائدہ خبر ہے، یعنی۔ انھم عالمون بالخبر جاحدون لہ،یعنی ان کو خبر کا علم ہے مگر اس کا انکار کرریے ہیں
نگتہ۔ المفسدون۔ فساد کا مطلب ہے کہ، کوئی چیز انتفاع کے قابل نہ رہ جائے
نتائج۔
صحابہ پر اعتراض کرنے والا منافق اور دائرہ اسلام ہی نہیں بلکہ دائرہ انسانیت سے خارج ہے
منافقین نے صحابہ پر اعتراض کیا تو اللہ نے ان کا دفاع کیا، اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کا دفاع کرنا واجب ہے
یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابہ کا دفاع پرزور ہونا چاہئے۔ جیسے ، منافقین نے صحابہ کو السفھاء کہا تو جواب میں پہلے الا منبہہ لایا گیا پھر، ان، جو تاکید کے لئے ہے لایا گیا پھر، ضمیر کی تکرار لائی گئی پھر ان کی خبر کو معرف باللام لایا گیا، مطلب یہ کہ ، خبر پر الف لام ائے تو خبر،مبتدا میں محصور ہوجاتی ہے، ھم المفسدون کا مطلب ہے ، یہی فسادی ہیں ،اس میں سفاہت کی نفی صحابہ سے اور سفاہت کا اثبات منافقین کے لئے ہو گیا
لایعلمون، کا نکتہ۔
کہ یہ جہل مرکب میں مبتلا ہیںکہ ایک تو یہ بیوقوف ہیں دوسرے انھیں اپنے بیوقوف ہونے کا علم بھی نہیں ہے
اللہ کے نزدیک ویسا ہی ایمان معتبر ہے جیسا نبی کے صحابہ کا تھا یعنی صحابہ کا ایمان، ہدایت کا معیار مطلق ہے۔