• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبادت کی حقیقت

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
عبادت کی حقیقت

۰
انسان پر سب سے اہم ترین فریضہ جو عائد ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان اپنے پیدا کرنے والے رب کی عبادت کرے جس نے آسمانوں ، زمین اور عرش کو پیدا کیا۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
((اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَاْلأَرْضَ فِی سِتَّۃِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ یُغْشِی اللَّیْلَ النَّھَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیْثاً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِہٖ أَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ٭ادْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ٭وَلَا تُفْسِدُوْا فِی اْلأَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْہُ خَوْفاً وَطَمَعاً اِنَّ رَحْمَۃَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ))[الأعراف:۵۴،۵۶]
’’بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے،پھر عرش پر قائم ہوا۔وہ شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ شب اس دن کو جلدی سے آلیتی ہے۔اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا،بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔تم لوگ اپنے پروردگا رسے دعا کیا کروگڑ گڑا کر!اور چپکے چپکے بھی۔واقعی اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ناپسند کرتے ہیں جو حد سے نکل جائیں۔اور دنیا میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کر دی گئی ہے،فساد مت پھیلاؤاور تم اللہ کی عبادت کرواس سے ڈرتے ہوئے اور امید وار رہتے ہوئے۔بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے۔‘‘
جن وانس کی تخلیق کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
((وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَاْلاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ)) [الذاریات:۵۶]
’’میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔‘‘
وہ عبادت جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو پیدا کیا ہے ،یہ ہے کہ عبادت کی تمام اقسام میں اللہ کی توحید کو پیش نظر رکھا جائے مثلا ً نماز ،روزہ ،حج ،زکوٰۃ،طواف ،سجود،نذرو نیاز،خوف وامید،مدد طلب کرنا ،پناہ مانگنا اور دعا کی ساری قسمیں صرف اللہ کے لئے ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے اس عبادت کی تفصیلات بیان کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے کے لئے کتب نازل کیں اور انبیاء کو بھیجا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((یٰأَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ))[البقرۃ:۲۱]
’’اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیایہی تمہارا بچاؤ ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((وَقَضیٰ رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوْا اِلاَّ اِیَّاہُ)) [ الاسراء :۲۳]
’’اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا۔‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((وَمَا أُمِرُوْا اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ))[البینۃ:۵]
’’انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں ابراہیم حنیف کے دین پر۔‘‘
چوتھی جگہ فرمایا:
((وَمَآاٰتٰاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا))[الحشر:۷]
’’تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو،اور جس سے روکے رک جاؤ۔‘‘
پانچویں جگہ فرمایا:
((یَأَ یُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا أَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَأَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَأُولِی الْأَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِی شَیْ ئٍ فَرُدُّوْہُ اِلٰی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ اْلآخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً))[النسائ:۵۹]
’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول اللہ ﷺ کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تواسے لوٹاؤ،اللہ کی طرف اور رسول کی طرف،اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان ہے۔یہ بہت بہترہے اورباعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ ‘‘
چھٹی جگہ فرمایا:
((مَنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ))[النساء :۸۰]
’’اس رسول ﷺ کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی۔‘‘
ساتویں جگہ فرمایا:
((وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ ))[النحل:۳۶]
’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!)صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں (طاغوت)سے بچو۔
‘‘
آٹھویں جگہ فرمایا:
((وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْ اِلَیْہِ أَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا أَنَا فَاعْبُدُوْنِ))[الأنبیاء :۲۵]
’’تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔‘‘
نویں جگہ فرمایا:
((الٓر کِتَابٌ أُحْکِمَتْ آیٰاتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ عَلِیْمٍ٭اَلاَّ تَعْبُدُوْا اِلاَّ اللّٰہَ اِنَّنِیْ لَکُمْ مِّنْہُ نَذِیْرٌ وَبَشِیْرٌ))[ھود:۱،۲]
’’یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ اس کی آیتیں محکم کی گئی ہیں،پھر صاف صاف بیان کی گئی ہیں ایک حکیم باخبر کی طرف سے۔یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرومیں تم کو اللہ کی طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔‘‘
مذکورہ بالاآیات اور اس معنی کی دوسری آیات خالصتا صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں،اور یہی دین کی بنیاد اور امت کی اساس ہے۔لہذا تمام انسانوں پر اس کا لحاظ رکھنا اور اس کو سمجھنا واجب ہے۔جبکہ اس کے متضاد امور ’’جیسے انبیاء وصالحین کے بارے میں غلو کرنا،ان کی قبروں پر تعمیر کرنا اور قبے یا مساجد بنانا،ان سے مدد طلب کرناوغیرہ ‘‘سے بچنا بھی واجب ہے ،کیونکہ یہ شرک اکبر کی انواع میں سے ہے۔
