- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
صوفیوں کی افسوس ناک بے باکی
رہے یہ ملاحدہ! سو ان کا وہی دعویٰ ہے جو تلمسانی کا ہے، وہ ان کے ''اتحاد'' میں سب سے زیادہ ماہر ہے۔ جب اس کے سامنے ''فصوص'' پڑھی گئی اور اس سے کہا گیا کہ قرآن تمہارے ''فصوص'' کا مخالف ہے تو اس نے کہا قرآن سارے کا سارا شرک ہے اور توحید ہمارے کلام میں ہے۔ اس سے کہا گیا کہ اگر وجود ایک ہے تو بیوی سے جماع کیوں جائز اور بہن کے ساتھ کیوں حرام ہے، کہاکہ
یہ قول، کفرِ عظیم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی تردید آپ کر رہا ہے کیونکہ جب وجود ہی ایک ہو تو حاجب کون ہے اور محجوب کون؟''ہمارے نزدیک سب حلال ہے لیکن چونکہ یہ محجوبین حرام کہتے ہیں، اس لیے ہم بھی کہہ دیتے ہیں کہ تم پر حرام ہے۔''
یہی وجہ ہے کہ ان کے ایک شیخ نے اپنے مرید سے کہا: ''جس نے تم سے یہ کہا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی اور وجود ہے تو اس نے جھوٹ کہا ہے''مرید نے کہا ''جھوٹ کہنے والا کون ہوا''؟ اسی طرح انہوں نے کسی دوسرے کو کہا ''یہ مظاہر ہیں'' تو اس نے کہا ''مظاہر ظاہر کے غیر ہیں یا وہی ہیں۔ اگر غیر ہیں تو تم بھی دوئی کے قائل ہوگئے اور اگر وہی ہیں تو کوئی فرق نہ ہوا۔''
(جب نسبت لازم آئی تو دو وجود ثابت ہوگئے اور اگر نسبت اٹھا دی جائے تو جھوٹ کہنے والا (معاذاللہ) اللہ کا جزو ہوا۔ (مترجم))
کسی دوسرے مقام پر ہم تفصیل کے ساتھ ان لوگوں کے ''اسرار و رموز'' کا پول کھول چکے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے قول کی حقیقت بیان کرچکے ہیں۔ صاحب ِ فصوص کہتا ہے کہ معدوم بھی ایک چیز ہے اور اس پر وجودِ حق کا فیضان ہوا۔ سو وہ وجود و ثبوت کے درمیان فرق کرتا ہے۔ معتزلہ بھی کہتے ہیں کہ معدوم ایک چیز ثابت تھی لیکن یہ لوگ بایں ہمہ ضلالت صاحب ِ ''فصوص'' سے بہتر ہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ پروردگار نے عدم میں ثابت اشیاء کے لیے جو وجود تخلیق کیا وو پروردگار کا اپنا وجود نہیں ہے۔ بخلاف اس کے صاحب ''فصوص'' کا دعویٰ ہے کہ ان چیزوں پر بعینہ پروردگار کے وجود کا فیضان ہوا، اس کے نزدیک مخلوق کا وجود ہی نہیں جو خالق کے وجود سے علیحدہ ہو۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