• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ اہلسنت والجماعت

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم

نام کتاب
عقیدہ اہلسنت و الجماعت


تالیف
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین


ناشر
دارالسلام

 
Last edited:

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
فصل 1
ہمارا عقیدہ

ہمارا عقیدہ اللہ تعالیٰ،اس کے فرشتوں ،اس کی کتابوں، اس کے رسولوں،روز آخرت اور اس بات پر ایمان لانا ہے کہ اچھی بُری تقدیر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ پرورش کرنے والا اور پیدا کرنے والا ہے اور ساری چیزوں کا مالک او مدبر ہے اور ہم اس کی الوہیت پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ معبود برحق ہے اور اس کے علاوہ سارے معبود باطل ہیں۔اور اس کے اسماء و صفات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اسماء حسنی اور صفات کاملہ اسی کے لیے خاص ہیں۔ہم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر بھی ایمان رکھتے ہیں ۔یعنی ربوبیت،الوہیت اور اسماء و صفات میں اس کا کوئی شریک نہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَٱعْبُدْهُ وَٱصْطَبِرْ لِعِبَٰدَتِهِۦ ۚ هَلْ تَعْلَمُ لَهُۥ سَمِيًّۭا ﴿65﴾
ترجمہ: آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو چیز ان کے درمیان ہے سو اسی کی عبادت کرو اسی کی عبادت پر قائم رہ کیا تیرے علم میں ا س جیسا کوئی اور ہے (سورۃ مریم،آیت 65)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اسماءحسنی

ہم ایمان رکھتے ہیں کہ:
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُۥ سِنَةٌۭ وَلَا نَوْمٌۭ ۚ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ مَن ذَا ٱلَّذِى يَشْفَعُ عِندَهُۥ إِلَّا بِإِذْنِهِۦ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَىْءٍۢ مِّنْ عِلْمِهِۦ إِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ ۖ وَلَا يَودُهُۥ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ﴿255﴾
ترجمہ: الله کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ ہےسب کا تھامنے والا نہ اس کی اونگھ دبا سکتی ہے نہ نیند آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے ایسا کون ہے جو اس کی اجازت کے سوا اس کے ہاں سفارش کر سکے مخلوقات کے تمام حاضر اور غائب حالات کو جانتا ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سےکسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے اور الله کو ان دونوں کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی اور وہی سب سےبرتر عظمت والا ہے (سورۃ البقرۃ،آیت 255)
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ
هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْمَلِكُ ٱلْقُدُّوسُ ٱلسَّلَٰمُ ٱلْمُؤْمِنُ ٱلْمُهَيْمِنُ ٱلْعَزِيزُ ٱلْجَبَّارُ ٱلْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿23﴾هُوَ ٱللَّهُ ٱلْخَٰلِقُ ٱلْبَارِئُ ٱلْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿24﴾
ترجمہ: وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ اللہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے وہی اللہ (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد واختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے (سورۃ الحشر،آیت 23-24)
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ آسمانوں اور زمین کی حکومت (صرف) اسی (اللہ ) کے لیے ہے۔جس کی دلیل ذیل کی آیت ہے:
يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَآءُ إِنَٰثًۭا وَيَهَبُ لِمَن يَشَآءُ ٱلذُّكُورَ ﴿49﴾أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًۭا وَإِنَٰثًۭا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَآءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۭ قَدِيرٌۭ ﴿50﴾
ترجمہ: جو چاہتا ہے پیدا کر تا ہے جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے بے شک وہ خبردار قدرت والا ہے (سورۃ الشوری،آیت 49-50)
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ اس پاک ذات کے یہ اوصاف ہیں:
لَيْسَ كَمِثْلِهِۦ شَىْءٌۭ ۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ﴿11﴾لَهُۥ مَقَالِيدُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿12﴾
ترجمہ: وئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے اس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں روزی کشادہ کرتا ہے جس کی چاہے اور تنگ کر دیتا ہے بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے (سورۃ الشوری،آیت11-12)
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ:
۞ وَمَا مِن دَآبَّةٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّۭ فِى كِتَٰبٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٦﴾
ترجمہ: ارو زمین پر کوئی چلنے والا نہیں مگر اس کی روزی الله پر ہے اور جانتا ہے جہاں وہ ٹھیرتا ہے اور جہاں وہ سونپا جاتا ہے سب کچھ واضح کتاب میں ہے (سورۃ ھود،آیت 6)
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ:
۞ وَعِندَهُۥ مَفَاتِحُ ٱلْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِى ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍۢ فِى ظُلُمَٰتِ ٱلْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍۢ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَٰبٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿59﴾
ترجمہ: اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (سورۃ الانعام،آیت 59)
ہم ایمان رکھتے ہیں کہ:
إِنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥ عِلْمُ ٱلسَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ ٱلْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِى ٱلْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِى نَفْسٌۭ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًۭا ۖ وَمَا تَدْرِى نَفْسٌۢ بِأَىِّ أَرْضٍۢ تَمُوتُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌۢ
ترجمہ: بے شک الله ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہوتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس زمین پر مرے گا بے شک الله جاننے والا خبردار ہے (سورۃ لقمان،آیت 34)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ تعالیٰ کے صفت کلام اور صفت علم پر ایمان

