• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم اسلام پر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے دینی و دعوتی اثرات

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی حکمت و بصیرت کا ایک سبق آموز واقعہ

شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ جب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے وائس چانسلر تھے تو ان کے دور میں ایک واقعہ پیش آیا۔ واقعہ یہ تھا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر ایک افریقی طالبعلم کو جامعہ سے نکالنے کا معاملہ ایک میٹنگ میں پیش کیا گیا، میٹنگ کے تمام ممبران نے طالبعلم کو جامعہ سے نکالنے کے فیصلے کی تائید کی۔ اور شیخ ابن باز رحمہ اللہ ان سب کی باتوں کو بغور سماعت فرما رہے تھے، لیکن انہوں نے اس معاملے میں اپنی کوئی رائے ظاہر نہیں کی۔ جب گفتگو ختم ہوئی تو میٹنگ کے بعض ممبران نے شیخ ابن باز سے کہا: شیخ! ہم اس معاملے میں اب آپ کی راۓ سننا چاہتے ہیں۔
شیخ رحمہ اللہ نے جواب دیا: آپ لوگوں کا فیصلہ بہتر ہے۔ آپ نے صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا اور مزید اپنی کوئی رائے ظاہر نہیں کی، کیونکہ شیخ اپنے معزز ممبران کے اجماعی فیصلے کے خلاف کوئی رائے دینا نہیں چاہ رہے تھے۔ لیکن لوگ شیخ کی رائے لینے پر بضد تھے کیونکہ وہ شیخ الجامعہ اور وائس چانسلر تھے۔ لوگوں کے اصرار پر شیخ نے فرمایا: میری رائے یہ ہے کہ بچے کو ایک آخری موقع اور دیا جائے، نیز میری درخواست ہے کہ مجلس کے سارے ممبران اس بچے کے لئے ہدایت کی دعا کریں، ہوسکتا ہے اللہ تعالی اس کی اصلاح فرما دے اور اس کے ذریعے سے اسلام اور مسلمانوں کا بھلا ہو جائے۔ چنانچہ شیخ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور بچے کے لئے ہدایت و توفیق کی دعا کرنے لگے اور مجلس کے سارے ممبران آپ کی دعا پر آمین کہہ رہے تھے ۔

تقریبا ایک دہائی کے بعد جامعہ نے افریقہ کے کسی ملک میں اپنا ایک وفد بھیجا۔ اس وفد میں شیخ عمر بن محمد فلاتہ رحمہ اللہ بھی شامل تھے اور یہ شیخ اس وقت جامعہ کے جنرل سیکریٹری تھے۔ اس دورے میں شیخ نے جن طلبا سے ملاقات کی تو ان کے بلند علمی اور اخلاقی معیار کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ آپ نے جب ان بچوں سے ان کے مدرسے کے بارے میں پوچھا تو ان طلباء نے جواب دیا : ہم نے فلاں مدرسے میں تعلیم حاصل کی ہے۔
شیخ عمر رحمہ اللہ نے اس مدرسے کی زیارت اور وہاں اس مدرسے کے مدیر سے ملاقات کرنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ ان کی کوششوں کا شکریہ ادا کریں۔
شیخ عمر فلاتہ رحمہ اللہ جب وہاں مدرسے میں پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اس مدرسے کا بانی اور مؤسس وہی طالبعلم ہے جس کو ایک میٹنگ میں جامعہ سے نکالنے کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا تھا اور پھر اسی میٹنگ میں اس کے لئے اجتماعی دعا کی گئی تھی۔

(حوالہ: جهود الجامعة الإسلامية في مجال إعداد الكفاءات الدعوية ورعايتهم. مؤلف, د .سلطان بن عمر الحصين. صفحہ 24-25)

نوٹ : یہ واقعہ @شاھد سنابلی صاحب کی فیسبک وال سے نقل کیا گیا ہے
 
Top