• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ محدث عبدالحقؒ اشبیلی

شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
علامہ محدث عبدالحقؒ اشبیلی
510ھ تا 582ھ

1 نام ونسب
ابومحمدعبدالحق بن عبدالرحمان بن عبداللہ بن حسین بن سعیدبن ابراہیم ازدی اشبیلی المعروف ابن الخراط: المستطرفہ،249۔

2 ولادت اور وطن
بلاد مغرب میں اقلیم اندلس کےمشہور اور دوسرے بڑےشہر اشبیلیہ کو ان کے مولد و منشا ہونے کا فخر حاصل ہے۔ اس شہر میں آپ۔ 510ھ بمطابق 1116ء میں پیدا ہوئے۔ اشبیلیہ آل عباد کا پا یہ تخت اور ایک زمانہ میں قرطبہ کے بجائے یہی اندلس کا دارالسلطنت تھا۔ اس نسبت سے آپ عبدالحق اشبیلی کہلاتےہیں۔ قاضی ابن العربیؒ {468 تا 543ھ} کا تعلق بھی اشبیلیہ سے تھا۔ لیکن عجیب اتفاق یہ کہ دونوں کی قبریں اشبیلیہ میں نہیں بنیں۔ محدث عبدالحق کی قبر بجایہ میں ہے جب کہ ابن العربی کا مدفن فاس ہے۔(تذکرۃ المحدثین .149، تذکرۃ الحفاظ .912)

3 اساتذہ وشیوخ
عبدالحق اشبیلی کے اساتذہ مندرجہ ذیل ہیں:
1 شریح بن محمد۔ 2 ابوالحکم بن برجان۔ 3 ابوبکربن مرید۔ 4 عمران بن ایوب۔ 5 ابوالحسن طارق بن یعیش۔ 6 طاہر بن عطیہ۔ اور محدثین کی ایک جماعت سے اکتساب فیض کیا 7 ابوالقاسم بن عطیہ سے صحیح مسلم کاسماع کیا 8 حافظ ابوبکربن عساکر اور دوسرے علماء نے بھی آپ کو اجازت نامے لکھ بھیجے۔(تذکرۃ الحفاظ 912)

4 روات حدیث
آپ سے حدیث روایت کرنے والے (1) علامہ ابوالحسن علی بن محمد معافری خطیب بیت المقدس۔(2) ابوالحاج بن الشیخ۔ (3) ابو عبداللہ یقیمش اور دوسرے لوگ شامل ہیں۔ (تذکرۃ الحفاظ.912)

4 ہجرت بجایہ
آپ نے اس فتنہ میں بجایہ {الجزائر} میں سکونت اختیار کی جس میں حکومت لتمونیہ کا تختہ الٹ دیا گیا۔ بجایہ میں آپ نے اپنے علم کی اشاعت کی کتب تصنیف کیں اور شہرت پائی۔ (تذکرۃ الٖحفاظ.912، اتحاف الکرام.2 /990)

5 علل و رجال
عبدالحق اشبیلی علل کے عالم رجال کے جاننے والے تھے۔ اتحاف الکرام جلد2/ 990 حدیث کے ماہر رواۃ کے احوال علل پرگہری نظر کے حامل عالم تھے۔(المستطرفہ. 249)

6 حدیث میں درجہ ومرتبہ
محدث عبدالحق اور انھی کی طرح کے دیگر تمام محدثین جنھوں نے کتب احادیث پر کام کرکےان سے استفادہ میں سہولت پیدا کی ہے۔ ان سب حضرات پر یہ بات صادق آتی ہےکہ ان لوگوں نےاپنی عمرعزیز کا بہت بڑاحصہ قربان کر کے بعد میں آنے والے متلاشیان علم حدیث کے وقت اور محنت کو بچایا ہےاور ان پر احسان عظیم کیا ہے۔ علماء فن نےحدیث میں آپ کےکمال و امتیاز کا اعتراف کیا ہے۔ گوعبدالحق کو متعدد علوم سے مناسب تھی لیکن زیادہ اور اصلی اشتغال و انہماک اسی فن سےتھا اس لیے حدیث و رجال میں آپ نہایت ممتازتھے۔
1۔ علامہ محمدبن جعفرکتانیؒ (1857 تا 1928ء) لکھتےہیں:
علامہ عبدالحق ؒکی رفعت ومنزلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ محدثین جرح وتعدیل کے باب میں حافظ ابن حجرؒ ہی کی طرح ان کی طرف سے کسی راوی کی تعریف اور اس کے متعلق ان کی رائے اور فیصلوں پر اعتماد بھی کرتے ہیں۔باقی رہے فقہا جیسے ابن عرفہ، خلیل، ابن مرزوق، ابن ہلال وغیرہ انھوں نے بلاکسی اختلاف ان پراعتمادکیا ہے بلکہ ان کاکسی حدیث پرسکوت کرنا بھی ان کےنزدیک قابل اعتماد اور معنی خیز ہے۔ کیونکہ فتح الباری میں حافظ ابن حجرؒکی طرح صرف صحیح یاحسن حدیث پر سکوت کرتےہیں۔ (المستطرفہ.255)
2۔ مشہور محدث و مورّخ حافظ ابو عبداللہ ابارؒ {595 تا658 ھ} فرماتےہیں:
آپ فقیہ، حافظ حدیث، علل حدیث کے عالم اور فن اسم الرجال کےماہر تھے۔(تذکرۃ الحفاظ امام ذھبیؒ. 912)
3۔ محدث صفی الرحمان مبارکپوریؒ {1942 تا 2006ء}فرماتے ہیں:
آپ حافظ، علامہ اور حجت ہیں۔ (اتحاف الکرام. 2 /990)

