• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقائد کے باب میں مصادر اصلیہ

شمولیت
فروری 14، 2017
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
10
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عقیدہ صحیحہ ہی وہ بنیادی امر ہے جس پر امتوں کی عمارت قائم ہوتی ہے،ہر امت کی دیناوی و اخروی کا میابی و کامرانی کا انحصار اس کے عقائد کی درستگی پر ہے،یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے جتنے بھی انبیا ءو رسل بھیجے ان تمام نےسب سے زیادہ اپنی امت کو عقائد کی اصلاح کی دعوت دی اور اپنی تبلیغ کا آغاز اسی اصلاح عقیدہ سے کی،اللہ تعالی کا ارشاد
((فَقَالَ یٰقَومِ اعبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُم مِّن اِلٰہٍ غَیرُہٗ ))ترجمہ :(اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سواکوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں) (الاعراف : 59) مزید اللہ رب العزت نے اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ((وَ لَقَدۡ بَعَثۡنَا فِیۡ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوۡلًا اَنِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ اجۡتَنِبُوا الطَّاغُوۡتَ)) ترجمہ : (ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ ( لوگو ) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو ) (النحل :36)
عقائد صحیحہ دین اسلام کی اصل بنیاد اور جڑ ہے ، اللہ کے رسول ﷺ مکہ کی تیرہ سالہ زندگی میں لوگوں کے عقائد کے فساد و بگاڑ کی اصلاح کرتے رہے ,ایک اللہ کیلئے ساری عبادتوں کو بجالانے کا حکم دیتےرہے اور شرک جیسے عظیم گناہ سے لوگوں کو ڈراتے رہے۔
قارئین کرام: جب ہم اپنے مسلم معاشرے پر طائرانہ نگاہ دالتے ہیں تو بہت حیرت و استعجاب ہوتا ہے کہ امت محمدیہ ﷺ کو عقیدے جیسے اصل بنیادی مسئلہ سے ہٹا کر فقہ کے فروعی مسائل میں لگا دیا گیا ،نتیجۃ شاذ و نادرہی عوام و خواص کو عقیدہ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔دوسری طرف امت محمدیہ ﷺ کی اکثریت عقائد میں بگاڑ کا شکار ہےاور عقیدہ اسلامیہ کے نام پر بدعات و خرافات میں مبتلا ہے۔
لہذا امت میں موجودہ عقائد کے بگاڑ کو دیکھتے ہوئے ہم عقیدہ کی لغوی و اصطلاحی تعریف اور عقیدہ صحیحہ کے ماخذ کو بیان کریں گےتاکہ ہم اپنے تمام عقائد کو شریعت کے میزان میں تول کر ان میں صحیح اور فاسد و باطل کے درمیان فرق کر لیں۔
لغوی تعریف: عقیدہ لغت میں مادہ (عقد) سےماخوذہےجس کامدارلازم اورتاکید، پختگی پر ہے ۔
اللہ تعالی نےقرآن مجیدمیں ارشادفرمایا ہے:
((لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ))
ترجمہ :(اللہ تعالی تمہیں ان قسموں پرنہیں پکڑےگاجوپختہ نہ ہوں ہاں اس کی پکڑاس چیز پر ہے جوتمہارے دلوں کافعل ہو) (المائده: 89)
اورقسموں کی پختگی دل کےقصداوراس کےعزم کےساتھ ہوتی ہے کہاجاتا ہے "عقدالحبل"(یعنی اس نےرسی کوگرہ لگائی ) یعنی ایک دوسرےکےساتھ باندھا ۔
الاعتقاد : یہ عقدسے ہے جس کامعنی باندھنا اورمضبوط کرنا ہے ۔کہتےہیں "اعتقدت کذا" میں نے یہ اعتقادبنایا : یعنی اس کامیں نےدل میں عزم کیا،تواعتقادپختہ ذہن کا حکم ہے ۔
شرعی تعریف : عقیدہ شرعی اصطلاح میں یہ ہیکہ ایسےامورجن کامسلمان پراپنےدل میں عقیدہ رکھناواجب اوران پربغیرکسی شک وشبہ کے پختہ ایمان رکھناواجب ہو ۔ کیونکہ اللہ تعالی نےان امورکابطریق وحی اپنی کتاب میں یاپھراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پروحی کرکے بتایا ہے ، جيسے اللہ تعالی کے وجود کا عقيدہ رکھنا، اللہ تعالی کے معبودِ برحق ہونے کا عقيدہ رکھنا، رسولوں کی بعثت کا عقيدہ رکھنا، آخرت کے دن کا عقيدہ رکھنا وغيرہ۔ اگر ان امور پر کوئی شک و شبہ ہو جو يقين اور کامل ايمان کے منافی ہے تو اسے عقيدہ نہيں کہيں گے۔ (ask Islampedia.com)
عقیدہ کی تعریف کے بعد اب ہم یہاں عقائد اسلامیہ کے ماخذ و مصادر کا تذکرہ کر رہے ہیں۔کتاب و سنت میں غور و تتبع کے بعد ہر وہ شخص جو دینی علم سے واقفیت رکھتا ہو،وہ اس نتیجہ پر پہونچے گا کہ عقائد اسلامیہ کے تین اہم ماخذ و مصادر ہیں۔(۱) قران کریم (۲)سنت رسول اللہ ﷺ (۳) اجماع سلف صالحین رحمہ اللہ