ہم ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جو چاہے،جب چاہے،جیسے چاہے کلام فرماتا ہے۔ارشاد ہے:
وَكَلَّمَ ٱللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًۭا﴿164﴾
ترجمہ: اور موسیٰ سے تو اللہ نے باتیں بھی کیں (سورۃ النساء،آیت 164)
وَلَمَّا جَآءَ مُوسَىٰ لِمِيقَٰتِنَا وَكَلَّمَهُۥ رَبُّهُۥ
ترجمہ: اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں (سورۃ الاعراف،آیت 143)
اور فرمایا:
وَنَٰدَيْنَٰهُ مِن جَانِبِ ٱلطُّورِ ٱلْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَٰهُ نَجِيًّۭا ﴿52﴾
ترجمہ: اور ہم نے اسے کوہِ طور کے دائیں طرف سے پکارا اور اسے راز کی بات کہنے کے لیے قریب بلایا (سورۃ مریم،آیت52)
ہم اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ وہ ذات ایسی ہے کہ:
قُل لَّوْ كَانَ ٱلْبَحْرُ مِدَادًۭا لِّكَلِمَٰتِ رَبِّى لَنَفِدَ ٱلْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَٰتُ رَبِّى
ترجمہ: کہہ دو اگر میرے رب کی باتیں لکھنےکے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہو جائے (سورۃ الکھف،آیت 109)
مزید ارشاد ہے:
وَلَوْ أَنَّمَا فِى ٱلْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَٰمٌۭ وَٱلْبَحْرُ يَمُدُّهُۥ مِنۢ بَعْدِهِۦ سَبْعَةُ أَبْحُرٍۢ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَٰتُ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿27﴾
ترجمہ: اوراگروہ جو زمین میں درخت ہیں سب قلم ہوجائیں گے اور دریا سیاہی اس کے بعد اس دریا میں سات اور دریا سیاہی کے آ ملیں تو بھی الله کی باتیں ختم نہ ہوں بے شک الله زبردست حکمت والا ہے (سورۃ لقمان،آیت 27)
ہم اس بات پر بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ معلومات کی سچائی ،احکام کے معتدل ہونے اور طرز بیان کی خوش اسلوبی میں اللہ تعالیٰ کے کلام سب سے کامل ترین ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًۭا وَعَدْلًۭا ۚ
ترجمہ: اور تمہارے پروردگار کی باتیں سچائی اور انصاف میں پوری ہیں (سورۃ الانعام،آیت115)
مزید ارشاد ہے:
وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ ٱللَّهِ حَدِيثًۭا ﴿87﴾
ترجمہ: اور اللہ سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہے؟ (سورۃ النساء،آیت 87)
اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ قرآن کریم بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے،چنانچہ اللہ نے یہ کام کیا اور حضرت جبرائیل علیہ السلام پر القاء فرمایا ہے اور پھر وہ اسے لے کر بنی کریم ﷺ پر نازل ہوئے ۔ارشاد ہے:
قُلْ نَزَّلَهُۥ رُوحُ ٱلْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِٱلْحَقِّ
ترجمہ: کہہ دو کہ اس کو روح القدس تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ لے کر نازل ہوئے ہیں (سورۃ النحل،آیت102)
پھر فرمایا:
وَإِنَّهُۥ لَتَنزِيلُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿192﴾نَزَلَ بِهِ ٱلرُّوحُ ٱلْأَمِينُ ﴿193﴾عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُنذِرِينَ ﴿194﴾بِلِسَانٍ عَرَبِىٍّۢ مُّبِينٍۢ ﴿195﴾
ترجمہ: اور یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے تیرے دل پر تاکہ تو ڈرانے والوں میں سے ہو صاف عربی زبان میں (سورۃ الشعراء،آیت192-195)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ تعالیٰ کے صفت علو،استوا اور معیت پر ایمان

ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات و صفات کے اعتبار سے اپنے بندوں سے بلند تر ہے۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا درج ذیل ارشاد گرامی ہے:
وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ﴿255﴾
ترجمہ: اور وہی سب سےبرتر عظمت والا ہے (سورۃ البقرۃ،آیت 255)
مزید ارشاد ہے:
وَهُوَ ٱلْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِۦ ۚ وَهُوَ ٱلْحَكِيمُ ٱلْخَبِيرُ ﴿18﴾
ترجمہ: اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ دانا اور خبردار ہے (سورۃ الانعام،آیت 18)
اور ہم اس بات کا بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ:
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۖ
ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا وہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے (سورۃ یونس،آیت3)
اور اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کا مطلب،اس کا اپنی ذات کے ساتھ ایک خاص اور شایان شان طریقے سے عرش پر بلند ہونا ہے،جس کی کیفیت و حالت اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
اور ہم اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عرش بریں پر ہوتے ہوئے اپنے بندوں کے احوال سے پوری طرح واقف ہے،ان کی باتوں کو سنتا اور ان کے اعمال کو دیکھتا ہے ور ان کے معاملات کو نظم و تدبیر سے چلاتا ہے ،فقیر کو رزق دیتا ہے۔ٹوٹے ہوئے کو جوڑتا ہے،جس کو چاہتا ہے بادشاہت عطا کرتا ہے ،جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے،جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے،جس کو چاہتا ہے ذلیل کر دیتا ہے۔اسی ذات پاک کے ہاتھ میں ساری بھلائی کی چیزیں ہیں اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔
جو ذات پاک ایسی شان و صفت کے ساتھ آراستہ ہو وہ واقعی (علم و قدرت کے ساتھ) ہر لمحہ اپنی مخلوق کے ساتھ ہوتی ہے،اگرچہ وہ حقیقی طور پر ان کے اوپر عرش پر ہی متمکن و مستوی ہے۔ارشاد ہے:
لَيْسَ كَمِثْلِهِۦ شَىْءٌۭ ۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ﴿١١﴾
ترجمہ: کوئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے (سورۃ الشوری،آیت 11)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ کا دنیا میں مخلوق کے ساتھ وجود کا کافرانہ عقیدہ

ہم جہمیہ کے فرقے حلولیہ اور دیگر (باطل) گروہوں کی طرح یہ اعتقاد نہیں رکھتے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات کے ساتھ زمین میں موجود ہے اور ہم یسے عقیدے کے حامل لوگوں کو کافر یا گمراہ سمجھتے ہیں،کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو ایسے نقائص و عیوب کے ساتھ متصف کیا ہے جو اس کے لے شایان شان نہیں ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ کے آسمان دنیا پر نزول پر ایمان

ہم اللہ تعالیٰ کی بابت اس بات کا بھی اعتقاد رکھتے ہیں جس کی رسول اللہ ﷺ نے (ہمیں) خبر دی ہے اور وہ یہ ہے (حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے ) کہ اللہ تعالیٰ ہر رات کے آخری تہائی حصے میں آسمان دنیا پر نزول فرماکر یہ اعلان فرماتا ہے کہ "کون ہے جو مجھے پکارے میں اس کی پکار کو قبول کروں؟کون ہے جو مجھ سے مانگے میں عطا کر دوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے میں اسے معاف کر دوں؟
ہم اس کا بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے تشریف لائے گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
كَلَّآ إِذَا دُكَّتِ ٱلْأَرْضُ دَكًّۭا دَكًّۭا ﴿21﴾وَجَآءَ رَبُّكَ وَٱلْمَلَكُ صَفًّۭا صَفًّۭا ﴿22﴾وَجِا۟ىٓءَ يَوْمَئِذٍۭ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍۢ يَتَذَكَّرُ ٱلْإِنسَٰنُ وَأَنَّىٰ لَهُ ٱلذِّكْرَىٰ﴿23﴾
ترجمہ: ہرگز نہیں جب زمین کوٹ کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دی جائے گی اور آپ کے رب کا (تخت) آجائے گا اور فرشتے بھی صف بستہ چلے آئيں گے اوراس دن دوزخ لائی جائے گی اس دن انسان سمجھے گا اور اس وقت اس کو سمجھنا کیا فائدہ دے گا (سورۃ الفجر،آیت 21-23)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ (فَعَّالٌۭ لِّمَا يُرِيدُ ﴿16﴾)ترجمہ: جو چاہے کرنے والا (سورۃ البروج،آیت16)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ تعالیٰ کے ارادے کی اقسام

ہم یہ اعتقاد بھی رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ارادے کی دو قسمیں ہیں:
(1) ارادہ کونیہ
جس کا ہونا ضروری اور لازمی ہے ،لیکن اس کا اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ ہونا ضروری نہیں ہے اور یہ مشیت الہی کے ہم معنی ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقْتَتَلُوا۟ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ﴿253﴾
ترجمہ: ور اگر الله چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن الله جو چاہتا ہے کرتا ہے (سورۃ البقرۃ،آیت253)
نیز فرمایا:
إِن كَانَ ٱللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ هُوَ رَبُّكُمْ
ترجمہ: اگر الله کو تمہیں گمراہ رکھنے ہی ارادہ ہے وہی تمہارا رب ہے (سورۃ ھود،آیت 34)
(2) ارادہ شرعیہ
ارادہ کی دوسری قسم ارادہ شرعیہ ہے،جس کی مراد کا وقوع پذیر ہونا ضروری نہیں،البتہ اس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ ہونا ضروری ہے،اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:
وَٱللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ
ترجمہ: اوراللہ تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے (سورۃ النساء،آیت27)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ کا ہر ارادہ (تکوینی یا شریعی) حکمت پر مبنی ہے

