• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عشاء کے وقت کا بیان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سنن ابو داود

کتاب الصلاۃ

7- بَاب فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ
۷-باب: عشاء کے وقت کا بیان​
419- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلاةِ صَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۹ (۱۶۵)، ن/المواقیت ۱۸ (۵۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۷۰، ۲۷۴)، دي/الصلاۃ ۱۸ (۱۲۴۷) (صحیح)
۴۱۹- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ اس صلاۃ یعنی عشاء کے وقت کو جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ صلاۃ تیسری رات کا چاند ڈوب جانے کے وقت پڑھتے تھے ۔
420- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِصَلاةِ الْعِشَاءِ فَخَرَجَ إِلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ، فَلا نَدْرِي أَشَيْئٌ شَغَلَهُ أَمْ غَيْرُ ذَلِكَ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: <أَتَنْتَظِرُونَ هَذِهِ الصَّلاةَ؟ لَوْلا أَنْ تَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ>، ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلاةَ۔
* تخريج:م/المساجد ۳۹ (۶۳۹)، ن/المواقیت ۲۰ (۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۴۹)، وقد أخرجہ: خ/مواقیت الصلاۃ ۲۴ (۵۷۱)، حم (۲/۲۸، ۹۵، ۱۲۶) (صحیح)
۴۲۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک رات ہم عشاء کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف لائے جب تہائی رات یا اس سے زیادہ گزر گئی، ہم نہیں جانتے کہ کسی چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشغول کر رکھا تھا یا کوئی اور بات تھی، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تو فرمایا: ''کیا تم لوگ اس صلاۃ کا انتظار کر رہے ہو؟ اگر میری امت پر گراں نہ گزرتا تو میں انہیں یہ صلاۃ اسی وقت پڑھاتا''، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے صلاۃ کے لئے تکبیر کہی ۔
421- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّكُونِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَقُولُ: أَبْقَيْنَا النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَلاةِ الْعَتَمَةِ فَأَخَّرَ حَتَّى ظَنَّ الظَّانُّ أَنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ، وَالْقَائِلُ مِنَّا يَقُولُ: صَلَّى، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ حَتَّى خَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا، فَقَالَ لَهُمْ: < أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلاةِ فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الأُمَمِ، وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ >۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۷) (صحیح)
۴۲۱- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عشاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیالیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ صلاۃ پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''تم لوگ اس صلاۃ کو دیر کرکے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے ، تم سے پہلے کسی امت نے یہ صلاۃ نہیں پڑھی ''۔
422- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاةَ الْعَتَمَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى مَضَى نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ فَقَالَ: <خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ> فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا فَقَالَ: <إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَأَخَذُوا مَضَاجِعَهُمْ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاةَ، وَلَوْلا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ لأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ>۔
* تخريج: ن/المواقیت ۲۰ (۵۳۹)، ق/الصلاۃ ۸ (۶۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵) (صحیح)
۴۲۲- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء پڑھنی چاہی تو آپ باہرنکلے ہی نہیں یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی( اس کے بعد نکلے ) اور فرمایا: ''تم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، ہم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہے''، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگوں نے صلاۃ پڑھ لی اور اپنی خواب گاہوں میں جاکر سورہے، اور تم برابر صلاۃ ہی میں رہے جب تک کہ تم صلاۃ کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزور کی کمزوری ، اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس صلاۃ کو آدھی رات تک مؤخر کرتا''۔
 
Top