• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح ایمان وہی ہے جو مسلمان کو کفر والحاد پر آتش زیرپا کردے۔ تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
الَّذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللہَ قِيٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰي جُنُوْبِھِمْ وَيَتَفَكَّرُوْنَ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًا۝۰ۚ سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۝۱۹۱ رَبَّنَآ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَيْتَہٗ۝۰ۭ وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ۝۱۹۲ رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِيْ لِلْاِيْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا۝۰ۤۖ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ۝۱۹۳ۚ
ان کے لیے جو کھڑے اور بیٹھے اورکروٹ پر لیٹے ہوئے خدا کو یا د کرتے ہیں اورآسمان وزمین کی پیدائش میں دھیان کرتے ہیں کہ اے رب تونے یہ عبث پیدا نہیں کیا۔ تو پاک ہے ۔ سوہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔۱؎(۱۹۱)اے ہمارے رب! جسے تونے دوزخ میں ڈالا۔ اس کو تونے رسوا کیا اورظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔(۱۹۲) اے ہمارے رب! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان کے لیے پکارتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ۔ سو ہم ایمان لائے۔ اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اورہماری بدیوں کو دور کراورہمیں نیک کرداروں کے ساتھ وفات دے۔۲؎(۱۹۳)
فلسفۂ مذہب

۱؎ اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ عقل مند اوراہل خرد ودانش وہ لوگ ہیں جو اٹھتے بیٹھتے اورہرحالت میں خدائے ذوالجلال کی تعریف وتوصیف میں رطب اللسان رہتے ہیں۔ جو آسمان وزمین کے اسرار وخفایا کے متعلق غور وفکر سے کام لیتے ہیں اور بے اختیار کہہ اٹھتے ہیں کہ اے رب! تونے کسی چیز کو بے کار نہیں پیدا کیااوراس کے بعد وہ اپنی زندگی بالکل قدرتی اورطبعی بنالیتے ہیں، تاکہ عذاب وسخط الٰہی سے بچ جائیں۔

مقصد یہ ہے کہ طبیعات اورناموساتِ الٰہیہ میں غور وفکر انسان کو خدا پرست بنادیتا ہے اوراس میں یہ یقین پیدا کردیتا ہے کہ کائنات کی چیزیں بخت واتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ زبردست قدرت وعقل کا کرشمہ ہیں اور وہ لوگ جو حکمت وفلسفہ کو مذہب کے منافی خیال کرتے ہیں، وہ یا تو مذہب کی روح سے ناواقف ہیں یا عقل وفکر کی حدود سے نابلد اور بے بہرہ !
دعوت ایمان

۲؎ ان آیات میں بتایا گیا ہے کہ آسمان وزمین کے متعلق صحیح غورو فکر ذوقِ عبادت وایمان کی روح پیدا کردیتا ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ رات کو اٹھتے، آسمان کی طرف چشم بصیرت سے دیکھتے اور غور وفکر کی وجہ سے بے اختیار پکار اٹھتے کہ ربنا مَاخَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلاً اورسوچو کیا یہی وہ نتیجہ نہیں جو ایک مفکر طبیعات کے دماغ میں پہلے پہل چمکتا ہے ۔ تم خود کائنات کے اسرار وخفایا کے متعلق حکیمانہ تدبر سے کام لو۔ ذرہ ذرہ سے یہی صدا سنائی دے گی۔رَبَّنَا مَاخَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلاً۔ قرآن حکیم کا یہ مخصوص انداز دلائل ہے کہ وہ ایسے حقائق پیش کرتاہے جو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ہی غور وفکر کے نتائج ہیں۔یہ آیات فلسفہ ومذہب کے قریب ترین حدود سے ہمارا تعارف کراتی ہیں ۔ ہرصحیح الدماغ اورعقل مند انسان جب دعوت ایمان وایقان پر غور کرتا ہے توکہہ اٹھتا ہےاٰمَنَّا کہ اے رب! ہم نے تیری طرف بلانے والے کی آواز کو سنا، اس لیے ہم آج سے ایمان کے شیدائی ہیں۔
صحیح ایمان وہی ہے جو مسلمان کو کفر والحاد پر آتش زیرپا کردے۔

اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے مطالبۂ استغفار وتکفیر گناہ ہے اورخدا کا وعدہ ہے کہ ہم تمہارے اعمال کوضائع نہیں کریں گے، تمھیں جنت میں جگہ دیں گے اور تمام گناہوں کو معاف کردیں گے۔ یہ اس لیے کہ تم نے صرف ہماری خاطر آرام وآسائش کو چھوڑا۔ ہجرت اختیار کی اورکڑی سے کڑی مصیبتیں جھیلیں۔ اہل کفر سے لڑے اور جام شہادت نوش کیا۔ یعنی حسن ماٰب یا بہترین زندگی ایثار وقربانی ہی سے حاصل ہوتی ہے اور صحیح ایمان وہی ہے جو مسلمان کو کفر والحاد پر آتش زیرپا کردے۔ وہ مجبور ہوجائے کہ اس سے لڑے۔
حل لغات

{اَلاَبْرَارِ} نیک۔ صالح۔
 
Top