ہم اس پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کونی اور شرعی مراد اس کی حکمت کے تابع ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ جس چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرے،یا جس چیز کے ذریعے مخلوق سے شرعا کسی عبادت کا تقاضا کرے،اس میں ضرور کوئی حکمت ہوتی ہے اور حکمت کے مطابق وجود میں آتی ہے،چاہے اس حکمت کو ہماری عقل سمجھ سکی ہو یا نہ سمجھ کی ہو۔ارشاد ہے:
أَلَيْسَ ٱللَّهُ بِأَحْكَمِ ٱلْحَٰكِمِينَ ﴿٨﴾
ترجمہ: کیا الله سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں؟ (ضرور ہے)(سورۃ التین،آیت8)
وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ حُكْمًۭا لِّقَوْمٍۢ يُوقِنُونَ ﴿50﴾
ترجمہ: اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے اللہ سے اچھا حکم کس کا ہے؟ (سورۃ المائدہ،آیت 50)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ تعالیٰ کی صفت محبت،خوشنودی،ناگواری اور غضب

ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء سے محبت فرماتا ہے اور وہ اس سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں۔فرمایا:
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ ٱللَّهَ فَٱتَّبِعُونِى يُحْبِبْكُمُ ٱللَّهُ
ترجمہ: (اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا (سورۃ آل عمران،آیت 31)
اور فرمایا:
فَسَوْفَ يَأْتِى ٱللَّهُ بِقَوْمٍۢ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُۥ
ترجمہ: تو اللہ ایسے لوگ پیدا کر دے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں (سورۃ المائدہ،آیت54)
اور فرمایا:
وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿146﴾
ترجمہ:اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے (سورۃ آل عمران،آیت 146)
نیز فرمایا:
وَأَقْسِطُوٓا۟ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُقْسِطِينَ ﴿٩﴾
ترجمہ: اورانصاف کرو بے شک الله انصاف کرنے والوں کو محبت رکھتا ہے (سورۃ الحجرات،آیت9)
اور فرمایا:
وَأَحْسِنُوٓا۟ ۛ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُحْسِنِينَ﴿195﴾
ترجمہ: او رنیکی کرو بے شک الله نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے (سورۃ البقرۃ،آیت 195)
اور ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے مشروع کردہ اعمال و اقوال (کے کرنے پر ) راضی ہوتا ہے اور جن کاموں سے اس نے منع فرمایا ہے ان کو ناپسند سمجھتے ہیں،ارشاد ہے:
إِن تَكْفُرُوا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَنِىٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ ٱلْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا۟ يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ
ترجمہ: اگر تم انکار کرو تو بے شک الله تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے (سورۃ الزمر،آیت 7)
مزید فرمایا:
وَلَٰكِن كَرِهَ ٱللَّهُ ٱنۢبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ ٱقْعُدُوا۟ مَعَ ٱلْقَٰعِدِينَ ﴿46﴾
ترجمہ: لیکن الله نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو (سورۃ التوبہ،آیت 46)
اور ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایمان لانے اور عمل صالح کرنے والوں سے راضی اور کوش ہوتے ہیں۔فرمایا:
رَّضِىَ ٱللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا۟ عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِىَ رَبَّهُۥ ﴿٨﴾
ترجمہ: الله ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہ اس کے لئےہے جو اپنے رب سے ڈرتا ہے (سورۃ البینۃ،آیت 8)
اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کفار اور ان کے علاوہ جو لوگ بھی غضب اور غصہ کے مستحق ہیں ان سے غضبناک اور ناراض ہوتا ہے۔ارشاد ہے:
ٱلظَّآنِّينَ بِٱللَّهِ ظَنَّ ٱلسَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ ٱلسَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ
ترجمہ: جو الله کے بارے میں براگمان رکھتے ہیں انہیں پر بری گردش ہے اور الله نے ان پر غضب نازل کیا (سورۃ الفتح،آیت 6)
مزید فرمایا:
وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِٱلْكُفْرِ صَدْرًۭا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴿106﴾
ترجمہ: بلکہ وہ جو (دل سے اور) دل کھول کر کفر کرے۔ تو ایسوں پر الله کا غضب ہے۔ اور ان کو بڑا سخت عذاب ہوگا (سورۃ النحل،آیت 106)
 
Last edited:
Top