• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عراق میں 'دولتِ خلافتِ اسلامیہ' کا اعلان!

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
'داعش' کا تعارف، اِمکانات،خوبیاں اور خامیاں اور قابل توجہ اُمور

حسن مدنی حفظہ اللہ

عالم عرب بالخصوص مشرقِ وسطی میں صورتحال ہر روز بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ ہر دو چار ہفتے کے بعد ایک نیا مسئلہ اور سانحہ پیش آتا ہے۔ سال 2014ء کے سات ماہ میں شام میں جاری بدترين قتل وغارت گری کے بعد، مصر میں اخوان المسلمون پر فوجی حکومت کے سرکاری مظالم میں شدید اضافہ ہوچکا ہے۔ مارچ میں سعودی حکومت نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا اورسعودی عرب و امارات نے قطر سے اپنے سفیر واپس بلا لیے، مئی جون میں 'دولتِ اسلامیہ عراق وشام'(داعش یا ISIS) کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوا، اور اُنہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے شام وعراق کے اہم شہر وں اور بڑے علاقے پر قبضہ مستحکم کرلیا۔ یکم رمضان کو داعش نے خلافتِ اسلامیہ کا اعلان کردیا۔ ابھی یہ صورتحال پوری طرح واضح نہ ہوئی تھی کہ وسطِ رمضان میں اسرائیل نے تیسری بار غزہ میں بدترین جارحیت وبربریت کا سلسلہ شروع کردیا۔ یوں تو تبدیلی اور جبروتشددکی یہ لہر صرف مشرقِ وسطی تک محدود نہیں بلکہ اُمتِ محمدیہ پر اس قتل وغارت گری کا سلسلہ برما، پاکستان، افغانستان، قفقاز، صومالیہ، لبنان، لیبیا اور چین تک پھیلا ہوا ہے، لیکن دنیائے عرب میں جاری حالیہ تغیرات فکر انگیز ، گہرے اور دور رَس ہیں۔ ان کا مطالعہ ایک مسلمان کے لیے چشم کشا اور بہت سی حقیقتوں کو آشکارا کرنے کا باعث ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان،عراق، شام، مصر اور فلسطین میں انہی دو تین ماہ میں قومی انتخابات کے ڈھونگ بھی رچائے گئے ہیں، جن میں اکثر وبیشتر پچھلی حکومتیں ہی نئے دعوؤں اور عزائم کے ساتھ سامنے آئی ہیں۔ ذیل میں ان میں سے اہم ترین واقعے، عراق وشام کے تناظر میں داعش کی صورت حال پر تفصیلات پیش کرکے، آخر میں اپنا تبصرہ وتجزیہ پیش کیا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مستقبل کے دور رس اثرات کے لحاظ سے 'دولتِ اسلامیہ عراق وشام' کی پیش قدمی اور باقاعدہ خلافت اسلامیہ کا اعلان ایک غیرمعمولی واقعہ ہے۔ الدولة الاسلامیة في العراق والشام جس كا مخفف عربی میں داعش اور انگریزی میں ISIS ہے، عراق میں سنّی جہادیوں کی ایک 8،10 سال قدیم جماعت ہے جو صدام حکومت کے خاتمے کے بعد وجود میں آئی۔ اس کے پہلے رہنما ابو عمر بغدادی تھے، جو 19؍ اپریل 2010ء کو امریکی فوجوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے، اس کے موجودہ قائد ابوبکر ابراہیم بن عواد بدری حسینی قریشی بغدادی ہیں جو علم وفضل سے بڑھ کر ایک مردِ ميدان ہیں۔ اس تنظیم نے شام کے ضلع جات : حلب،رِقہ، ریف اور حمص وحماۃ و دمشق کے بعض حصوں کے علاوہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل، سنّی اکثریت کے چھ ضلع جات: شمال مغربی ضلع صلاح الدین (مرکز تکریت)، ضلع نینوا (مرکز موصل) ،مغربی عراق کے ضلع انبار(مرکز رمادی)اورشہروں فلوجہ ، عانہ، بیجی، قائم، رطبہ، تل عفر،دیالی وغیرہ پر اپنا قبضہ مستحکم کرلیا ہے۔ عراق کے سب سے بڑے موصل ڈیم اور آئل ریفارئنریز، حمص کے نیچرل گیس سنٹر کے علاوہ بغداد کے نواحی قصبہ جات تک اس کی قوت پھیل چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
