• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد العزيز بن محمد بن عبيد بن أبي عبيد أبو محمد الدراوردي

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
عبد العزيز بن محمد بن عبيد بن أبي عبيد أبو محمد الدراوردي



موثقین:
1 - امام یحیی بن معین (المتوفی 233) رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کے نزدیک سلیمان بن بلال زیادہ محبوب ہیں یا دراوردی؟ تو انہوں نے فرمایا: سليمان وكلاهما ثقة ترجمہ: ”سلیمان (زیادہ محبوب ہیں) اور دونوں ثقہ ہیں۔“(تاريخ ابن معين رواية الدارمي: ص 125 # 389)

2 - امام ابو بکر بن ابی خیثمہ روایت کرتے ہیں کہ امام یحیی بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: الدراوردي صالح ليس به بأس ترجمہ: ”دراوردی صالح ہیں اور ان میں کوئی حرج نہیں (یعنی ثقہ ہیں)۔“(الجرح والتعديل لابن ابي حاتم: 5/396)

3 - امام مالک بن انس (المتوفی 179) رحمہ اللہ کے شاگرد مصعب بن عبد اللہ الزبیری (المتوفی 236) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مالك بن أنس يوثق الدراوردي ترجمہ: ”مالک بن انس دراوردی کو ثقہ کہتے تھے۔“(الجرح والتعديل لابن ابي حاتم: 5/395، وسنده صحيح)

4 - امام ابو الحسن العجلی (المتوفی 261) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مدني ثقة (الثقات للعجلي: ص 306 ترجمة 1016)

5 - امام علی بن عبد اللہ المدینی (المتوفی 234) نے فرمایا: هو عندنا ثقة ثبت ترجمہ: ”وہ ہمارے نزدیک ثقہ ثبت (اعلیٰ درجے کے ثقہ) ہیں۔“(سؤالات محمد بن عثمان بن أبي شيبة: ص 127 ترجمة 160)

6 - امام محمد بن اسماعیل البخاری (المتوفی 256) رحمہ اللہ نے دراوردی سے اپنی صحیح میں تقریبا 14 روایات نقل کی ہیں۔

7 - امام مسلم بن الحجاج النیشابوی (المتوفی 261) رحمہ اللہ نے دراوردی سے تقریبا ساٹھ روایات اپنی صحیح میں نقل کی ہیں۔

8 - امام ابو عیسی الترمذی (المتوفی 279) رحمہ اللہ نے دراوردی کی کئی روایات اپنی سنن میں بیان کرنے کے بعد فرمایا: هذا حديث حسن صحيح

9 - امام ابن خزیمہ (المتوفی 311) رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں دراوردی کی روایات سے حجت پکڑی ہے۔

10 - امام ابن حبان (المتوفی 354) رحمہ اللہ نے دراوردی کو اپنی کتاب الثقات میں ذکر کیا اور کہا: وكان يخطئ ترجمہ: ”اور وہ غلطی کرتے تھے۔“
اس کے علاوہ امام ابن حبان نے دراوردی کی بے شمار روایات سے اپنی صحیح میں حجت پکڑی ہے۔(7/116)
نوٹ: امام ابن حبان جب کسی راوی کو ثقات میں شمار کر کے یخطی کا لفظ استعمال کریں تو اس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ اس کی غلطیاں اتنی زیادہ نہیں کے وہ ضعیف ہو جائے بلکہ اپنی غلطیوں کے باعث وہ صحیح سے حسن الحدیث کے درجے میں گر جاتا ہے۔ اسی لئے خود امام ابن حبان نے ان سے اپنی صحیح میں روایات لی ہیں۔

11 - امام ابن حبان مزید فرماتے ہیں: وكان عبد العزيز من فقهاء أهل المدينة وساداتهم ترجمہ: ”وہ اہل مدینہ کے فقہاء اور سادات (سرداروں) میں سے تھے۔“(مشاهير علماء الأمصار: 1/225)