پہلا مصدرقران کریم :
اللہ تعالی کے اس کلام کا نام ہے جو اس کے بندے اور رسول ﷺ پر نازل کیا گیا جیسا کے اللہ تعالی نے اپنے کلام مجید کے متعلق ارشاد فرمایا
((نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ• عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ • بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ)) ترجمہ: (اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا،آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاہ کر دینے والوں میں سے ہو جائیں،صاف عربی زبان میں)(الشعراء : 193/194/195)۔
دلائل : بیشمار دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ بیشک قران مجید حجت ہے اور تمام عقائد صحیحہ اسی اللہ کے کلام سے لئے جائیں گے۔
(۱) اللہ نے قران مجید کی اتباع کا حکم دیا اور اس کے علاوہ کی اتباع سے منع کیا ہے اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((ا تَّبِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکُمۡ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ لَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَذَکَّرُوۡنَ)) ترجمہ : (تم لوگ اس کی اتباع کرو جو تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے اور اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر من گھڑت سرپرستوں کی اتباع مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پکڑتے ہو ) (الأعراف :3)
(۲) اللہ کے اس کلام میں جو بھی باتیں ہیں سب حق اور سچی ہیں جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ نَزَّلَ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ ؕ وَ اِنَّ الَّذِیۡنَ اخۡتَلَفُوۡا فِی الۡکِتٰبِ لَفِیۡ شِقَاقٍۭ بَعِیۡدٍ))ترجمہ : (ان عذابوں کا باعث یہی ہے کہ اللہ تعالٰی نے سچی کتاب اتاری اور اس کتاب میں اختلاف کرنے والے یقینًا دور کے خلاف میں ہیں) (البقرۃ : 176)
مزید اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((قُلْ صَدَقَ اللّـٰهُ)) ترجمہ : ( کہہ دیجے اللہ نے سچ فرمایا) (ال عمران :95) ایک اور مقام پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے ((وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّـٰهِ حَدِيْثًا))ترجمہ : ( اللہ تعالی سے زیادہ سچی بات والا کون ہوگا) (النساء :87)۔
(۳) قران مجید ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے،اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے لی ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الـذِّكْـرَ وَاِنَّا لَـهٝ لَحَافِظُوْنَ)) ترجمہ : ( ہم نے ہی قران کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں) (الحجر : 9)۔
(۴) بیشک قران حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی کتاب ہے جیسا کہ اللہ تعالی کاارشاد ہے
((تَبَارَكَ الَّـذِىْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِيَكُـوْنَ لِلْعَالَمِيْنَ نَذِيْـرًا)) ترجمہ : (بہت بابرکت ہے وہ اللہ تعالی جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ تمام لوگوں کیلئے آگاہ کرنے والا بن جائے)(الفرقان :1)۔
" فرقان سے مراد قران ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے اس کے ذریعہ حق و باطل کے درمیان فرق کیا ہے"۔
دوسرا مصدرسنت رسول ﷺ:
عقائد صحیحہ کے باب میں دوسرا مصدر جہاں سے دلیل لی جائے گی وہ صحیح ثابت شدہ سنت رسول ﷺ ہیں،اس سے مراد وہ تمام اقوال و افعال اور تقاریر ہیں جو صحیح سند سے آپ ﷺ سے ثابت ہوں۔
دلائل : کتاب و سنت کے بیشمار دلائل ایسے ہیں جو اس بات کی و ضاحت کرتے ہیں کہ سنت رسول ﷺ ہمارے لئے حجت ہے اور عقائد کے باب میں قرآن کے بعد سنت رسول ﷺ سے دلیل لی جائے گی ۔
(۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((وَمَآ اٰتَاكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا)) ترجمہ : (اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو،اور جس سے روک دے رک جاو) (الحشر : 7)۔
