في ( القول المفيد شرح كتاب التوحيد ) للشيخ ابن عثيمين : " وسئل فضيلته: عن مفهوم العبادة؟
فأجاب بقوله : العبادة لها مفهوم عام، ومفهوم خاص.
فالمفهوم العام : هي " التذلل لله محبة وتعظيما بفعل أوامره، واجتناب نواهيه على الوجه الذي جاءت به شرائعه ".
والمفهوم الخاص : يعني تفصيلها. قال فيه شيخ الإسلام ابن تيمية : هي " اسم جامع لكل ما يحبه الله ويرضاه من الأقوال، والأعمال الظاهرة والباطنة كالخوف، والخشية، والتوكل، والصلاة، والزكاة، والصيام، وغير ذلك من شرائع الإسلام " .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبادت کا کیا مفہوم و مطلب ہے ؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لفظ ’‘عبادت ’‘ کے دو مفہوم ہیں ،ایک عام ،اور ایک خاص۔
عبادت کا عام مفہوم تو یہ ہے کہ
’‘ اللہ کےلئے ،اس کی محبت اور تعظیم کے جذبہ سے تذلل یعنی عاجزی اور پستی کا اظہار و اقرار ،شریعت میں وارد۔ اس کے احکام کو مان کر ،اوراس کے منع کردہ امور کو ترک کرکے ۔۔
اور عبادت کا خاص مفہوم یہ ہے،جو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے بیان کیا ہے ؛
عبادت ،ایک اسم جامع ہے ،جو ہر اس چیز کو شامل ہے جسے اللہ عزوجل پسند کرتا ہے اور اس کام سے راضی ہوتا ہے ،خواہ اقوال ہوں یا افعال ظاہری و باطنی ،جیسے خوف ،خشیت ،توکل ،نماز ،روزہ،زکاۃ ،اور دیگر شرعی عبادات ۔۔۔۔