- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
عبادات اور معاملات کا قبلہ درست کیجئے
کلمہ طیبہ کے دو جز ہیں اور دونوں لازم و ملزوم ہیں کلمہ طیبہ کا پہلا جز توحید ہے اور توحید کے معنی ہیں ایک اللہ کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے۔
فرض عبادات کون کون سی ہیں؟ نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج بیت اللہ اور جہاد فی سبیل اللہ یہ پانچ طرح کی فرض عبادات اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہیں، ان عبادات کی ادائیگی سے تذکیہ نفس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور بندے کے مابین تعلق مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے ان عبادات کی اجتماعی ادائیگی میں حکومت الٰہیہ کا راز پوشیدہ ہے۔کلمہ طیبہ کا پہلا جز عبادات پر مشتمل ہے اور دوسرا جز معاملات پر مشتمل ہے۔ عبادات اور معاملات کے مجموعے کا نام اسلام ہے،
کلمہ طیبہ کا دوسرا جز معاملات پر مشتمل ہے معاشی معاملات ہوں یا معاشرتی معاملات، تہذیبی معاملات ہوں یا جغرافیائی معاملات، سلطنت کو چلانے کا طریقہ ہو یا سفارتی تعلقات، قرون اولیٰ کے مسلمان عبادات اور معاملات کو کتاب و سنت کے مطابق طے کیا کرتے تھے لیکن دور حاضر کے مسلمان عبادات میں راہنمائی کے لئے کتاب و سنت کی طرف رجوع کرتے ہیں اور معاملات کو کالے قانون کے مطابق طے کرتے ہیں۔ اس طرح کلمہ طیبہ کا دوسرا جز موقوف ہو جاتا ہے جس طرح عبادات میں طاغوت کی نفی ضروری ہے اسی طرح معاملات میں بھی طاغوت کی نفی ضروری ہے
اسلام کا نظام حکومت مساجد کے ساتھ منسلک تھا مسلمان عبادات اور معاملات کو مساجد میں طے کیا کرتے تھے لیکن برطانیہ نے خلافت کو ختم کرنے کے بعد عبادات کو مساجد کے ساتھ رہنے دیا اور معاملات کو مساجد سے توڑ کر تھانہ، کچہری، وکیلوں پر مشتمل عدلیہ، سرکاری دفاتر اور پارلیمنٹ کے ساتھ منسلک کیا اور معاملات کو کالے قانون کے تابع کیا۔ اس طرح کلمہ طیبہ کا دوسرا جز موقوف ہوا، دین اور دنیا جدا جدا ہوئے۔ ایک عرصہ گزرنے کے بعد آزادی کی تحریک شروع ہوئی، انگریز واپس چلا گیا لیکن اس کا نظام حکومت تا حال جاری و ساری ہے آزادی کے بعد معاملات کو واپس مساجد کے ساتھ جوڑنا چاہئے تھا تاکہ معاملات کتاب و سنت کے مطابق طے ہوں۔ جب معاملات مساجد میں طے ہوں گے تو قرآن و حدیث کے مطابق طے ہوں گے اگر معاملات تھانہ، کچہری، وکیلوں پر مشتمل عدلیہ اور پارلیمنٹ میں طے ہوں گے تو کالے قانون کے مطابق طے ہوں گے۔لیکن مسلمان حکمران تضاد فکری کا شکار ہیں کہ عبادات کے لئے آیت اللہ کا رخ کرتے ہیں اور معاملات کے لئے امریکہ اور بطانیہ کی یاترا کرتے ہیں۔