12 - امام ذھبی (المتوفی 748) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الإِمَامُ، العَالِمُ المُحَدِّثُ مزید فرماتے ہیں: حَدِيْثُهُ فِي دوَوَاينِ الإِسْلاَمِ السِّتَّةِ، لَكِنَّ البُخَارِيَّ رَوَى لَهُ: مَقْرُوْناً بِشَيْخٍ آخرَ، وَبِكُلِّ حَالٍ فَحَدِيْثُهُ وَحَدِيْثُ ابْن أَبِي حَازِمٍ لاَ يَنحطُّ عَنْ مرتبَةِ الحَسَنِ. ترجمہ: ”ان کی حدیث اسلام کی چھ (اہم) کتابوں میں ہے لیکن بخاری نے دوسرے راوی کو ملا کر ان سے روایت لی، اور ہر حال میں ان کی اور ابن ابی حازم کی حدیث حسن کے درجے سے نیچے نہیں گرتی۔“(سير أعلام النبلاء: 8/366-368)

13 - امام شعبہ بن حجاج (المتوفی 160) رحمہ اللہ نے دراوردی سے روایت لی ہے۔ اور امام شعبہ عام طور پر اپنے نزدیک صرف ثقہ سے ہی روایت لیتے ہیں۔

14 - امام یعقوب بن سفیان الفسوی (المتوفی 277) رحمہ اللہ نے عبد العزیز الدراوردی کی بیان کردہ ایک حدیث کے بارے میں کہا: هذا إسناد جيد ترجمہ: ”یہ اسناد اچھی ہے۔“ اور فرمایا: عبد العزيز عند أهل المدينة إمام ثقة ”عبد العزیز اہل مدینہ کے نزدیک ثقہ امام ہیں۔“(المعرفة والتاريخ للفسوي: 1/349)

15 - امام محمد بن سعد کاتب الواقدی (المتوفی 230) رحمہ اللہ نے فرمایا: كان ثقة كثير الحديث يغلط ترجمہ: ”وہ ثقہ تھے، کثیر الحدیث تھے، انہیں (کبھی کبھار) غلطی لگتی تھی۔“(تهذيب الكمال للمزي: 18/194) (تهذيب التهذيب لابن حجر: 6/354) (التحفة اللطيفة في تاريخ المدينة الشريفة للسخاوي: 2/188) (فتح الباري لابن حجر: 1/441)
نوٹ: مطبوع طبقات ابن سعد میں لفظ ثقہ نہیں ہے۔ اس کی تصحیح تہذیب الکمال اور تہذیب التہذیب وغیرہ سے کی گئی ہے۔

16 - امام نسائی (المتوفی 303) رحمہ اللہ نے فرمایا: ليس به بأس، وحديثه عن عُبَيد الله بن عُمَر منكر ترجمہ: ”ان میں کوئی حرج نہیں ہے (یعنی ثقہ ہیں) البتہ ان کی عبید اللہ بن عمر سے روایت منکر ہے۔“(تهذيب الكمال للمزي: 18/194) (تهذيب التهذيب لابن حجر: 6/354)

17 - امام ابو حفص ابن شاہین (المتوفی 385) نے دراوردی کو اپنی کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔(1/162 # 934-935)

18 - حافظ ابن حجر العسقلانی (المتوفی 852) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: صدوق كان يحدث من كتب غيره فيخطىء قال النسائي حديثه عن عبيد الله العمري منكرترجمہ: ”سچے راوی ہیں، وہ دوسروں کی کتابوں سے حدیث بیان کرتے تو غلطی کرتے تھے، نسائی فرماتے ہیں کہ ان کی عبید اللہ العمری سے حدیث منکر ہے۔“(تقريب التهذيب لابن حجر: ص 615 ت 4147)

جارحین:
1 - امام احمد بن حنبل (المتوفی 241) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: كِتَابه أصح من حفظه.... عَامَّة أَحَادِيث الدَّرَاورْدِي عَن عبيد الله أَحَادِيث عبد الله الْعمريّ مَقْلُوبَة.... عِنْده عَن عبيد الله مَنَاكِير ترجمہ: ”اس کی کتاب اس کے حافظے سے زیادہ صحیح ہے۔۔۔۔ دراوردی کی عبید اللہ سے عام روایتیں عبد اللہ العمری کی ہیں جو مقلوب ہو (کر اُلٹ) گئی ہیں۔۔۔۔ اس کے پاس عبید اللہ سے منکر روایتیں ہیں۔“(سؤالات أبي داؤد للإمام أحمد: 1/221-222 # 198)
نوٹ: اس جرح کا تعلق خاص دراوردی کی عبید اللہ العمری سے روایات سے ہے۔

