• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقائد سے متعلق چند سوالوں کے جواب

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
عقائد سے متعلق چند سوالوں کے جواب
جواب از مقبول احمد سلفی (جدہ دعوہ سنٹر، سعودی عرب)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال(1): کیامردے سنتے ہیں اور انکے لیے جو ختم دلاتے وہ ان تک پہنچتاہے، اسی طرح جمعرات کو جو روٹی حلوہ انکے نام بھیجا جاتا وہ کھاتے ہیں یا اسکا اجر انہیں ملتاہے؟
جواب: نہ مردے سنتے ہیں، نہ فاتحہ خوانی و ختم ان تک پہنچتی ہے، نہ جمعرات کا پکا حلوہ کھاتے ہیں ، نہ ان چیزوں کا انہیں اجر ملتا ہےکیونکہ دین اسلام میں ان باتوں کوئی دلیل نہیں ہے یعنی مردے سنتے ہیں اس کی دلیل نہیں ہے بلکہ یہ دلیل ملتی ہے کہ مردے نہیں سنتے ،دیکھیں سورہ روم آیت نمبرباون۔اسی طرح جمعرات کو میت کے نام سے روٹی حلوہ پکانے کی دلیل نہیں ملتی ہے، کوئی ایسا عمل کرے تو یہ بدعت ہے اور وہ پکاہوا کھانا نہ مردے کھاتے ہیں ، نہ ان کھانوں کا انہیں اجر ملتا ہے۔
اگر کوئی قرآن وحدیث کی بات نہ مانے ، اپنی جھوٹی باتوں کو صحیح کہے توایسے آدمی کو قبرستان لے جائیں ساتھ میں پکا ہوا کھانا لے جائیں اور یہ سب سوالات وہاں قبرستان میں اس سے پوچھیں کہ بتاؤ مردہ کیسے سنتا ہے، تم یہاں پکار کر مجھے مردے کی آواز سناؤ، تم یہاں حلوہ کھاتے مردے کو دکھاؤ۔ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔

سوال(2):کیا روحیں ہر جمعرات گھروں کو لوٹتی ہیں؟
جواب: ہرجمعرات کو روح دنیا میں آنے کی کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ مرنے کے بعد کبھی بھی انسان کی روح دنیا میں لوٹ کر نہیں آتی۔قرآن میں مذکور ہے کہ انسان کے دنیا سے مرنے کے بعد اس کی روح عالم برزخ میں ہوتی ہے جہاں سے لوٹ کر دنیا میں ہرگز نہیں آسکتی ہے یہاں تک کہ قیامت نہ قائم ہوجائے ۔ سورہ المومنون آیت نمبر سو دیکھیں ۔
یہ ہندؤں اور کافروں کا عقیدہ ہے کہ مردہ انسان کی روح دنیا میں لوٹ کر آتی ہے ، ایک مسلمان کو کافروں کے عقائد سے بچنا چاہئے اور اسلامی عقیدہ اپنانا چاہئے۔

سوال(3): کیاقبروالے اولیاء اللہ زندہ انسانوں کی بات سنتے یا جواب دیتے ہیں؟
جواب:قبر میں مدفون اولیاء دنیا والوں کی نہ آواز سنتے ہیں اور نہ جواب دیتے ہیں، متعدد آیات ہیں جن میں کہاگیا ہے کہ مردے نہیں سنتے ، تم مردوں کو نہیں سنا سکتے ہیں ۔ پھر بھی کوئی مسلمان نہ مانے تو ایسے مسلمان کو پکڑ کر قبر پر لے جائیں اور وہاں اس سے پوچھیں کہ اب یہاں اپنے مردوں کو پکارو ، اور مجھے ان مردوں کی بولیں سناؤ۔ یہ بدعتی اس طریقے سے ہی مان سکتے ہیں ۔

سوال(4): کیاالله کے علاوہ کسی اور کا (انبیاءورسل،صحابہ کرام،اولیاء اللّٰہ)وسیلہ یا صدقہ دے کر رب سے مانگنا جائز ہے؟
جواب:سورہ غافر(60) میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تم مجھے پکارو ، میں تمہاری پکار کو سنتا ہوں لہذا ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ براہ اور بغیر کسی وسیلے کے اللہ کو پکارے یہی اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے۔ اللہ سے مانگتے وقت کسی نبی، ولی یا صحابی کا وسیلہ لگانا جائز نہیں ہے ۔پکار، دعا اور مانگنا عبادت ہے اور عبادت میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا جائے گا۔

سوال(5):کیا مزاروں پہ چادریں چڑھائی جا سکتی ہیں یا وہاں کوئی حلال جانور ذبح کرنا جائز ہے؟
جواب: مزار اس قبر کو کہتے ہیں جس کو پختہ کردی گئی یا اس پر عمارت بنادی گئی ہو جبکہ اسلام نے قبروں کو پختہ کرنے ، اس پر عمارت بنانے اور میلہ لگانے سے منع کیا ہے ۔ اس لئے اگر کہیں کوئی قبر پکی یا عمارت والی تو وہاں جانا ہی نہیں چاہئے بلکہ اس قبر کو ڈھاکے زمین کے برابر کردینا چاہئے جیساکہ اللہ کے رسولﷺ نے حضرت علی کو حکم دیا تھا کہ کہیں اونچی قبر دیکھو تو زمین کے برابر کردو۔ اس لئے نہ مزارات پہ جانا چاہئے ۔نہ ان پر چادر چڑھانا چاہئے۔ اسی طرح قبروں پر جانور ذبح کرنا جائز نہیں ہے ، اللہ تعالی نے سورہ مائدہ آیت تین میں حرام جانوروں کے نام بتائے ہیں ان میں ایک جانور وہ ہے جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو۔ اس لئے قبروں پر یا اس کے پاس ذبح کیا گیا جانور بھی حرام جانورہے۔
ان باتوں کو خلاصہ کے طور پر اس طرح سمجھ لیں کہ قبروں پر چادر چڑھانا یا وہاں پر جانور ذبح کرنا غیراللہ کی تعظیم و عبادت ہے ، اس عمل کو اسلام میں شرک کہاگیاہے ، وہ بھی شرک اکبر ۔ ایسا شرک جس کی وجہ سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا اور اس شرک پر خاتمہ ہوجائے تو ہمیشہ کے لئے جہنم میں جائے گا۔

واللہ اعلم بالصواب
 
Top