داعش ماضی میں القاعدہ سے ہی علیحدہ ہونے والی تنظیم ہے۔ شام میں کامیاب عسکری جدوجہد کرنے والی جبهة النُّصرةنے بہت سے شہروں پر قبضہ کرلیا تو دونوں میں جنگیں ہوئیں ،اور آخر کار اتفاق کی صورت میں دونوں کا نام الدولة الاسلامیة في العراق سے والشام تک وسیع كرديا گيا۔ داعش کی حالیہ پیش قدمی جون کے آغاز میں سامنے آئی ہے، جسے اپنی قوت کے لحاظ سے مغربی میڈیا القاعدہ سے زیادہ مؤثر قرار دے رہا ہے۔ اس تنظیم کو درج ذیل عناصر پر مشتمل قرار دیا جاسکتا ہے :
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
1. بنیادی طور پر یہ عراق میں امریکی تسلط کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم ہے جو عراق میں امریکی جارحیت کا شکار ہونے والی صدام حکومت کے خاتمے کے بعد وجود میں آئی۔سلفی پس منظر سے وجود میں آنے والی القاعدہ سے ماضی میں منسلک ہونے کے ناطے عالمی جہادی نیٹ ورک اور شام میں جاری مزاحمت سے اس کا قریبی تعلق ہے، اس وقت القاعدہ سے بھی منحرف ہوکر'داعش' اکیلے پرواز کررہی ہے۔اس تنظیم کی قیادت اور مرکزی کنٹرول بنیادی طور پر یہی عنصر کررہا ہے۔چونکہ امریکہ نے عراق میں صدام حسین کی سنی سیکولر حکومت کا خاتمہ کرکے، وہاں اقتدار اپنے کٹھ پتلی حکمران وزیر اعظم نوری المالکی کے حوالے کردیا تھا جس نے اپنے دورِحکومت میں شیعہ نوازی اور بدترین تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئےسنی عناصر کو کچلنا شروع کردیا اور شیعہ برادری کو اپنی حمایت کے لیے اپنے پیچھے اکٹھا کرلیا ،اس لیے داعش کی جدوجہد میں سنّی رجحان غالب ہوگیا۔اس بنا پر داعش کو امریکہ اور اس کے حواریوں کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف جدوجہد کرنے والی سنی جہادی تنظیم قرار دیا جاسکتا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2. اس کا دوسرا اہم حصّہ صدام حسین کی حکومت کی تجربہ کار فوجی قیادت اور انتظامی صلاحیت رکھنے والے افسران پر مشتمل ہے جو ظاہر ہے کہ امریکہ اور اس کی کٹھ پتلی نوری المالکی کی حکومت کے خاتمے کے لیے سرگرم ہے۔سابقہ عراقی حکومت کی یہ اسٹیبلشمنٹ ظاہرہے کہ بعث پارٹی کے عرب قوم پرستانہ خیالات سے متاثر ہے۔داعش نے بعض شہروں پر اپنا قبضہ راتوں رات قائم کیا ہے، اور ابھی تک اس کے اختیار میں آنے والا کوئی بھی شہردیگر فورسز واپس نہیں لے سکیں۔ فوجی حکمتِ عملی اور شہری انتظام کی یہ صلاحیت داعش کے اسی عنصر کے تجربے کی مرہونِ منت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3. برطانیہ، فرانس، جرمنی سے آنے والے غیو ر نوجوان اورکوہ قاف، افغانستان اور یمن سے آنے والے مجاہدین بھی اس کی قوت ہیں۔ یہ تنظیم عالمی قوتوں کے خلاف ٹھوس مزاحمت کی خواہش رکھنے والوں میں کافی مقبول ہے۔ مغربی ممالک سے آنے والے یورپی نژاد مسلمانوں کی بنا پر برطانیہ ، فرانس حکومتوں میں بڑی بے چینی پائی جاتی ہے اور یورپی حکومتیں اپنے اپنے زیر اثر مسلم قائدین سے اس کے خلاف بیان بازی کراچکی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4. عراق میں قائم امریکی کٹھ پتلی مالکی حکومت کئی برسوں سے امن وامان اور شہری سہولیات بحال نہ کرسکی ہے، بدامنی اور ظلم وزیادتی کا عراق میں دور دورہ ہے۔ اس بنا پر عراق کے مظلوم اور مفلوک الحال شہری بھی اس تنظیم کی قوت ہیں اور یہ ان پر ہونیوالی زیادتیوں کا رد ّعمل ہے،بالخصوص مقامی قبائل اور جنگجووں کی حمایت اسے حاصل ہے۔عراقی صوبے 'الانبار' کے طاقتور قبیلے'الدلیام' کے سربراہ شیخ علی حاتم سلیمان کے داعش کے ساتھ عملی جدوجہد کے بیانات اور ویڈیوز عالمی میڈیا پر آچکے ہیں۔برطانوی اخبار 'ڈیلی ٹیلی گراف' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'اسلامک آرمی آف عراق' کے رہنما شیخ احمد الدباش کا کہنا تھا کہ
''عراق کے تمام سنّی گروپ اب وزیرِاعظم نوری المالکی کے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں۔ 'اس میں عراقی فوج کا کچھ حصہ بھی شامل ہے، صدام حسین کے دور کے بعث پارٹی کے ارکان بھی اور کئی جہادی بھی۔ الغرض ہر وہ شخص باہر آ گیا ہے جس کو (نوری المالکی نے) دبایا ہوا تھا۔ داعش کی جدوجہد دراصل شمال مغربی عراق کی غریب آبادیوں کی محرومیوں اور عراقی حکومت کی بدعنوانی اور بُری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔''1
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
ماضی میں یہ تنظیم امریکی وبرطانوی اَفواج کے خلاف سرگرم رہی ہے، اسی طرح عراق کی مسلح افواج، عراقی پولیس، شامی مسلّح افواج، مختلف شیعہ ملیشیا، ایرانی پاسدارانِ انقلاب، لبنان کی شیعہ تنظیم 'حزب اللّٰہ' سے اس کی کافی جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔داعش نے 2013ءمیں بیروت میں ایرانی سفارتخانے کو بم دھماکے سے تباہ کردیا تھا۔(اس کی بعض پیچیدہ کاروائیوں کی تفصیل آگے ملاحظہ کریں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
داعش نے یکم رمضان المبارک 1435ھ بمطابق 29؍ جون2014ء کو خلافتِ اسلامیہ کا اعلان کرتے ہوئے، اپنا نام 'دولتِ اسلامیہ' یا ' دولتِ خلافت اسلامیہ' تک محدود کرلیا ہے، اور اس سے عراق وشام کے لفظ کو خارج کرکے، دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کو پہنچنے کادعویٰ کیا ہے۔شام کے ضلح حلب سے عراقی ضلع دیالی تک اس کی حدود پھیلی ہوئی ہیں۔ عراق وشام کا ایک تہائی علاقہ اس کے کنٹرول میں ہے۔ 6 جولائی کو 'دولتِ خلافتِ اسلامیہ'نے اپنا پاسپورٹ اور کرنسی وغیرہ شائع کرکے، اپنے زیر قبضہ علاقوں میں اس کا اجرا کردیا ۔6 رمضان المبارک 1435ھ کو موصل میں امیر نور الدین زنگی کے والد کی قائم کردہ مشہور مسجد جامع نوری الکبیر میں خطبہ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے دولتِ اسلامی کے نامزد خلیفہ ابوبکر ابراہیم بن عواد قریشی بغدادی نے کہا :

