• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عشق نبی کی حد از سید شبیر حسین شاہ حافظ آبادی

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
عشق نبی کی حد از سید شبیر حسین شاہ حافظ آبادی
دل چھو لینے والی وڈیو،
اسد علی صاحب:
ایک "گویّا " کیا جانے عشقِ رسول ؟
قبر میں ہر انسان سے تین سوال ہونگے یہ احادیث سے ثابت ہے
جناب شبیر حسین صاحب نے ایک مائی کا بے سند واقعہ بیان کیا صحیح احادیث کے خلاف اور جناب اسے نام دے رہے ہیں عشقِ رسول کا ؟
دوسری بات جناب شبیر حسین صاحب نے یہ کی کہ قبر میں رسول اللہ تشریف لاتے ہیں

مینوں یاراں آن ڈرایا رات قبر دی کالی
پتہ لگا اے اوتھے اُس نے آنا جیڑا سارے جہان دا والی


صرف ایک صحیح صریح حدیث نقل کر دیں کہ رسول اللہ خود بنفس نفیس قبر میں آتے ہیں۔

تیسری بات شبیر حسین صاحب نے یہ کی رسول اللہ کا نام لو تو آپ فورا" آ جاتے ہیں

لیا نامِ محمد وہ آ ہی گئے!

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لو اور آپ تشریف لے آتے ہیں اسکی کوئی صحیح سند کے ساتھ حدیث نقل کر دیں۔

یہ شعر تیس(30) مرتبہ اس مردود گویّے نےنام" محمد" کے تکرار کے ساتھ پڑھا لیکن ایک مرتبہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر "درود" نہیں پڑھا ،جناب اسے عشقِ نبی کا نام دیتے ہیں ۔جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے میرا نام آئے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے(مفہوم حدیث)
کیا اسی کا نام عشقِ رسول ہے؟؟؟
 
شمولیت
جون 11، 2014
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
15
اسد علی صاحب:
ایک "گویّا " کیا جانے عشقِ رسول ؟
قبر میں ہر انسان سے تین سوال ہونگے یہ احادیث سے ثابت ہے
جناب شبیر حسین صاحب نے ایک مائی کا بے سند واقعہ بیان کیا صحیح احادیث کے خلاف اور جناب اسے نام دے رہے ہیں عشقِ رسول کا ؟
دوسری بات جناب شبیر حسین صاحب نے یہ کی کہ قبر میں رسول اللہ تشریف لاتے ہیں

مینوں یاراں آن ڈرایا رات قبر دی کالی
پتہ لگا اے اوتھے اُس نے آنا جیڑا سارے جہان دا والی


صرف ایک صحیح صریح حدیث نقل کر دیں کہ رسول اللہ خود بنفس نفیس قبر میں آتے ہیں۔

تیسری بات شبیر حسین صاحب نے یہ کی رسول اللہ کا نام لو تو آپ فورا" آ جاتے ہیں

لیا نامِ محمد وہ آ ہی گئے!

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لو اور آپ تشریف لے آتے ہیں اسکی کوئی صحیح سند کے ساتھ حدیث نقل کر دیں۔

یہ شعر تیس(30) مرتبہ اس مردود گویّے نےنام" محمد" کے تکرار کے ساتھ پڑھا لیکن ایک مرتبہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر "درود" نہیں پڑھا ،جناب اسے عشقِ نبی کا نام دیتے ہیں ۔جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے میرا نام آئے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے(مفہوم حدیث)
کیا اسی کا نام عشقِ رسول ہے؟؟؟
محترم محروم صاحب! میرے خیال میں آپ نے حدیث نبوی نہیں پڑھی
کہ قبر میں سوال ہوگا کہ ۔ ما کنت تقولو فی حق ھذالرجل ،
ھذا کا اشارہ قریب والے کے لیے ہوتا ہے، ناکہ دور والے سے
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
محترم محروم صاحب! میرے خیال میں آپ نے حدیث نبوی نہیں پڑھی
کہ قبر میں سوال ہوگا کہ ۔ ما کنت تقولو فی حق ھذالرجل ،
ھذا کا اشارہ قریب والے کے لیے ہوتا ہے، ناکہ دور والے سے
اسد علی صاحب بندہ نے تین باتوں کا جواب پوچھا تھا باقی کا جواب کون دیگا ؟اور اس جواب میں جناب کی جہالت خوب عیاں ہے کیوں کہ جناب قرآن و حدیث کی تعلیمات سے نابلد ہیں پڑھئے قرآن کی آیت :
وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَذِهِ الْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ ﴿٣١
ترجمہ:اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے (ساتھ) یہ (بھی) کہا کہ ہم اُس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں،(ابرہیم علیہم السلام فلسطین میں رہتے تھے اور لوط علیہم السلام سدوم میں یہاں "ھذہ " کا اشارہ قریب کے لئے استمال ہوا یا دور والوں کے لئے؟؟؟
صلح حدیبیہ کے موقع پر جب بدیل بن ورقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام لیکر قریش مکہ کے پاس گئے اور قریش سے گفتگو کرتے ہوئے کہا
فَقَالَ بُدَيْلٌ سَأُبَلِّغُهُمْ مَا تَقُولُ‏.‏ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى قُرَيْشًا قَالَ إِنَّا قَدْ جِئْنَاكُمْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ
یہاں "ھذا الرجل " کا صاف لفظ موجود ہے اور بدیل بن ورقہ مکہ میں قریش کے سامنے "مِنْ هَذَا الرَّجُلِ" کہ رہے ہیں جب کہ نبی اکرم اس وقت 7 میل دور حدیبیہ میں موجود تھے۔
یہ لیں بخاری سے ابن عباس کی ایک روایت پڑھیں :
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ ، " أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ ، وَكَانُوا تِجَارًا بِالشَّأْمِ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَادَّ فِيهَا أَبَا سُفْيَانَ وَكُفَّارَ قُرَيْشٍ ، فَأَتَوْهُ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ ، فَدَعَاهُمْ فِي مَجْلِسِهِ وَحَوْلَهُ عُظَمَاءُ الرُّومِ ، ثُمَّ دَعَاهُمْ وَدَعَا بِتَرْجُمَانِهِ ، فَقَالَ : أَيُّكُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا بِهَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ ؟ فَقَالَ : أَبُو سُفْيَانَ ، فَقُلْتُ : أَنَا أَقْرَبُهُمْ نَسَبًا
اس ھذا الرجل کا لفظ صاف موجود ہے حِرقَل شام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ لفظ "بِهَذَا الرَّجُلِ" استمال کر رہا ہے
حوالے تو بہت ہیں سمجھ دار کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 
Top