محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عقیدہ الولاء والبراء ہی دو قومی نظریہ ہے
عقیدہ "الولاء والبراء" کی بنیاد کلمہ توحید ہے۔تمام انبیاء کرام علیھم السلام اسی کلمہ توحید کی دعوت لے کر آئے جیسے ہی انبیاء کرام علیھم السلام نے لوگوں کو اس کلمہ کی دعوت دی ان میں دو گروہ بن گئے ایک کلمہ توحید کا اقررار کرنے والا اور دوسرا کلمہ توحید کا انکار کرنے والا۔قوم ثمود کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو بھیجا۔کلمہ توحید کی دعوت سنتے ہی لوگوں کے نہ صرف دو گروہ بن گئے بلکہ دونوں گروہوں میں تصادم اور کشمکش بھی شروع ہو گئی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِيْقٰنِ يَخْتَصِمُوْنَ 45
غور فرمائیے ! ایک ہی وطن،ایک ہی نسل،ایک ہی زبان،ایک ہی رنگ،ایک ہی تہذیب کے لوگ،لیکن کلمہ توحید نے سب لوگوں کو دو الگ الگ گروہوں میں تقسیم کر دیا۔ایک گروہ کلمہ توحید پر ایمان لا کر "مومن" کہلایا اور دوسرا گروہ کلمہ توحید کا انکار کر کے "کافر" کہلایا۔ترجمہ: یقیناً ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو پھر بھی وہ دو فریق بن کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے (سورۃ النمل،آیت45)