• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عراقی صحافی خاتون کی فریاد: ’’ہاں! میری عزت کو عراقی فورسز نے لوٹا۔ مسلمانوں تف ہے تمہاری مردانگی پر

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم​
عراقی صحافی خاتون کی فریاد: ’’ہاں! میری عزت کو عراقی فورسز نے لوٹا۔ مسلمانوں تف ہے تمہاری مردانگی پر‘‘
نیوز رپورٹ


کئی سال عراقی صفوی رافضی مالکی حکومت کی جیل میں قید رہنے کے بعد منظر عام پر آنے والی عراقی نوجوان صحافی وکالم نگار خاتون ’’ھبہ شمری‘‘ نے بتایا کہ مالکی حکومت کی عراقی فورسز نے انہیں حکومت کی بدعنوانی اور کرپشن پر مضامین لکھنے کی وجہ سے گرفتار کیا اور اس گرفتاری کا جواز انہوں نے عراق کے بدنام ترین قانون انسداد دہشت گردی کو قرار دیا۔

عرب اخبارات بالخصوص روزنامہ ’’وطن‘‘ میں کالم نگار صحافی ہبہ شمری نے مختلف مقالات ومضامین کو تحریر کیا جس میں انہوں نے عراقی نظام حکومت اور اس کی فورسز کی طرف سے شہریوں بالخصوص عراقی خواتین پر ہونے والے مظالم وجرائم سے پردہ فاش کیا۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد عراقی صحافی خاتون ’’ہبہ شمری‘‘ نے ایک مضمون تحریر کیا ہے، جسے عرب کے بیشتر اخبارات نے شائع کیا اور جس میں انہوں نے بتایا کہ جیل میں قید کے دوران مالکی حکومت کی فورسز نے ان کی عزت کو بار بار لوٹا ہے۔

انصار اللہ اردو رافضی صفوی شیعی حکومت اور اس کی افواج کے جرائم کو منظر عام پر لانے کے لیے عراقی صحافی خاتون کے مضمون کا مکمل اردو ترجمہ یہاں من وعن نشر کررہا ہے۔

’’کچھ دن قبل جلاد نے مجھے کئی سالوں تک ذلت ورسوائی والی صفوی جیل میں ظالمانہ قید رکھنے کے بعد رہا کردیا ہے۔

مجھ پر الزام چار دہشت گردی کے قانون کیخلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا۔ دہشت گردی کے اس قانون کو جیل میں قید میری عراقی بہنیں گندا ترین اور گھٹیا رذیل قانون قرار دیتی ہے اور اس قانون میں چار الزامات ہونے کی وجہ سے اسے ’’چار سال‘‘ کے نام سے پکارتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کو گندے ترین دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار کیا جائے گا وہ کم ازکم چار سال تک تو جیل میں رہے گا۔

ہاں! عراقی فورسز کو یہ تو پتہ چل گیا کہ میرا اصلی نام ھبہ شمری نہیں بلکہ حنان المشہدانی ہے اور میں پیشہ ور صحافی نہیں بلکہ میں ایک ڈاکٹر ہوں۔

لیکن انہیں یہ پتہ نہیں چلا کہ کئی سالوں کی قید کے بعد جیل سے رہا ہونے کے بعد میں خاموش نہیں بیٹھوں گی بلکہ سب لوگوں مالکی حکومت اور اس کی صفوی ملیشیاؤں کے جرائم کے بارے میں کھول کھول کر بیان کروں گی۔

عنقریب میں جیل کی آب بیتی نشر کروں گی اور وہاں پیش آنے والے ایسے واقعات کو بیان کروں گی جن کی ہولناکیوں اور خبروں کو پڑھ کر اے عراق اور عرب کے نوجوانوں تم ذلت ورسوائی کو محسوس کرنے لگوں گے۔

میں اپنی کھڑکی کا دروازہ بند کرکے خاموش نہیں بیٹھوں گی، نہ اپنی قسمت کو کوسوں گی اور نہ ہی اپنے کنوارہ پن کے لٹ جانے پر سوگ مناؤں گی۔

میں تو شمال سے لیکر جنوب تک تمام عراق کے گھروں کی بیٹی ہوں کیونکہ جو کچھ میرے ساتھ ہوا ہے، وہ ان سب گھروں کی خواتین کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔

ہاں ! انہوں نے میری عزت کو بار بار کئی مرتبہ لوٹا، مجھے جوتے مار مار کر دھکیلا اور مجھ پر تشدد کیا، عراق کے نوجوانوں (یعنی مسلمانوں) اور تمہاری عزت وشرف کو گالیاں دیتے ہوئے تمہاری مونچھوں پر تھوکا۔

لیکن میں خاموش نہیں بیٹھوں گی اور میں مالکی اور اس کتوں کے پھیلائی ہوئی گندگی اور بدبو کو دھو کر رہوں گی۔

میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اپنی آب بیتی ٹی وی چینل والوں کو فروخت کرکے اپنے زخموں سے پیسے کماتے ہیں۔

میں انٹرنیٹ پر ایک عام سا فری بلاگ بناکر اس پر تمام چیزوں اور حقائق کو کھلے عام نشر کروں گی۔

میں عراق اور عراقی عوام کی خاطر جیل کو دوبارہ خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہوں، لیکن تمہاری مردانگی پر تف ہے اور اس کا بیڑہ غرق ہوں (یعنی تم مرد ہو کر بھی خاموش اور ذلت قبول کرکے بیٹھے ہوئے ہوں اور میں ایک خاتون ہو کر بھی ذلت اور انجام سے بے خوف ہوکر تم سے زیادہ مردانگی کا مظاہرہ کررہی ہوں)۔
 
Top