ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 583
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
طواغیت کی اقسام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
توحید باری تعالیٰ کو تین اقسام توحید ربوبیت، الوہیت اور اسماء و صفات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس لیے طاغوت بھی ان ہی تین اقسام توحید میں تصرف و شرکت کا دعویٰ کرنے والے ہیں۔
- اللہ کی ذات اور خصائص ربوبیت پر راضی ہونے والے طاغوت:
فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ (النازعات: ۲۴)
اس نے کہا میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں۔
نیز ارشاد فرمایا :
وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا (الزخرف: ۱۵)
اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو اس کا جز ٹھہرا دیا۔
آج دنیا کے بہت سے ممالک میں جاندار اور بے جان اشیاء کو معبود کے طور پر پوجا جاتا ہے۔ بر اعظم ایشیا کے اکثر ممالک چین، جاپان، اور ہندوستان وغیرہ میں انسان و حیوانات مذہبی پنڈت و پروہت، گائے، سانپ، بتوں، پتھروں، تصویروں اور مظاہر قدرت کی پوجا ہوتی ہے۔یورپ میں نصاریٰ اپنے پوپ و پادری ان کے مجسموں، تصویروں اور صلیبوں کو پوجتے ہیں۔ یہ سب طاغوت کے حکم میں ہیں۔ اس طرح مسلم ممالک میں متکلمین صوفیاء کے فرقے اتحادیہ وجودیہ پائے جاتے ہیں جن کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ تصوف کی منازل طریقت طے کرکے فنافی اللہ یعنی اللہ میں ضم ہوجاتے ہیں یہ اللہ کی ذات میں تصرف کے دعوے دار طاغوت ہیں جیساکہ منصور حلاج نے الٰہ ہونے کا دعویٰ کیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ (البقرہ: ۲۵۸)
اس نے کہا کہ میں بھی زندہ کرتا اور مارتا ہوں۔
نمرود کی طرح مسلم ممالک میں ولائت کے دعوے دار جھوٹے اولیاء الشیطان پیر، فقیر، کاہن، جادوگر اور نجومیوں کی بہتات ہے جو ربوبیت کی خصوصیت اور مافوق الفطرت قدرت و اختیار کے مختلف دعوے کرتے ہیں ایسے لوگ بھی طاغوت کی صف میں شامل ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ (یوسف: ۴۰)
بے شک حکم (قانون سازی) صرف اللہ کا حق ہے۔
آج کل جمہوری نظام اور اس کے تحت قائم ہونے والے پارلیمانی ادارے جو اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کرتے ہیں۔ اکثریت پرستی کو حکم اور معبود بنانے والا یہ نظام بھی طاغوت ہے۔ جو اللہ کی ربوبیت کی خاصیت حَکَمْ پر تصرف کرتا ہے۔
- اللہ کی صفات الوہیت پر راضی ہونے والے طاغوت (توحید الوہیت، الدعاء والعبادہ میں تصرف کے دعوے دار طاغوت) :
اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ. (البقرہ: ۱۶۵)
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو غیر اللہ کو اللہ کا شریک ٹھرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے۔
مسلم ممالک میں اولیاء الشیطان نام نہاد پیر جو لوگوں کی حاجات و مشکلات دور کرنے، دعا و استغاثہ کرنے، تعظیمی رکوع و سجود اور قدم بوسی کو خود کے لئے روا رکھتے ہیں۔ اور لوگ ان جعلی پیروں اور دوسرے انداد قوم، قبیلہ، جماعت اور وطن سے اس طرح محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے کرنی چاہیے۔ ان کے ہر طرح کے حکم کی اطاعت اور ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار رہتے ہیں۔ یہ توحید الوہیت و عبادت میں تصرف کرنے والے طاغوت ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ۔(الاعراف: ۳)
تم اس کی اطاعت کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور تم اس کے علاوہ اوروں کی اطاعت نہ کرو۔
جو لوگ اسلامی شریعت کے مخالف قانون و آئین وضع کر کے لوگوں کو اس کے مطابق فیصلے اور اس کی پیروی پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ توحید الوہیت، الحکم والطاعۃ میں تصرف کرنے والے طاغوت ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۔ (یس: ۶۰)
اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا، وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے۔
شیطان کی یہ عبادت اس کو معبود بنانے یعنی اس کے مزین کردہ کفر وشرک اور عصیان میں اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے میں۔
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ۔ (الجاثیہ: ۲۳)
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے علم کے باوجود گمراہ کر دیا ہے۔
نفسانی خواہشات کی پیروی میں گناہ کرنے والا گناہ گار مسلمان ہے لیکن جو سیکولر نظریہ آزادی کی اتباع میں خود کو کسی ضابطہ کا پابند نہیں سمجھتا وہ درحقیقت خواہش نفس کو معبود اور مطاع ٹھرا رہا ہے ایسا شخص بھی طاغوت کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔
- توحید اسماء و صفات پر راضی ہونے والے طاغوت
الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ۔ (الاعراف: ۱۸۰)
ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں سے کج روی کرتے ہیں۔
العلیم: عالم الغیب ہونا،
الخبیر: ہر چیز کو جاننا،
السمیع: ہر آواز اور پکار کو سننا،
البصیر: ہر چیز پر نظر ہونا،
یہ اللہ تعالیٰ کے لیے خاص صفات ہیں جو پیر، کاہن اور نجومی عالم الغیب ہونے اور دیگر صفات کا دعویٰ کریں وہ اللہ کے مقابل طاغوت ہیں۔