ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 509
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
طاغوت کے انکار سے کیا مراد ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :
کفر بالطاغوت کا مطلب ہے کہ ہر اس چیز سے برأت کا اعلان کرنا جس کے بارے میں اﷲ کے علاوہ کسی قسم کا عقیدہ رکھا جاتا ہو، چاہے وہ جن ہو، انسان ہو، درخت پتھر یا اور کوئی چیز ہو اور اس چیز کے کفر اور گمراہی کی گواہی دے اس سے نفرت کرے اگرچہ وہ باپ یا بھائی کیوں نہ ہوں، جو شخص یہ کہتا ہے کہ میں صرف اﷲ کی عبادت کرتا ہوں مگر کسی مزار یا مجاور، پیر فقیر وغیرہ کو کچھ نہیں کہتا تو یہ شخص اپنے دعویٰ میں جھوٹا ہے اس کا اﷲ پر ایمان نہیں ہے نہ ہی یہ طاغوت کا انکار کر رہاہے۔
(مجموعۃ الرسائل والمسائل النجدیۃ: ۴/۳۴،۳۳)
شیخ سلیمان بن سمحان رحمہ اﷲ کہتے ہیں :
طاغوت سے اجتناب کا معنی ہے اس سے دلی طور پر دشمنی ونفرت رکھنا اور زبان سے اس کی برائی بیان کرنا اور اگر طاقت ہو تو ہاتھ سے اس طاغوت کو ختم کرنا جو شخص طاغوت سے اجتناب کا دعویٰٰ کرے مگر مذکورہ کام نہ کرے تو وہ اس دعویٰٰ میں سچا نہیں ہے۔
(الدرر السنیۃ: ۱۰/۵۰۳،۵۰۲)
محمد بن عبدالوہاب رحمہ اﷲکہتے ہیں:
کفر بالطاغوت کا مطلب یہ ہے کہ غیر اﷲ کی عبادت کو باطل سمجھا جائے اسے چھوڑ دیا جائے۔ اس سے نفرت کی جائے اس کے ماننے والوں کو کافر سمجھا جائے ان سے دشمنی کی جائے (افسوس کی بات ہے کہ موجودہ دور کے علماء لوگوں کو بتاتے نہیں کہ طاغوت کیا ہے؟) اﷲ پر ایمان کا معنی ہے کہ اکیلے اﷲ کو معبود ماننا عبادت کی تمام اقسام اس کے لیے خاص کرنا ہر اس معبود سے ان صفات کی نفی کرنا جس کی عبادت اﷲ کے سوا کی جاتی ہو۔ اﷲ کے خاص بندوں سے محبت اور دوستی کی جائے۔
مشرکین سے نفرت اور دشمنی کی جائے یہی وہ ملت ِ ابراہیم ہے جس سے اعراض کرنے والے کو اﷲ نے بیوقوف قرار دیا ہے۔
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّى تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ (الممتحنۃ: ۴)
’’تمہارے لئے بہترین نمونہ ابراہیم علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں میں جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم بیزار ہیں تم سے اور جن کی تم اﷲ کے علاوہ عبادت کرتے ہو۔ ہم تمہارے (اس عمل کا) انکار کرتے ہیں ہمارے اور تمہارے درمیان دشمنی اور نفر ت ظاہر ہوچکی ہمیشہ کے لئے جب تک تم ایک اﷲ پر ایمان نہ لے آؤ‘‘۔
(الدرر السنیۃ: ۱۰/۱۶۱۹)