حضرت معاذ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے اور اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے؟حضرت معاذ نے کہا!اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں:تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا:بندوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں،جبکہ اللہ پر بندوں کا یہ حق ہے کہ وہ شرک نہ کرنے والوں کو عذاب نہ دے۔[بخاری،مسلم]
حضرت عبد اللہ بن مسعود روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے ہوئے مر گیا وہ جہنم میں جائے گا۔[بخاری]
حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:جو شخص اس حالت میں اللہ سے ملاقات کرے کہ اس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو وہ جنتی ہے،اور اگر شرک کی حالت میں ملاقات کرے تو وہ جہنمی ہے۔[مسلم]
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو یہی دعوت توحید دیکر بھیجا ۔اور اس دعوت کی تبلیغ میں ان کو اذیتیں بھی دی گئیں جس پر انہوں نے اور ان کے صحابہ نے صبر وتحمل سے کام لیا۔حتی کہ جزیرۃ العرب سے شرک کی جڑیں اکھاڑ دی گئیں اور لوگ فوج در فوج اسلام میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔لات ،مناۃ اورعزی سمیت تمام بتوں کو توڑ دیا گیا اور اسلام کا بول بالا ہو گیا۔پھر مسلمان دعوت و جہاد کا علم لیکر جزیرۃ العرب سے نکلے اور دنیا کے اطراف واکنار کی طرف متوجہ ہوئے ۔ہدایت کے داعی اور حق کے راہنما بن کر دنیا کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر اسلام کی روشنی میں لائے۔اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے اپنی جانیں اور اپنا مال ودولت قربان کیا،اور کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کی۔اللہ تعالی نے ان کی مدد کی اور ان کو دنیا میں غلبہ عطا کیا اور اپنا وعدہ پورا کر دیا جو اس نے ان کے ساتھ قرآن مجید میں کیا تھا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((یَأ یُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْااِنْ تَنْصُرُوْا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ أَقْدَامَکُمْ))[محمد:۷]
’’اے ایمان والو!اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گااور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَنْصُرُہٗ اِنَّ اللّٰہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ٭الَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنَّاھُمْ فِی اْلأَرْضِ أَقَامُوْا الصَّلَاۃَ وَآتَوُا الزَّکوٰۃَ وَأَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ اْلأُمُوْرِ)) [الحج:۴۰،۴۱ ]
’’جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔بے شک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے۔یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰتیں دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں۔تمام کاموں کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ‘‘
اس عظیم الشان دور کے بعد مسلمان تفرقہ بازی میں پڑ گئے اور جہاد کے حکم سے تساہل وسستی برتنے لگے ۔راحت وسکون اور خواہشات کو ترجیح دینے لگے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ذلت ورسوائی مسلط کر دی اور ان پر دشمن کو غالب کر دیا۔کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:
((اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِأَنْفُسِھِمْ))[الرعد:۱۱]
’’کسی قوم کی حالت اللہ تعالیٰ نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے۔‘‘
لہذا تمام مسلمانوں (حکومت ہو یا قبیلہ)پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں ،اپنے گناہوں کی معافی مانگیں ، اور فرائض کی پابندی کریں ،اور سب سے اہم ترین فرض حدود شرعیہ کو لوگوں کے درمیان نافذ کریں اوراسی سے اپنے فیصلے کریں۔انسانوں کے بنائے ہوئے دستور وقوانین کو چھوڑ دیں۔ان امور کے کرنے سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی مدد فرمائے گا ان کی خرابیوں کو دور کرکے ان کی اصلاح فرمائے گا اور دشمن پر غلبہ دے گا اور عظمت رفتہ کو دوبارہ لوٹا دے گا۔ان شاء اللہ ۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے:
((وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمَؤْمِنِیْنَ))[الروم :۴۷]
’’ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی اْلأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِی ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّھُمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِھِمْ أَمْناً یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِکُوْنَ بِی شَیْئاً وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَأُولٰئِکَ ھُمُ الفَاسِقُوْنَ))[النور:۵۵]
’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور ملک کا خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقینا ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لئے وہ پسند فرما چکا ہے۔اور ان کے اس خوف وخطر کو وہ امن و امان سے بدل دے گا ،وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقینا فاسق ہیں۔‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ اْلأَشْھَادُ ٭یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظَّالِمِیْنَ مَعْذِرَتُھُمْ وَلَھُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَھُمْ سُوٓئُ الدَّارِ)) [المؤمن: ۵۱، ۵۲]
’’یقینا ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ نفع نہ دے گی ان کے لئے لعنت ہی ہوگی اور ان کے لئے برا گھر ہوگا۔‘‘
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ مسلمان حکمرانوں اور عام لوگوں کی اصلاح فرمائے،ان کو دین کی سمجھ عطا فرمائے،تقوی پر ان بکھرے ہوئے شیرازے کو جمع کرے اور تمام کو صراط مستقیم پر چلائے۔ان کے ذریعے حق کو غالب کرے اور باطل کو مٹا دے۔آمین
وصلی اللّٰہ علی محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم۔
 
Top