(۲) اللہ تعالی نے رسول ﷺ کی اطاعت کا حکم دیا ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((وَاَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝٓ اِنْ كُنْتُـمْ مُّؤْمِنِيْنَ)) ترجمہ: (اور اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کو اگر تم ایمان والے ہو) (الانفال :1)۔
(۳) اللہ تعالی نے نبی ﷺ کو ہر معاملے کو کھول کھول بیان کرنے والا بنا کر بھیجا ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
(( وَاَنْزَلْنَـآ اِلَيْكَ الـذِّكْرَ لِتُـبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْـهِـمْ وَلَعَلَّـهُـمْ يَتَفَكَّـرُوْنَ)) ترجمہ : (یہ ذکر (کتاب ) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہےکہ لوگوں کی جانب جو نازل رمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کردیں،شاید کہ وہ غور و فکرکریں) (النحل :44)۔
(۴) اللہ کے رسول ﷺ نے سنت کی حجیت کے متعلق ارشاد فرمایا
((عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيْ كَرِبَ الْكِنْدِيِّ قَالَ، قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلَا إِنِّيْ أُوْتِيْتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ، أَلَا إِنِّيْ أُوْتِيْتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ)) ترجمہ : حضرت مقدام بن معدی کرب الکندی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں: خبر دار مجھے کتاب دیا گیا اور اسی جیسی چیز دی گئی،خبردار مجھے قران دیا گیا اور اسی جیسی چیز دی گی۔(مسند احمد :16722) شعیب الارناووط نے صحیح کہا ہے۔ (مِثْلَهُ مَعَهُ : سے مراد سنت ہے)
تیسرا مصدراجماع سلف صالحین رحمھم اللہ :
عقائد صحیحہ کے باب میں تیسرا مصدر سلف صالحین کا اجماع ہے۔
دلائل : کتاب و سنت میں بہت سارے دلائل ہیں جو حجیت اجماع پر دلالت کرتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کتاب و سنت کے بعد اجماع سلف صالحین ہمارے لئے ایک اہم اور قوی دلیل ہے۔
(۱) اجماع کے حجیت کے متعلق اللہ تعالی کا ارشاد ہے
((وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَـهُ الْـهُدٰى وَيَتَّبِــعْ غَيْـرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُـوَلِّـهٖ مَا تَوَلّـٰى وَنُصْلِـهٖ جَهَنَّـمَ ۖ وَسَآءَتْ مَصِيْـرًا )) ترجمہ : (جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول (ﷺ) کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے ہم اسے ادھر ہی متوجہ کر دیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے،وہ پہیچنے کی بہت بری جگہ ہے)(النساء : 115)۔
(۲) اللہ کے رسول ﷺ نے امت محمدیہﷺ کے تعلق سے اس بات کی خبر دی کہ اللہ کا یہ فضل خاص ہے اس امت پر کی امت ضلالت و گمراہی پر کبھی بھی اجماع نہیں کرے گی ۔
((عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَجْمَعُ أُمَّتِي - أَوْ قَالَ: أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَلَى ضَلَالَةٍ، وَيَدُ اللَّهِ مَعَ الجَمَاعَةِ))
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی میری امت کو یا یہ فرمایا محمد ﷺ کی امت کو گمراہی پر اکٹھا نہیں کرے گا،اللہ کا ہاتھ (اس کی مدد و نصرت) جماعت کے ساتھ ہے۔(سنن ترمذی : 2167)
قارئین کرام : یہ وہ دلائل ہیں جو اس بات کو روز روشن کی طرح عیاں کرتے ہیں کہ کتاب اللہ،سنت رسول ﷺ اور اجماع سلف صالحین ہی حجت پکڑے جا نے کے قابل ہیں ، ان کے علاوہ اقوال رجال، کشف وکرامات اور بلاثبوت دعوے عقائد کے لئے دلیل نہیں ہوں گے لہذا عقائدکے باب میں مندرجہ بالا صرف تین مصادر سے ہی دلیل وحجت پکڑی جائے ، اسی میں نہ صرف امت کی بھلائی ہے بلکہ باطل عقائد کی بیخ کنی بھی ہے،اور یہی نجات کا ذریعہ ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
جزاک اللہ خیرا
اللہ ہم سب کے عقائد میں پختگی لائے ۔ هم کو اس خط کی حفاظت کے قابل بنا دے جو اہل ایمان اور اهل شرک و کفر کے بیچ حد فاصل هے ۔
هم سب پر اس امت کی مسئولیت هے
 
Top