2 - امام زکریا بن یحیی الساجی (المتوفی 307) فرماتے ہیں: كان من أهل الصدق والأمانة إلا أنه كثير الوهم ترجمہ: ”وہ سچے اور امانت دار لوگوں میں سے تھے لیکن وہ کثیر الوہم (بہت غلطیاں کرنے والے) تھے۔“(تهذيب التهذيب لابن حجر: 6/355)
نوٹ: یہ جرح دیگر کبار اور ماہر ائمہ جرح وتعدیل کی توثیق کے مخالف ہے لہٰذا ان کے مقابلے میں اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔

3 - امام ابو زرعہ الرازی (المتوفی 264) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سيء الحفظ ربما حدث من حفظه الشيء فيخطيء ترجمہ: ”وہ سئ الحفظ (کمزور حافظے والے) ہیں، بعض اوقات وہ حافظے سے کوئی چیز بیان کرتے تو انہیں غلطی لگ جاتی تھی۔“(الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 5/396)
نوٹ: اس میں کوئی شک نہیں کہ دراوردی کے حافظے میں کچھ کمزوری تو تھی لیکن کیا اس سے ان کی روایت ضعیف ہو جاتی ہے؟ اس قول کو دیگر اقوال توثیق سے تطبیق دی جائے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دراوردی کا حافظہ اتنا کمزور نہیں تھا کہ ان کی روایت ضعیف ہو جائے بلکہ بعض اوقات کی غلطیوں کی بنا پر ان کی حدیث صحیح سے حسن کے درجے میں گِر جاتی ہے، لہٰذا جب تک کسی خاص روایت میں ان کا غلطی پر ہونا ثابت نہ ہو جائے ان کی روایت حسن رہے گی۔

4 - امام نسائی (المتوفی 303) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ليس بالقوي ترجمہ: ”وہ بہت زیادہ قوی نہیں تھے۔“ مزید فرمایا: ليس به بأس، وحديثه عن عبيد الله بن عمر منكر ترجمہ: ”ان میں کئی حرج نہیں ہے (یعنی ثقہ ہیں) لیکن عبید اللہ بن عمر سے ان کی روایت منکر ہے۔“(تهذيب الكمال للمزي: 18/194)
نوٹ: یاد رہے کہ لیس بالقوی اور لیس بقوی میں بہت فرق ہے۔ لیس بالقوی سے تضعیف لازم نہیں آتی بلکہ محض اعلی درجے کی توثیق کی نفی ظاہر کرنا مقصود ہوتا ہے جو حسن الحدیث ہونے کے بھی منافی نہیں ہے۔ اسی لئے دوسری جگہ امام نسائی نے خود لا باس بہ کہہ کر ان کی توثیق کر دی ہے۔ اور اگر اسے جرح بھی فرض کیا جائے تو امام نسائی کے دوسرے قول سے اس کی تفسیر ہو جاتی ہے کہ اس کا تعلق ان کی عبید اللہ العمری سے روایت سے ہے۔

خلاصۃ التحقیق:
امام عبد العزیز الدراوردی قولِ راجح میں صدوق حسن الحدیث ہیں، البتہ ان کی عبید اللہ العمری سے روایت منکر شمار کی جاتی ہے۔ جبکہ ان کی باقی روایات حسن درجے سے نیچے نہیں گِرتی الا یہ کہ کسی خاص روایت میں ان سے غلطی یا مخالفت ثابت ہو جائے۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بھائی جان اس راوی پر جو لوگ اعتراض کرتے ہیں انکے اعتراض کرنے کی وجہ بتا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی

جزاک اللہ خیرا بھائی جان
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
عامر بھائی، جرح کرنے کی وجہ تو جرح کے اقوال ہی ہو سکتے ہیں نا اور ان کی تفصیل اوپر دے دی گئی ہے۔
 
Top