• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عفو و درگزر پر ایک روایت کی تحقیق

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر ایک تحریر گردش میں ہے ، آج کسی نے اس کے متعلق سوال کیا ۔ تلاش کرنے سے اس کی حقیقت معلوم ہوئی ۔
پہلے وہ تحریر ملاحظہ کیجیے :
ایک بہت خوبصورت حدیث پڑھنے کا موقع ملا تو سوچا فورآ آپ بہنوں بھائیوں سےشئیر کروں شائد کسی کا دل بدل جائے...!
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مسکرا رہے ہیں.
. تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی چیز مسکراہٹ کا سبب ہوئی ؟
فرمایا:" میرے دو اُمتی اللہ تعالی کے سامنےگھٹنےٹیک کر کھڑے ہو گئے ہیں .ایک کہتا ہے کہ یا اللہ اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے میں بدلہ چاہتا ہوں.
اللہ پاک اس ظالم سے فرماتا ہے کہ اپنے ظلم کا بدلہ ادا کرو.
ظالم جواب دیتا ہے یا رب ! اب میری کوئی نیکی باقی نہیں رہی کہ ظلم کے بدلے میں اسے دے دوں.
تو وہ مظلوم کہتا ہے کہ اے اللہ میرے گناہوں کا بوجھ اس پر لاد دے . "
یہ کہتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آبدیدہ ہوگئے اور فرمانے لگے :
" وہ بڑا ہی سخت دن ہوگا. لوگ اس بات کے حاجت مند ہونگے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ کسی اور کے سر دھر دیں.
اب اللہ پاک طالب انتقام(مظلوم) سے فرمائے گا : نظر اٹھا کر جنت کی طرف دیکھ .
وہ سر اٹھائے گا ,جنت کی طرف دیکھے گا اور عرض کرے گا: یا رب! اس میں تو چاندی اور سونے کے محل ہیں اور موتیوں کے بنے ہوئے ہیں. یا رب ! کیا یہ کسی نبی ,کسی صدیق اور شہید کے ہیں ؟
اللہ تعالی فرمائے گا :جو اس کی قیمت ادا کرتا ہے اس کو دے دئیے جاتے ہیں.
وہ کہے گا : یا رب ! بھلا اسکی قیمت کون ادا کر سکتا ہے؟
اللہ تعالی فرمائے گا : تو اس کی قیمت ادا کرسکتا ہے.
اب وہ عرض کریگا :یا رب کس طرح؟
اللہ جل شانہ ارشاد فرمائے گا: اس طرح کہ تو اپنے بھائی کو معاف کر دے.
وہ کہے گا :یا رب میں نے معاف کیا.
اللہ پاک فرمائے گا: اب تم دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے جنت میں داخل ہو جاؤ."
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی سے ڈرو ,آپس میں صلح قائم رکھو کیونکہ قیامت کے روز اللہ پاک بھی مومنین کے درمیان میں صلح کرانے والا ہے
(تفسیر ابن کثیر جلد ٢ص:٢٦٩)
تحقیق :
یہ روایت تفسیر ابن کثیر میں سورہ حجرات کی تفسیر میں موجود تو ہے ، لیکن بالکل ضعیف ہے ، اس کے متعلق ’ الاسلام سوال جواب ‘ پر تفصیلی جواب موجود ہے ۔
خلاصہ کلام ہے کہ یہ روایت مستدرک حاکم ، مسند ابی یعلی وغیر میں موجود ہے ۔ لیکن اس کی سند سخت ضعیف ہے ، اس میں عباد بن شیبۃ الحبطی راوی سخت ضعیف ہے ۔ بہت سارے علماء نے اس پر سخت جرح کی ہے ۔
حافظ ذھبی ، ابن حجرالمطالب العالية" (18/622)اور شیخ البانیضعيف الترغيب والترهيب" (1469)وغیرہ کئی ایک علما نے اس کو سخت ضعیف قرار دیا ہے ۔ خود ابن کثیر نے البداية والنهاية" (20/ 40)میں اس کے سند و متن دونوں کو عجیب و غریب قرار دیا ہے ۔
 
Top