7 لغت،عربیت اور شعروسخن
حافظ ابوعبداللہ ابار لکھتےہیں کہ آپؒ لغت عرب خوب جانتے تھے۔ عبدالحق نےایک لغت کی کتاب لکھی جوامام ہروی کی کتاب الغریبین کے لگ بھگ تھی۔ آپؒ شعر بھی کہتےتھےآپؒ کےکلام کا ترجمہ درج ذیل ہے:
٭ مرنےاور دوبارہ پیدا ہونےمیں عاقل کےلیے شغل ہےاورعبرت کاسماں ہے۔
٭ دوست موت سے پہلے دو چیزیں تندرستی اور فراغت کو غنیمت جان۔ (تذکرۃ الحفاظ. 912۔913)

8 تقویٰ و ورع
امام ذھبیؒ لکھتےہیں کہ علامہ عبدالحقؒ صلاح وتقویٰ، زھد وورع اور کتاب وسنت کی پابندی آپؒ کےامتیازی اوصاف تھے۔ قوت لایموت پر قانع تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ. 912)
علامہ محمدبن جعفرکتانیؒ فرماتےہیں کہ آپ نہایت پارسا، متقی اور زاھد تھے۔(المستطرفہ.249)

9 خطابت،ابتلاوآزمائش اور وفات
محدث عبدالحق بجایہ کے سب سے بڑےخطیب تھےآپ جامع بجایہ میں جمعہ کاخطبہ دیتے تھے۔ 580ھ میں علی بنو غانیہ نے بجایہ پر حملہ کرکےاس پرقبضہ کرلیا۔ علی نے اس شہر میں سات دن قیام کیا اس دوران اس نے وہیں جمعہ کی نماز ادا کی۔ عبدالحق نے بنوغانیہ کے پاس خاطر سےخطبہ میں عباسی خلیفہ احمدالناصر کا نام لیا۔ خلیفہ یعقوب المنصورؒ نےخطبہ کاواقعہ سنا تو اس کو عبدالحقؒ پرسخت غصہ آیا اس نے عبدالحق کوقتل کرنے کا ارادہ کرلیا لیکن اللّٰہ کی قدرت چند دن بعد وہ بیمار ہوکر طبعی موت مر گئے۔ امام ذھبی لکھتے ہیں کہ حکومت کی طرف سےمصیبت میں مبتلا ہونےکےبعد ربیع الآخر581ھ میں وفات پائی۔
علامہ کتانی نےتاریخ وفات 582ھ یا581ھ لکھی ہے۔581ھ تاریخ وفات صحیح معلوم نہیں ہوتی کیونکہ منصورکےحملہ بجایہ (582ھ) کےوقت عبدالحقؒ زندہ تھے۔ پروفیسرمحمدابوزھوؒ، ۔”کلیہ اصول الدین الازھر یونیورسٹی“۔ نے تاریخ وفات 582ھ/1186ء لکھی ہے۔ اور یہی تاریخ وفات صحیح ہے۔ آپؒ بجایہ الجزائر میں دفن ہوئے۔
• <[ ”خلیفہ یعقوب المنصور باللہؒ“۔ حدیث اور اھل حدیث سے محبت کرتے تھے اور احکام شریعت کی سختی سے پابندی کرتےتھے۔ آپ نےاپنے عہد حکومت میں علماء اھل حدیث پر انعامات کی بارش کردی۔ آپ نے فقہ اور فلسفہ کی کتب نذرآتش کروا دیں۔ خلیفہ المنصور جب اندلس گئےتوامام ابن حزمؒ کی قبر سے گزرے توکہا یہ دیار مغرب کےسب سے بڑے عالم کی قبر ہے۔آپ نے فلسفی اور فقیہ ابن رشد{520 تا 595ھ} پر دربار میں طلب کرکے لعنت بھیجی پھر آپ نےحاضرین کوحکم دیا کہ وہ بھی اس پر لعنت بھیجیں۔ اس کے بعد آپ نے ابن رشد کو جلاوطن کردیا۔ 595ھ کو خلیفہ المنصورؒ نے وفات پائی]> یعقوب المنصور باللہ الہاشمی. 149،150۔195تا200۔207 * تذکرۃ الحفاظ .912 * المستطرفہ.249 * حدیث و محدثین. 577 * حیات ابن حزم از ابوزہرہ. 702تا 706۔