''لوگو! اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کا دین اللّٰہ کی شریعت کو نافذ کرنے، اور اس کے مطابق فیصلے کرنے اور حدود کو قائم کئے بغیر قائم نہیں ہو سکتا اوروہ مقصد پورا نہیں ہوسکتاجس کے لئے اُس نے ہمیں پیدا کیا۔اور یہ سب کچھ کرنے کے لیے طاقت اورحکومت ضروری ہیں۔ پس دین کو قائم کرنے والا اُصول ہے کہ''کتاب(قرآنِ کریم) رہنمائی کرتی اورتلوار مددفراہم کرتی ہے۔''

تمہارے مجاہدین بھائیوں پر اللّٰہ تعالیٰ نے احسان فرما تے ہوئے اُنہیں فتح ونصرت سے نوازا اور اُنہیں اقتدار عطا کیاہے۔بعداس کے کہ اُنہوں نے کئی برس صبر و جہاد کیا اور اللّٰہ کے دشمنوں کے ساتھ جنگیں کرتے رہے۔

بے شک مجھے اس عظیم معاملہ میں ایک بہت ہی بڑی آزمائش میں مبتلا کردیا گیا ہے، ایک بہت بھاری امانت میرے سپرد کی گئی ہے کہ مجھے تم پر امیر مقرر کیا گیا ہے۔میں تم سے بہتر اور تم سے افضل نہیں ہوں۔ پس اگر تم مجھے حق پر دیکھو تو میری مددکرو۔ اور اگر تم مجھے باطل پر دیکھو تو مجھے نصیحت کرو اور مجھے سیدھا کرو۔میری اطاعت کرو جب تک میں تمہارے معاملے میں اللّٰہ کی اطاعت کرتاہوں۔ پس اگر میں اللّٰہ کی نافرمانی کروں تو تم پر میری کوئی اطاعت نہیں۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پھر 'ملتِ اسلامیہ کے نام رمضان کا پیغام' نامی تقریر میں ابوبکر بغدادی کہتے ہیں:

''اے اُمتِ اسلام! یقیناً آج دنیا دو کیمپوں اور دو خندقوں میں بٹ گئی ہے، اب تیسرا کوئی کیمپ موجود نہیں۔ ایک کیمپ اسلام اور ایمان کا ہے اور دوسرا کفر اور منافقت کا کیمپ ۔ایک دنیا بھر کے مسلمانوں اور مجاہدوں کا کیمپ ہے اور دوسرا کیمپ یہودیوں، صلیبیوں، ان کے اتحادیوں اور باقی کافر قوموں ، ملتوں کا کیمپ ہے، جن کی قیادت امریکہ اور روس کررہے ہیں جبکہ یہود اُن کو چلارہے ہیں۔یقیناً خلافت کے سقوط اور مسلمانوں کے غلبہ کے ختم ہوجانے کے بعد مسلمان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے تھے تو تب یہ کافر اس قابل ہوئے کہ مسلمانوں کو ذلیل کرکے کمزور کریں، ہر جگہ پر ان پر حاوی ہوجائیں، اُن کی دولت و وسائل کو لوٹیں اور ان کے حقوق پر ڈاکا ڈال سکیں۔ یہ سب کچھ کافروں نے مسلمانوں کےعلاقوں پر حملہ کرکے، ان کے ملکوں پر قبضہ کرکے وہاں دنیا پرست حکمرانوں کو مقرر کرکے کیا جو مسلمانوں پر آگ اور لوہے کے ساتھ حکمرانی کرتے، اور جو چمکتے ہوئے پرفریب نعروں کو بلند کرتے ہیں جیسے: تہذیب، امن، بقائے باہمی، آزادی، جمہوریت، سیکولرازم، بعث ازم، قومیت اور وطنیت جیسے دوسرے جعلی نعرے۔

دور حاضر میں 'دہشت گردی' کا مطلب یہ بنا دیا گیا ہے کہ ان (پر فریب) نعروں کا انکار کرکے ایک اللّٰہ پر ایمان رکھنا۔دہشت گردی یہ ہے کہ اللّٰہ کی شریعت کی حکمرانی قائم کرنا۔ دہشت گردی یہ ہے کہ اللّٰہ کی عبادت اس طرح کرنا جس طرح اللّٰہ نے حکم دیا ہے۔دہشت گردی یہ ہے کہ تم (کافروں کے نظاموں کے سامنے) ذلت کے ساتھ جھکنے، غلامی اور تابعداری سے انکار کردو۔ دہشت گردی یہ ہے کہ مسلمان آزاد، باعزت اور وقار کے ساتھ ایک مسلمان کی طرح زندگی بسر کرے۔ دہشت گردی یہ ہے کہ تم اپنے حقوق کا مطالبہ کرو اور اس سے دستبردار ہونا قبول نہ کرو۔
 
Top