محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 431
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 34
سوال:
کیا توحید کانفرنس، سیمنار، سیرت کانفرنس، ختم بخاری سیمنار وغیرہ بدعت شمار ہوتے ہیں؟ اگر یہ منعقد کروانے جائز ہیں تو پھر عید میلاد النبی بھی جائز ہونی چاہیے؟
جواب:
جلسے اور سیرت کانفرنس وغیرہ منعقد کرنا بدعت کے ذمرے میں نہیں آتے، کیونکہ یہ جلسے بطور جلسہ نیکی کی نیت سے منعقد نہیں کیے جاتے کہ جلسہ منعقد کرنے کا اتنا ثواب ہے، جو نہ کرے اس کو اتنا گناہ ہے، بلکہ یہ تو تبلیغ دین کے ذریعے کے طور پر منعقد کیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان جلسوں کےلئے کوئی متعین تاریخ نہیں دی جاتی، بلکہ حسب ضرورت آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔ ان جلسوں میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو اکٹھا کر کے قرآن وحدیث سنایا جاتا ہے، اور ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے، آپ وقتاً فوقتاً اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اکٹھا کر کے نصیحت کیا کرتے تھے۔ (صحيح البخاری: 68، 6604، صحیح مسلم: 2750، 2892، 2940، صحیح سنن أبي داود: 4607، 5017)
بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو وعظ ونصیحت کرنے کےلیے ایک دن مخصوص کر دیا تھا- (صحیح البخاري: 101)
اس کے برعکس عید میلاد کو بطور میلاد نیکی سمجھا جاتا ہے، اس کا انکار کرنے والوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے، اس کی تاریخ متعین ہوتی ہے۔ محافل میلاد میں متعدد خلاف شرع امور انجام ديئے جاتے ہیں۔
لہذا جان لینا چاہیئے کہ اصل بات عقیدے اور نیت کی ہے کہ آپ ان امور کو کس نیت سے انجام دے رہے ہیں۔
کیا توحید کانفرنس، سیمنار، سیرت کانفرنس، ختم بخاری سیمنار وغیرہ بدعت شمار ہوتے ہیں؟ اگر یہ منعقد کروانے جائز ہیں تو پھر عید میلاد النبی بھی جائز ہونی چاہیے؟
جواب:
جلسے اور سیرت کانفرنس وغیرہ منعقد کرنا بدعت کے ذمرے میں نہیں آتے، کیونکہ یہ جلسے بطور جلسہ نیکی کی نیت سے منعقد نہیں کیے جاتے کہ جلسہ منعقد کرنے کا اتنا ثواب ہے، جو نہ کرے اس کو اتنا گناہ ہے، بلکہ یہ تو تبلیغ دین کے ذریعے کے طور پر منعقد کیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان جلسوں کےلئے کوئی متعین تاریخ نہیں دی جاتی، بلکہ حسب ضرورت آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔ ان جلسوں میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو اکٹھا کر کے قرآن وحدیث سنایا جاتا ہے، اور ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے، آپ وقتاً فوقتاً اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اکٹھا کر کے نصیحت کیا کرتے تھے۔ (صحيح البخاری: 68، 6604، صحیح مسلم: 2750، 2892، 2940، صحیح سنن أبي داود: 4607، 5017)
بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو وعظ ونصیحت کرنے کےلیے ایک دن مخصوص کر دیا تھا- (صحیح البخاري: 101)
اس کے برعکس عید میلاد کو بطور میلاد نیکی سمجھا جاتا ہے، اس کا انکار کرنے والوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے، اس کی تاریخ متعین ہوتی ہے۔ محافل میلاد میں متعدد خلاف شرع امور انجام ديئے جاتے ہیں۔
لہذا جان لینا چاہیئے کہ اصل بات عقیدے اور نیت کی ہے کہ آپ ان امور کو کس نیت سے انجام دے رہے ہیں۔