محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَحَاكَمُوْٓا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ يَّكْفُرُوْا بِہٖ۰ۭ وَيُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّضِلَّھُمْ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا۶۰ وَاِذَا قِيْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَآ اَنْزَلَ اللہُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ رَاَيْتَ الْمُنٰفِقِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًا۶۱ۚ فَكَيْفَ اِذَآ اَصَابَتْھُمْ مُّصِيْبَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْہِمْ ثُمَّ جَاۗءُوْكَ يَحْلِفُوْنَ۰ۤۖ بِاللہِ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّآ اِحْسَانًا وَّتَوْفِيْقًا۶۲ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ يَعْلَمُ اللہُ مَا فِيْ قُلُوْبِہِمْ۰ۤ فَاَعْرِضْ عَنْھُمْ وَعِظْھُمْ وَقُلْ لَّھُمْ فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ قَوْلًۢا بَلِيْغًا۶۳
۱؎ طاغوت سے مراد ہرغیر شرعی ادارہ حکومت ہے۔ مسلمان مجبور ہے کہ اس کی مخالفت کرے، البتہ شیطان یہ چاہتا ہے کہ مسلمان بزدل رہے اور اس کی گردن ہمیشہ ماسوی اللہ کے ڈر سے جھکی رہے۔
۲؎ ان آیات میں منافقین کی نفسیات کو بیان کیا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے کتراتے ہیں اورحتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں حب رسول کا جذبہ دن بدن کم ہوتا جائے اور جب عناد رسول ﷺ کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں تو پھر اخلاص ومودت کی قسمیں کھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تومحض احسان وتوفیق کے حامی ہیں۔
ہماری تمام تگ ودو اس لیے ہے کہ دونوں گروہوں میں صلح وامن قائم ہوجائے ۔فرمایا: یہ منافقت ہے ۔ خدا خوب جانتا ہے ، اس لیے آپ(یعنی حضورﷺ) ان سے تعرض نہ کریں اور وعظ وحکمت سے انھیں متاثر کرنے کی کوشش کریں۔
{صدود} رکنا۔ ہٹنا۔
کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جن کا یہ دعویٰ ہے کہ جو کلام تجھ پر نازل ہوا اور جو تجھ سے پہلے نازل ہوا ہے ہم اسے مانتے ہیں۔ ان کا ارادہ ہے کہ شیطان کی طرف فیصلہ کے لیے مقدمہ لے جائیں، حالانکہ انھیں حکم ہو چکا ہے کہ اس کا انکار کریں اور شیطان انھیں گمراہی میں دُور لے جانا چاہتا ہے ۔۱؎(۶۰) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رسول کی طرف اور جو خدا نے نازل کیا ہے اس کی طرف آؤ تو تو دیکھتا ہے کہ تیری طرف سے ہٹ کر کے رک رہتے ہیں۔(۶۱) سو اس وقت کیا ہوگا جب ان کے اعمال کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ان پر مصیبت آئے گی۔ پھرتیری طرف اللہ کی قسمیں کھاتے آئیں گے کہ ہمارا مقصد سوائے بھلائی اور ملاپ۲؎ کے اورکچھ نہیں تھا۔(۶۲)یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کا حال اللہ جانتا ہے سو تو ان سے چشم پوشی کر اور انھیں نصیحت کر اور ان کے حق میں اثر کرنے والی بات کہہ۔(۶۳)
طاغوت کی مخالفت کرنے کے لئے مسلمان مجبور ہے
۱؎ طاغوت سے مراد ہرغیر شرعی ادارہ حکومت ہے۔ مسلمان مجبور ہے کہ اس کی مخالفت کرے، البتہ شیطان یہ چاہتا ہے کہ مسلمان بزدل رہے اور اس کی گردن ہمیشہ ماسوی اللہ کے ڈر سے جھکی رہے۔
۲؎ ان آیات میں منافقین کی نفسیات کو بیان کیا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے کتراتے ہیں اورحتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں حب رسول کا جذبہ دن بدن کم ہوتا جائے اور جب عناد رسول ﷺ کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں تو پھر اخلاص ومودت کی قسمیں کھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تومحض احسان وتوفیق کے حامی ہیں۔
ہماری تمام تگ ودو اس لیے ہے کہ دونوں گروہوں میں صلح وامن قائم ہوجائے ۔فرمایا: یہ منافقت ہے ۔ خدا خوب جانتا ہے ، اس لیے آپ(یعنی حضورﷺ) ان سے تعرض نہ کریں اور وعظ وحکمت سے انھیں متاثر کرنے کی کوشش کریں۔
حل لغات
{صدود} رکنا۔ ہٹنا۔