10 فقہی مسلک
اکثر وبیشتر تذکرہ نگار آپ کے مسلک کے بارے میں خاموش ہیں۔ علامہ محمد بن جعفر کتانیؒ نے المستطرفہ میں چودہ سو کتب اور چھ سو محدثین کے تذکرے درج کیے ھیں ماسوا دس بیس کے علامہ کتانی نے ہر محدث پر شافعی،حنبلی،حنفی اور مالکی کا لیبل لگایا ہے۔ لیکن عبدالحقؒ کے بارے اس نے مالکی ہوتے ہوئے بھی سکوت کیا ہے۔ عصر حاضر کے بعض ناشر عبدالحقؒ کی کتب کے ساتھ فقہ مالکی لکھ دیتے ہیں۔ لیکن آپ نے ساری زندگی کتب احادیث کی تالیف میں کزاری ہے آپ نے فقہ مالکی پر کوئی کتاب نہیں لکھی ہے۔ آپ کی کتب احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپکا مسلک اصحاب المحدثین کا مسلک ہے۔

11 تصنیفات
علامہ عبدالحق کی درج ذیل تصنیفات ہیں:
1۔ الجمع بین الصحیحین(محقق: حمد بن محمد الغماس)
جلدیں: 4. اس کتاب میں بخاری و مسلم کی 5294 احادیث کو صحیح مسلم کی ترتیب پر جمع کیا گیا ہے اور اسناد کو حذف کردیا گیا ہے۔
2۔ الجمع بین الکتب السنۃ ایک ضخیم جلد۔
3۔ کتاب الاحکام الشریعۃ الکبری(ایک یا دو جلدیں نایاب ہیں۔ باقی 5 جلدیں چھپ گئی ہیں)محقق: حسين بن عكاشة أبو عبد الله.
ناشر:مکتبة الرشید الریاض. سن طباعت: 1422ھ 2001ءجلدیں: 5
4۔ الاحکام اشرعة الوسطیٰ(محقق: حمدي السلفي - صبحي السامرائي)
ناشر: مكتبة الرشد الریاض. سن طباعت:1416ھ1995ء.جلدیں: 4.صفحات:1564۔اس کےمقدمہ میں مصنف نےکہاکہ حدیث پرسکوت کرنا ہمارےعلم کےمطابق حدیث کی صحت کی دلیل ہے۔محدث ناصرالدین البانیؒ نےاس کتاب کی تحقیق وتخریج کی ہے۔(المستطرفہ.255)
5۔ الاحکام الشرعة الصغریٰ(محقق: أم محمد بن أحمد)
سن طباعت: 1413ھ 1993ء.جلدیں:2.صفحات: 921. طبع مکتبہ ابن تیمیہ قاہرہ۔
مولّف لکھتاہےکہ میں نے اس کتاب میں متفرق احادیث کو یک جا کردیاہے۔ یہ احادیث شرعی احکام ولوازم، حلال وحرام اور ترغیب وترہیب کے متعلق ہیں۔ میں نے ان احادیث کو موطا امام مالک،صحیحین اور صحاح ستہ کی دیگر کتب سے منتخب کیا ہے۔ اس میں بکثرت احادیث صحاح ستہ کےعلاوہ دیگر کتب کی بھی ہیں۔ اس کتاب کی بھی ناصرالبانیؒ نےتحقیق وتخریج کی ہے۔ (کشف الظنون. ج 1. 45، حدیث ومحدثین. 580)
6۔ کتاب المعتل من الحدیث۔
7۔ کتاب فی الرفائق (تذکرۃ الحفاظ. 912
8۔ العاقبة في ذكر الموت(محقق: خضر محمد خضر)
الناشر: مكتبة دار الأقصى - الكويت۔طباعت اول: 1406ھ 1986ء.جلد:1۔
 
شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔
1۔ ”دستاویز تذکرةالمحدثین“
2۔ ”تذکرہ علمائے اسلام عرب و عجم ، قدیم و جدید“
از ملک سکندر حیات نسوآنہ۔

ان کتب کا لنک محدث فورم پر موجود ہے۔
 
Top